دہی کھٹی ہونے پر میاں بیوی میں ہونے والا جھگڑا 2 جانیں لے گیا

خاتون کے بھائیوں نے تھانے درخواست دی تو شوہر نے سالوں کو قتل کر ڈالا

خاتون کے بھائیوں نے تھانے درخواست دی تو شوہر نے سالوں کو قتل کر ڈالا۔ فوٹو: فائل

ملتان میں معمولی گھریلو تنازع دوہرے قتل کی لرزہ خیز واردات کی وجہ بن گیا۔ بہنوئی نے گھر میں گھس کر اپنے2 سالوں کو چھریوں کے پے درپے وار کر کے بے دردی سے قتل کر ڈالا۔

اس واقعہ کی وجہ میاں بیوی کا معمولی جھگڑا تھا تاہم قریبی رشتہ داروں کی طرف سے اس مسئلہ پر بروقت توجہ نہیں دی گئی اور معاملہ بڑھتے بڑھتے قتل تک پہنچ گیا۔ اس دوہرے قتل کی دوسری وجہ پولیس وویمن سنٹر کی طرف سے اس معاملے پر غیرذمہ داری کا ثبوت دینا بھی ہے۔

واقعہ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ تھانہ سیتل ماڑی کے علاقہ محلہ رحمان پورہ کے رہائشی جاوید اقبال اور ارشد نے تقریباً سات سال قبل اپنی بہن ثمینہ کی شادی پیشے سے پلمبر غلام علی نامی شخص سے کی۔ غلام علی کے ثمینہ سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں، شادی کے کچھ عرصہ بعد سے ہی دونوں میاں بیوی کے درمیان گھریلو ناچاکی اور جھگڑا معمول کی بات تھی۔

چند روز قبل بھی دونوں میاں بیوی میں جھگڑا ہوا، جس کے بارے میں معلوم ہوا کہ غلام علی سحری کے لئے دہی لے کر آیا جو کھٹی تھی، جس پر دونوں میاں بیوی میں تلخ کلامی کے بعد ہاتھا پائی ہو گئی، جس دوران غلام علی نے ثمینہ بی بی کو دھکا تو اس کی آنکھ کے نیچے ایک زخمی آ گیا۔


واقعہ کے بعد ثمینہ کے بھائیوں کو پیغام بھجوایا گیا کہ وہ اپنی بہن کو لے جائیں، جس کے بعد خاندان کے ایک بزرگ کے ساتھ ثمینہ کو اس کے بھائیوں کے گھر بھجوا دیا گیا، لیکن ثمینہ کے بھائیوں نے جب اس کے چہرے اور جسم پر تشدد کے نشانات دیکھے تو انہوں نے اپنے بہنوئی غلام علی کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا اور ثمینہ کا میڈیکل کراکے کے ویمن پولیس سنٹر ملتان میں غلام علی کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دے دی، جہاں سے معاملے کی نزاکت کو مد نظر رکھتے ہوئے کیس کو درست انداز میں ڈیل نہیں کیا گیا اور غلام علی کو دھمکی کے انداز میں ویمن پولیس سینٹر آنے کا کہا گیا۔ غلام علی نے خود کو شہر سے باہر ظاہر کرکے فون بند کر دیا۔

پولیس رپورٹ پر غلام علی طیش میں آگیا او روہ اپنے بھائی ظفر اور والدہ زبیدہ کے ہمراہ اپنے سالوں جاوید اقبال اور ارشد کے گھر واقع محلہ رحمان پورا پہنچا، جہاں اس نے چھریوں کے وار کر کے اپنے دو سالوں 55 سالہ جاوید اقبال اور 48 سالہ ارشد کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ کہ ان کے دو بیٹوں 22 سالہ بابر اور 20 سالہ عامر کو شدید زخمی کر دیا۔ اس موقع پر پر گھر میں موجود دیگر افراد جن میں بچے اور خواتین شامل تھیں ان کی چیخ و پکار پر اہل محلہ جمع ہو گئے، جنہوں نے غلام علی کو پکڑ کر ایک کمرے میں بند کر دیا تاہم اس کے باقی ساتھی فرار ہوگئے۔

اطلاع پر پولیس تھانہ سیتل ماڑی موقع پر پہنچ گئی، ریسکیو 22 11 کے ذریعے زخمی بابراور عامر کو نشتر ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ پولیس نے دونوں مقتولین جاوید اقبال اور ارشد کی نعشیں قبضے میں لیں اور انہیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا۔ پولیس نے جنونی قاتل کل غلام علی کو حراست میں لیا اور مقتولین کے بھائی محمد انور کی مدعیت میں غلام علی علی اس کے بھائی ظفر اور والدہ زبیدہ بی بی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

ایس ایس پی آپریشن کاشف اسلم کی ہدایت پر پولیس نے کیس کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے ملزم کا جسمانی ریمانڈ لے کر اس سے تفتیش کی، جس سے واردات میں استعمال ہونے والی دو چھریاں بر آمد کر لی گئی ہیں۔

کیس کے تفتیشی ہومی سائیڈ انسپکٹر فیصل کے مطابق مقدمہ میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں ہیں جنہیں بہت جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ تاہم افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ انتہائی معمولی نوعیت سے شروع ہونے والے اس جھگڑے نے کئی گھر تباہ کر دیئے اور اب کئی بچے اور خواتین بے بسی کی تصویر بنی بیٹھی ہیں۔
Load Next Story