ای او بی آئی کی ایک اور مشکوک ڈیل55کروڑ کا پلازہ 102 ارب میں خرید لیا
ایف 7 مرکز اسلام آباد میں کرائون پلازہ عبدالقیوم نامی شخص سے خریدا گیا، دستاویزات میں پلازہ کے سائز کا ہی ذکر نہیں
KARACHI:
ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) نے لاہورمیں زمین کی ایک مشکوک خریداری کے بعد اب اسلام آبادمیں بھی کرائون پلازہ انتہائی مشکوک انداز میں انتہائی مہنگے داموں خرید لیا۔ ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایا کہ ای او بی آئی نے عبدالقیوم نامی شخص سے ایف 7 مرکز اسلام آباد میں کرائون پلازہ مارکیٹ ویلیو سے تقریباً سو فیصد اضافی قیمت پر 1.02 ارب روپے میں خریدا ہے۔
پلازے کی خریداری کا پورا عمل انتہائی مشکوک ہے' معاہدے کو منظوری کیلیے بورڈ آف ٹرسٹیز میں بھی پیش نہیںکیاگیا جبکہ اس طرح کے معاہدوںکی بورڈآف ٹرسٹیز سے منظوری لینالازمی ہے' انتظامیہ ایسے تمام معاہدوںکوبورڈ آف ٹرسٹیز میں پیش کرنے سے احترازکرتی ہے جن کے مستردہونے کاامکان ہو'معاہدے پر دستخط بھی ایسے ملازمین نے کیے ہیں جواس کے مجاز نہیں ہیں، دستخط کنندگان میں ایک سید اقبال حیدرزیدی ہیںجو نہ ہی سرمایہ کاری کمیٹی کے رکن ہیں اور نہ ہی ایسے معاہدے کیلیے مجازاتھارٹی ہیں، معاہدے میں نہ ہی فروخت کنندہ کی طرف سے کوئی گواہ ہیں'تمام تینوں دستخط کنندگان گواہ ای او بی آئی کے ملازمین ہیں جس کی وجہ سے معاہدے پر سنگین قسم کے قانونی سوالات اٹھتے ہیں،
معاہدے میں پلازے کے سائزکا ذکر بھی نہیں کیا گیاہے، بادی النظر میں پلازے کے رقبے کو اسلیے دستاویزمیںشامل نہیںکیاگیاتاکہ کوئی رقبے اور ادائیگی پراعتراض نہ کرسکے،معاہدے کی بورڈ آف ٹرسٹیز سے منظوری نہ لینے سے ظاہر ہوتاہے کہ ادارہ اس وقت قوانین کی بھی پروانہیں کرتا جب اسے کسی کو نوازنا ہوتا ہے۔ لاہور میں 40 کنال اراضی کی خریداری اور اب اسلام آباد میں کرائون پلازہ کی خریداری سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادارے کو کس طرح چلایا جارہاہے اور قومی دولت کو کس طرح ضائع کیا جارہاہے۔
غیر جانبدار تجریہ کاروں کے مطابق کرائون پلازہ کی مالیت 55 سے 60 کروڑ کے درمیان ہے اور اس خریداری سے قومی خرانے کو 60 کروڑ کا نقصان پہنچا ہے۔ جب ای او بی آئی کے چیئرمین ظفراقبال گوندل سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کرائون پلازہ معاہدے کے حوالے سے بات کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میڈیا جان بوجھ کر ای او بی آئی کے حوالے سے لوگوں کوگمراہ کر رہا ہے۔
ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) نے لاہورمیں زمین کی ایک مشکوک خریداری کے بعد اب اسلام آبادمیں بھی کرائون پلازہ انتہائی مشکوک انداز میں انتہائی مہنگے داموں خرید لیا۔ ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایا کہ ای او بی آئی نے عبدالقیوم نامی شخص سے ایف 7 مرکز اسلام آباد میں کرائون پلازہ مارکیٹ ویلیو سے تقریباً سو فیصد اضافی قیمت پر 1.02 ارب روپے میں خریدا ہے۔
پلازے کی خریداری کا پورا عمل انتہائی مشکوک ہے' معاہدے کو منظوری کیلیے بورڈ آف ٹرسٹیز میں بھی پیش نہیںکیاگیا جبکہ اس طرح کے معاہدوںکی بورڈآف ٹرسٹیز سے منظوری لینالازمی ہے' انتظامیہ ایسے تمام معاہدوںکوبورڈ آف ٹرسٹیز میں پیش کرنے سے احترازکرتی ہے جن کے مستردہونے کاامکان ہو'معاہدے پر دستخط بھی ایسے ملازمین نے کیے ہیں جواس کے مجاز نہیں ہیں، دستخط کنندگان میں ایک سید اقبال حیدرزیدی ہیںجو نہ ہی سرمایہ کاری کمیٹی کے رکن ہیں اور نہ ہی ایسے معاہدے کیلیے مجازاتھارٹی ہیں، معاہدے میں نہ ہی فروخت کنندہ کی طرف سے کوئی گواہ ہیں'تمام تینوں دستخط کنندگان گواہ ای او بی آئی کے ملازمین ہیں جس کی وجہ سے معاہدے پر سنگین قسم کے قانونی سوالات اٹھتے ہیں،
معاہدے میں پلازے کے سائزکا ذکر بھی نہیں کیا گیاہے، بادی النظر میں پلازے کے رقبے کو اسلیے دستاویزمیںشامل نہیںکیاگیاتاکہ کوئی رقبے اور ادائیگی پراعتراض نہ کرسکے،معاہدے کی بورڈ آف ٹرسٹیز سے منظوری نہ لینے سے ظاہر ہوتاہے کہ ادارہ اس وقت قوانین کی بھی پروانہیں کرتا جب اسے کسی کو نوازنا ہوتا ہے۔ لاہور میں 40 کنال اراضی کی خریداری اور اب اسلام آباد میں کرائون پلازہ کی خریداری سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادارے کو کس طرح چلایا جارہاہے اور قومی دولت کو کس طرح ضائع کیا جارہاہے۔
غیر جانبدار تجریہ کاروں کے مطابق کرائون پلازہ کی مالیت 55 سے 60 کروڑ کے درمیان ہے اور اس خریداری سے قومی خرانے کو 60 کروڑ کا نقصان پہنچا ہے۔ جب ای او بی آئی کے چیئرمین ظفراقبال گوندل سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کرائون پلازہ معاہدے کے حوالے سے بات کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میڈیا جان بوجھ کر ای او بی آئی کے حوالے سے لوگوں کوگمراہ کر رہا ہے۔