عظیم انقلابی باکونن
باکونن نے پہلی انٹرنیشنل کانگریس میں شمولیت اختیارکی جوکہ ریڈیکل سیاسی جماعتوں پر مشتمل تھی
عظیم انقلابی،دانشور، فلسفی، مصنف اور انارکو، کمیونسٹ الیکزنڈر میخائل باکونن، پرلیموخینوں، روس میں 30مئی1814میں پیدا ہوئے۔ 1833میں باکونن فوجی افسر بن گئے جب انھیں پولینڈکی سرحد پر بھیجا گیا تو انھوں نے اپنے کمیشن سے استعفیٰ دیکر فلسفے کا مطالعہ شروع کردیا ۔ایک نوجوان ہونے کے ناتے وہ ریڈیکل (انقلابی) فلسفی الیکزنڈر ہر زن سے متاثر ہوئے۔ باکونن نے 1842میں روس چھوڑا اور ڈرین ڈن، جرمنی میں کچھ عرصے رہ کر پیرس چلے گئے اور وہاں کارل مارکس سے ملا قات کی۔ وہ 1848میں انقلاب فرانس میں شریک ہوئے پھر وہ وہاں سے جرمنی چلے گئے، وہاں انھوں نے سلطنت ہیمبرگ کا تختہ الٹنے کی کال دی۔ باکونن مئی 1849میں ڈریس ڈن بغاوت میں عوام کو اکسانے کے جرم میں گرفتارکرلیے گئے اور انھیں سزائے موت دی گئی، پھر چیک ری پبلک بغاوت کے الزام میں انھیں آسٹریا سے گرفتارکیا گیا۔
انھیں وہاں ایک بار پھر قصور وار قرار دیکر سزائے موت دی گئی۔ 1851میں انھیں روسی حکومت کے حوالے کیا گیا، پٹرز برگ کے پیٹر اور پال قلعوں میں قید رکھا گیا ۔ 1854میں شلیسے برگ قلعہ میں منتقل کیا گیا اور وہاں1857تک رکھا گیا۔اس کے بعد انھیں سائیبیریا بھیجا گیا۔ 1861میں باکونن ڈومسک سے 16اگست کو چھپ کر جاپان پہنچ گئے۔ عمر رسیدگی کی وجہ سے ان کے دانت گرگئے تھے مگر انھوں نے اپنی بھوری نیلی آنکھوں سے اپنے مقاصد اور ہدف کو مرکوزکیا ہوا تھا ۔ ستمبر 1861میں باکونن سان فرانسسکو پہنچے، پھرچندہفتوں بعد نیویارک شہر اور بولٹن چلے گئے، جہاں انھوں نے جان انڈیو، جارج بی میکلین ، چارلس سمز اور ہینری ویلسن سے ملا قاتیں کیں۔ چند ہفتوں بعد وہ ریڈیکل ری پبلکن میں گھل مل گئے۔
وہاں سے انھوں نے اپنے دوست الیکزینڈر ہرزن کو خط لکھا کہ وہ امریکی عوامی جنگ میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں اور ان کی ساری ہمدردیاں شمال کے ساتھ ہیں ۔ باکونن نے اپنے پرانے دوست لوئس اکاسیس سے ملاقات کی۔ بعد ازاں باکونن لندن چلے گئے جہاں انھوں نے اپنے پرانے دوست الیکزنڈر ہرزن سے مل کر ایک رسالہ نکالنا شروع کردیا۔1863 تک '' دی سیل'' رسالہ پولینڈ کی عوا می بغاوت تک نکلتا رہا ۔وہ سوئیڈن میں رہنے کا اپنا مقصد پورا نہ کر پائے اور وہاں سے نکالے جانے کے بعد 1868میں اٹلی کے شہر جینوا میں قیام پذیر ہوئے۔
باکو نن روس کے نوجوانوں سے بہت متاثر تھے۔ مارچ 1869میں انھوں نے سرجی نیکایوسے ملا قات کی۔ انھوں نے روسی نوجوانوں سے ملنے کے بعد کہا کہ یہ لوگ خدا کے بغیر یقین کرتے ہیں اور یہ بلا طلسماتی شخصیات کے ہیروز ہیں۔ 1869میں '' اپنے کو تج کرنے کا انقلاب '' نامی ایک کتابچے میں کہا کہ وہ انقلابی ہے جس کا نجی مفاد نہ ہو،کوئی تعلق نہ ہو، جذبات نہ ہو، بندھن نہ ہو، جائیداد نہ ہو یہاں تک کہ اپنا نام بھی۔ جو دنیا کو بلامفاد ایک کرنا چاہتے ہوں۔1869میں نوجوان روسی سر جی نیکا یو ماسکو میں روپوش ہوگئے، مگر ان کی تنظیم کا پتہ لگا کر 300انقلابیوں کوگرفتارکرلیا گیا۔بعد ازاں وہ جنوری 1870میں لوکار نو پہنچ گئے اور باکونن سے ملا قات کی۔ باکونن نے کہا کہ ہم نیکایوکی انارکزم سے مکمل اتفاق نہیں کرتے۔کبھی بھی دفتری آمریت کے ذریعے انقلاب کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔ انقلاب صرف نچلی سطح کے مقامی عوام ،استحصال زدہ لو گوں ، پیداواری قوتوں، عام لوگوں اور شہریوں کے اپنے مطالبات پر برپا ہوسکتا ہے۔
باکونن نے پہلی انٹرنیشنل کانگریس میں شمولیت اختیارکی جوکہ ریڈیکل سیاسی جماعتوں پر مشتمل تھی۔اس کا مقصد یہ تھا کہ سرمایہ داری کو اکھاڑ پھینک کر سوشلسٹ دولت مشترکہ تشکیل دیا جائے گا۔ باکونن کا متعدد نکات پرکارل مارکس سے اختلاف تھا۔انھوں نے مارکس کی ریاستی سوشل ازم کی مخالفت کی۔ باکونن کا کہنا تھا کہ استحصال زدہ لوگوں کو پھر ایک بار اوروں کے استحصال میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی نظام کے لیے ریڈی میڈ نظام پیش کرنا فطری اور اخلاقی طور پر غلط ہے۔کوئی بھی کتاب دنیا کو بچانے کے لیے پہلے سے کچھ نہیں لکھ سکتی۔ دوسرے مشہور شخصیت پیٹرلیدو روتھے جنھوں نے کہا تھا کہ روسی انقلاب کے ذریعے روسی سماج کی از سر نو تشکیل کرنا ہی مقصد نہیں بلکہ عوام کے ذریعے تشکیل دینا ہے۔
باکونن 1872کے ہیگ انٹرنیشنل کانگریس میں شریک نہیں ہو پائے اور چند ماہ بعد ایمر، سوئٹزرلینڈ میں اس سے بڑی انٹرنیشنل کانگریس کا انعقادکیا ۔ جس کے فیصلوں کے نکات کچھ یوں ہیں، مورثی جا ئیداد کا خاتمہ ، خواتین کی برابری ، بچوں کی مفت تعلیم ، زمینوں کو زرعی کمیونٹی کے حوالے کرنا اور فیکٹریوں کو مزدوروں کے حوالے کرنا شامل ہے۔ باکونن نے اپنی کتاب '' ریاست نوازی اور انارکزم '' میں بھی ان فیصلوں کو درج کیا ہے ۔ وہ برن، سوئیٹزرلینڈ میں یکم جو لائی 1876میں انتقال کرگئے ۔ جن کی تصویر آج بھی فرانس میں پیلی جیکٹ تحریک کے مظاہرین پلے کارڈ پر اٹھائے پھر رہے ہیں۔
باکونن نے ساری زندگی علم وعمل میں اپنے آپ کو تج کردیا ۔انھوں نے ہمیشہ مرکزیت کی نفی کی ۔ انارکسٹ دعوے دار ہیں کہ صرف انارکسٹ سماج میں افراد اپنی پوری صلاحیتوں کو نشوونما دے سکیں گے، یوں انفرادیت کی مکمل ترقی ممکن ہوگی کیونکہ تمام خارجی بندشیں ناپید ہونگی۔ درحقیقت فرد پہلی مرتبہ آزاد ہوگا، اگر ہم یہ پوچھیں کہ آخر وہ کس سے آزاد ہوگا، جواب ہے ''ہر قسم کے اقتدار اور بالادستی سے'' اختیارات کے وہ سوتے جن سے انارکزم فرد کو آزاد کرانا چاہتا ہے۔ ان کا خلاصہ تین نکات میں بیان ہوسکتا ہے۔
1۔ یہ پیداواری کارکنوں کو سرمایہ داری کے جوئے سے آزاد کرائے گا۔
2۔یہ ایک فرد کو شہری کی حیثیت میں ریاست سے آزاد کرائے گا۔
3۔یہ انسان کو بطور فرد عقائد پرستی کے جوئے سے آزاد کرائیگا جو بے دلیل مفروضوں اور مابعد الطبیعیاتی قوتوں سے منسوب کی جاتی ہیں۔ ہرچیز ہر ایک کی ملکیت ہے اور اگر ہر مرد اور عورت اشیائے ضرورت کی پیداوار میں اپنا حصہ دینے کو تیار ہے، تو اسے یہ بھی حق حاصل ہوگا کہ وہ ہر پیدا ہونے والی چیز میں اپنا حصہ لے جوکسی نے بھی پیدا کی ہو۔
انھیں وہاں ایک بار پھر قصور وار قرار دیکر سزائے موت دی گئی۔ 1851میں انھیں روسی حکومت کے حوالے کیا گیا، پٹرز برگ کے پیٹر اور پال قلعوں میں قید رکھا گیا ۔ 1854میں شلیسے برگ قلعہ میں منتقل کیا گیا اور وہاں1857تک رکھا گیا۔اس کے بعد انھیں سائیبیریا بھیجا گیا۔ 1861میں باکونن ڈومسک سے 16اگست کو چھپ کر جاپان پہنچ گئے۔ عمر رسیدگی کی وجہ سے ان کے دانت گرگئے تھے مگر انھوں نے اپنی بھوری نیلی آنکھوں سے اپنے مقاصد اور ہدف کو مرکوزکیا ہوا تھا ۔ ستمبر 1861میں باکونن سان فرانسسکو پہنچے، پھرچندہفتوں بعد نیویارک شہر اور بولٹن چلے گئے، جہاں انھوں نے جان انڈیو، جارج بی میکلین ، چارلس سمز اور ہینری ویلسن سے ملا قاتیں کیں۔ چند ہفتوں بعد وہ ریڈیکل ری پبلکن میں گھل مل گئے۔
وہاں سے انھوں نے اپنے دوست الیکزینڈر ہرزن کو خط لکھا کہ وہ امریکی عوامی جنگ میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں اور ان کی ساری ہمدردیاں شمال کے ساتھ ہیں ۔ باکونن نے اپنے پرانے دوست لوئس اکاسیس سے ملاقات کی۔ بعد ازاں باکونن لندن چلے گئے جہاں انھوں نے اپنے پرانے دوست الیکزنڈر ہرزن سے مل کر ایک رسالہ نکالنا شروع کردیا۔1863 تک '' دی سیل'' رسالہ پولینڈ کی عوا می بغاوت تک نکلتا رہا ۔وہ سوئیڈن میں رہنے کا اپنا مقصد پورا نہ کر پائے اور وہاں سے نکالے جانے کے بعد 1868میں اٹلی کے شہر جینوا میں قیام پذیر ہوئے۔
باکو نن روس کے نوجوانوں سے بہت متاثر تھے۔ مارچ 1869میں انھوں نے سرجی نیکایوسے ملا قات کی۔ انھوں نے روسی نوجوانوں سے ملنے کے بعد کہا کہ یہ لوگ خدا کے بغیر یقین کرتے ہیں اور یہ بلا طلسماتی شخصیات کے ہیروز ہیں۔ 1869میں '' اپنے کو تج کرنے کا انقلاب '' نامی ایک کتابچے میں کہا کہ وہ انقلابی ہے جس کا نجی مفاد نہ ہو،کوئی تعلق نہ ہو، جذبات نہ ہو، بندھن نہ ہو، جائیداد نہ ہو یہاں تک کہ اپنا نام بھی۔ جو دنیا کو بلامفاد ایک کرنا چاہتے ہوں۔1869میں نوجوان روسی سر جی نیکا یو ماسکو میں روپوش ہوگئے، مگر ان کی تنظیم کا پتہ لگا کر 300انقلابیوں کوگرفتارکرلیا گیا۔بعد ازاں وہ جنوری 1870میں لوکار نو پہنچ گئے اور باکونن سے ملا قات کی۔ باکونن نے کہا کہ ہم نیکایوکی انارکزم سے مکمل اتفاق نہیں کرتے۔کبھی بھی دفتری آمریت کے ذریعے انقلاب کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔ انقلاب صرف نچلی سطح کے مقامی عوام ،استحصال زدہ لو گوں ، پیداواری قوتوں، عام لوگوں اور شہریوں کے اپنے مطالبات پر برپا ہوسکتا ہے۔
باکونن نے پہلی انٹرنیشنل کانگریس میں شمولیت اختیارکی جوکہ ریڈیکل سیاسی جماعتوں پر مشتمل تھی۔اس کا مقصد یہ تھا کہ سرمایہ داری کو اکھاڑ پھینک کر سوشلسٹ دولت مشترکہ تشکیل دیا جائے گا۔ باکونن کا متعدد نکات پرکارل مارکس سے اختلاف تھا۔انھوں نے مارکس کی ریاستی سوشل ازم کی مخالفت کی۔ باکونن کا کہنا تھا کہ استحصال زدہ لوگوں کو پھر ایک بار اوروں کے استحصال میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی نظام کے لیے ریڈی میڈ نظام پیش کرنا فطری اور اخلاقی طور پر غلط ہے۔کوئی بھی کتاب دنیا کو بچانے کے لیے پہلے سے کچھ نہیں لکھ سکتی۔ دوسرے مشہور شخصیت پیٹرلیدو روتھے جنھوں نے کہا تھا کہ روسی انقلاب کے ذریعے روسی سماج کی از سر نو تشکیل کرنا ہی مقصد نہیں بلکہ عوام کے ذریعے تشکیل دینا ہے۔
باکونن 1872کے ہیگ انٹرنیشنل کانگریس میں شریک نہیں ہو پائے اور چند ماہ بعد ایمر، سوئٹزرلینڈ میں اس سے بڑی انٹرنیشنل کانگریس کا انعقادکیا ۔ جس کے فیصلوں کے نکات کچھ یوں ہیں، مورثی جا ئیداد کا خاتمہ ، خواتین کی برابری ، بچوں کی مفت تعلیم ، زمینوں کو زرعی کمیونٹی کے حوالے کرنا اور فیکٹریوں کو مزدوروں کے حوالے کرنا شامل ہے۔ باکونن نے اپنی کتاب '' ریاست نوازی اور انارکزم '' میں بھی ان فیصلوں کو درج کیا ہے ۔ وہ برن، سوئیٹزرلینڈ میں یکم جو لائی 1876میں انتقال کرگئے ۔ جن کی تصویر آج بھی فرانس میں پیلی جیکٹ تحریک کے مظاہرین پلے کارڈ پر اٹھائے پھر رہے ہیں۔
باکونن نے ساری زندگی علم وعمل میں اپنے آپ کو تج کردیا ۔انھوں نے ہمیشہ مرکزیت کی نفی کی ۔ انارکسٹ دعوے دار ہیں کہ صرف انارکسٹ سماج میں افراد اپنی پوری صلاحیتوں کو نشوونما دے سکیں گے، یوں انفرادیت کی مکمل ترقی ممکن ہوگی کیونکہ تمام خارجی بندشیں ناپید ہونگی۔ درحقیقت فرد پہلی مرتبہ آزاد ہوگا، اگر ہم یہ پوچھیں کہ آخر وہ کس سے آزاد ہوگا، جواب ہے ''ہر قسم کے اقتدار اور بالادستی سے'' اختیارات کے وہ سوتے جن سے انارکزم فرد کو آزاد کرانا چاہتا ہے۔ ان کا خلاصہ تین نکات میں بیان ہوسکتا ہے۔
1۔ یہ پیداواری کارکنوں کو سرمایہ داری کے جوئے سے آزاد کرائے گا۔
2۔یہ ایک فرد کو شہری کی حیثیت میں ریاست سے آزاد کرائے گا۔
3۔یہ انسان کو بطور فرد عقائد پرستی کے جوئے سے آزاد کرائیگا جو بے دلیل مفروضوں اور مابعد الطبیعیاتی قوتوں سے منسوب کی جاتی ہیں۔ ہرچیز ہر ایک کی ملکیت ہے اور اگر ہر مرد اور عورت اشیائے ضرورت کی پیداوار میں اپنا حصہ دینے کو تیار ہے، تو اسے یہ بھی حق حاصل ہوگا کہ وہ ہر پیدا ہونے والی چیز میں اپنا حصہ لے جوکسی نے بھی پیدا کی ہو۔