کراچی سے لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے اہلخانہ کی چیف جسٹس سے اپیل

1992 سے 1996 کے دوران کراچی سے لاپتہ ہونیوالے افراد کے اہل خانہ کا احتجاجی مظاہرہ

1992 سے 1996 کے دوران کراچی سے لاپتہ ہونیوالے افراد کے اہل خانہ کا احتجاجی مظاہرہ۔ فوٹو فائل

کراچی سے لاپتہ ہونیوالے افراد کے اہل خانہ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ 1992 میں کراچی میں ہونیوالے آپریشن کے دوران لاپتہ ہونیوالے 25 اور 2013میں لاپتہ ہونیوالے 5 افراد کوبازیاب کرانے کیلیے فوری احکامات جاری کیے جائیں تاکہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ اپنے پیاروں سے مل سکیں ۔

ان خیالات کا اظہاربابر انیس،گل منیربلوچ اوردیگرنے جمعے کو اقوام متحدہ کے تحت منائے جانے والے عالمی دن برائے لاپتہ افراد کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرلاپتہ افرادکی بیگمات،معصوم بچے ، بچیاں ، بزرگ والدین ،بہنوںاوربھائیوں سمیت دیگراہل خانہ موجود تھے جنھوں نے ہاتھوں میں اپنے پیاروں کی تصاویراٹھا رکھی تھی۔




انھوں نے بتایاکہ1992سے1996کے دوران کراچی میں آپریشن کے دوران سید گوہر انیس، مرزا سمیع اللہ بیگ، اشفاق احمد، آصف جمیل، شیخ نور عالم، مرزا توصیف عالم، ظہیرخان، ظفراحمد، انورانصاری، محمد جاوید، فقیرمحمد پرویز ، عبدالعلیم، عقیق خان، مزمل حسین، محمد حسین، محمد شفیع خان، ریاست علی، اقبال مسلم، منو،عبدالخالق، سلیم رضا، محمد عمران ،عبدالرحیم ،آصف احمد ،عابد رشید اور غلام رسول جبکہ رواں برس ارشد، محمد سعید، فرخ احمد ،گل ذیشان بلوچ اور عثمان علی لاپتہ ہوئے ہیں، انھوں نے کہاکہ ہم چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری زیرسماعت آئینی درخواست37/2007کی بھی جلد از جلد سماعت کریں اور اس درخواست میں 2013 میں کراچی سے لاپتہ ہونے والے افراد کا نام بھی شامل کیا جائے اور ان کی بازیابی کے احکام جاری کیے جائیں۔ بعد ازاں لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے پریس کلب پر مظاہرہ کیا۔
Load Next Story