کراچی میں فوجی آپریشن ملکی مفاد کیخلاف ہوگاعسکری ماہرین
بھتہ خوری ختم کی جائے، حکومت طالبان کے مطالبات تسلیم کرنے کے نتائج پر غور کرے
KARACHI:
سابق عسکری قیادت نے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے یا فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے تقاضوں کیخلاف قرار دیا ہے اورکہا ہے کہ سویلین ادارے شہر میں امن یقینی بنانے کیلیے مفادات اور خوف سے بالا تر ہو کر اپنے فرائض انجام دیں۔
بڑھتی ہوئی بھتہ خوری اور پرچی مافیاکی کارروائی سے سرمایہ کاری کی فضا تباہ ہو رہی ہے جسے ہر قیمت پر ختم کیا جائے۔یہ مطالبہ جمعے کو جنرل علی قلی خان کی صدارت میں پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے ایک اجلاس میں کیا گیا ۔ عسکری ماہرین نے کہا کہ طالبان کے مطالبات تسلیم کرنے سے قبل اس کے نتائج پر غور اور قوم کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ذریعے اعتماد میں لیا جائے۔
سویلین آرمڈ فورسز کا کام زمانہ امن میں بین الاقوامی سرحدوں کی نگرانی ہے۔ان سے پولیس کا کام لینے کے منفی نتائج سامنے آ رہے ہیں جس میں سرحدوں کی نگرانی کے نظام کی کمزوری کے سبب اسلحے کی اسمگلنگ اور دہشت گردوں کی کھلی آمد و رفت شامل ہیں۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ پولیس اور سویلین انٹیلی جنس ایجنسیوں کی استعداد بڑھائی جائے۔
سابق عسکری قیادت نے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے یا فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے تقاضوں کیخلاف قرار دیا ہے اورکہا ہے کہ سویلین ادارے شہر میں امن یقینی بنانے کیلیے مفادات اور خوف سے بالا تر ہو کر اپنے فرائض انجام دیں۔
بڑھتی ہوئی بھتہ خوری اور پرچی مافیاکی کارروائی سے سرمایہ کاری کی فضا تباہ ہو رہی ہے جسے ہر قیمت پر ختم کیا جائے۔یہ مطالبہ جمعے کو جنرل علی قلی خان کی صدارت میں پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے ایک اجلاس میں کیا گیا ۔ عسکری ماہرین نے کہا کہ طالبان کے مطالبات تسلیم کرنے سے قبل اس کے نتائج پر غور اور قوم کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ذریعے اعتماد میں لیا جائے۔
سویلین آرمڈ فورسز کا کام زمانہ امن میں بین الاقوامی سرحدوں کی نگرانی ہے۔ان سے پولیس کا کام لینے کے منفی نتائج سامنے آ رہے ہیں جس میں سرحدوں کی نگرانی کے نظام کی کمزوری کے سبب اسلحے کی اسمگلنگ اور دہشت گردوں کی کھلی آمد و رفت شامل ہیں۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ پولیس اور سویلین انٹیلی جنس ایجنسیوں کی استعداد بڑھائی جائے۔