اوورسیز پاکستانی بائیومیٹرک تصدیق سے مستثنیٰ
اسٹیٹ بینک نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اکاؤنٹس کی تصدیق کیلیے متبادل تجویز کردیے
اسٹیٹ بینک نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بائیو میٹرک تصدیق سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے اور ان کے بینک اکاؤنٹس کی تصدیق کے لیے متبادل تجویز کیے ہیں۔
حکومت نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلیے بینک اکاؤنٹس کی بائیو میٹرک تصدیق کے احکام جاری کیے ہیں۔مرکزی بینک یک جاری اعلامیے کے مطابق اس حوالے سے متبادل اقدام کے طور پر بینک اور دیگر مالیاتی ادارے نادرا سسٹم کے تحت اکاؤنٹس ہولڈرز کی تفصیلات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے بینکوں اورمالیاتی اداروں کو یہ ہدایت ان شکایات کے بعد جاری کی ہیں جن میںبیرون ملک مقیم بعض پاکستانیوں نے اپنے بینک اکاؤنٹس بلاک کیے جانے کا بتایا تھا۔پاکستان بھر کے تمام بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں میں اکاؤنٹس رکھنے والوں کی بائیو میٹرک تصدیق کی آخری تاریخ 30جون 2019 مقرر کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کیلیے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کیلیے موثر اور ٹھوس اقدامات لازمی کرنے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق نان ریزیڈنٹ پاکستانی کی کیٹگری میں آنے والوں سے بینک اور مالیاتی ادارے ایک حلف نامہ لے سکتے ہیں جس میں ان کے پاسپورٹ، ویزا، ایگزٹ مہر، رہائشی پرمٹ اور دیگر متعلقہ تفصیلات موجود ہوں۔ اس کے علاوہ قومی شناختی کارڈ، اکاؤنٹ نمبر اور دیگر تفصیلات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔
حکومت نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلیے بینک اکاؤنٹس کی بائیو میٹرک تصدیق کے احکام جاری کیے ہیں۔مرکزی بینک یک جاری اعلامیے کے مطابق اس حوالے سے متبادل اقدام کے طور پر بینک اور دیگر مالیاتی ادارے نادرا سسٹم کے تحت اکاؤنٹس ہولڈرز کی تفصیلات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے بینکوں اورمالیاتی اداروں کو یہ ہدایت ان شکایات کے بعد جاری کی ہیں جن میںبیرون ملک مقیم بعض پاکستانیوں نے اپنے بینک اکاؤنٹس بلاک کیے جانے کا بتایا تھا۔پاکستان بھر کے تمام بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں میں اکاؤنٹس رکھنے والوں کی بائیو میٹرک تصدیق کی آخری تاریخ 30جون 2019 مقرر کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کیلیے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کیلیے موثر اور ٹھوس اقدامات لازمی کرنے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق نان ریزیڈنٹ پاکستانی کی کیٹگری میں آنے والوں سے بینک اور مالیاتی ادارے ایک حلف نامہ لے سکتے ہیں جس میں ان کے پاسپورٹ، ویزا، ایگزٹ مہر، رہائشی پرمٹ اور دیگر متعلقہ تفصیلات موجود ہوں۔ اس کے علاوہ قومی شناختی کارڈ، اکاؤنٹ نمبر اور دیگر تفصیلات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔