خیبرپختونخوا کے 35 فیصد طبی مراکز فنڈز ملنے کے باوجود عملے اور آلات سے محروم
فنڈز استمعال نہ ہونے کے باعث اسپتالوں و ودیہی صحت مراکز میں بنیادی سہولیات کی فراہمی تعطل کا شکار
خیبرپختونخوا میں حاملہ خواتین کی محفوظ زچگیوں کے لئے کیٹیگری ڈی اور دیہی صحت مراکز کی اپ گریڈیشن کے منصوبے میں کئی اضلاع 7 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کا اپنا مختص فنڈز استعمال نہیں کرپائے۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے ڈونر تنظیموں کے تعاون سے صوبے بھر کے 500 کے لگ بھگ دیہی صحت مراکز اور کیٹیگری ڈی اسپتالوں میں حاملہ خواتین کے لئے بنیادی آبسٹرک سروسز کو اپ گریڈیشن کا منصوبہ متعارف کروایا ہے جس کے تحت ہر سال صوبے میں 85 صحت مراکز کی اپ گریڈیشن کی جائے گی۔ جنوری 2018 میں پہلے مرحلے میں 50 صحت مراکز کو جب کہ مئی 2019میں 85 صحت مراکز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ ان صحت مراکز میں حاملہ خواتین کو ہر وقت مکمل زچگی کی بنیادی سہولیات دستیاب ہوں گی اور ہر صحت مرکز میں گائناکالوجسٹ کے ساتھ تربیت یافتہ نرسز و ایل ایچ وی کے علاوہ ایمبولینس سروس بھی مہیا کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ پلان کے لئے اضلاع کو فنڈز جاری کئے گئے ہیں تاہم اب بھی 11 اضلاع ان فنڈز کو استعمال نہیں کرسکے ہیں۔ ان اضلاع میں پشاور، ٹانک، ہری پور، ہنگو، کوہاٹ، تورغر، نوشہرہ، بنوں، ڈی آئی خان، کوہستان اور لکی مروت شامل ہیں۔ ان اضلاع کو نان ٹیکنیکل اسٹاف کی بھرتی کے لیے ایک کروڑ 8 لاکھ روپے جب کہ آلات کی خریداری کے لئے ایک کروڑ 2 لاکھ روپے دیئے گئے تھے ۔فنڈز استمعال نہ کرنے سے یہاں کے اسپتالوں و ودیہی صحت مراکز میں اب بھی حاملہ خواتین کو مکمل زچگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی اور سروسز تعطل کا شکار ہے۔
محکمہ صحت کے ایک اعلی سطحی اجلاس میں اس حوالے سے رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ 35 فیصد اسپتال و دیہی صحت مراکز اب بھی نان ٹیکنیکل اسٹاف و ضروری آلات و مشینری کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں سال مارچ میں ان اپ گریڈ کے گئے صحت مراکز میں 3,970 محفوظ زچگیاں بھی کی گئیں۔ تاہم رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان فنڈز کو استعمال نہ کرنے سے اب بھی بعض صحت مراکز میں ضروری آلات فعال نہ ہونے سے آنے والی حاملہ عورتوں کو مشکلات کا بھی سامنا ہورہا ہے۔
محکمہ صحت کی جانب سے صوبے میں دوران زچگی عورتوں وبچیوں کی شرح اموات کو کم کرنے کےلئے منصوبے کو متعارف کروایا گیا تھا تاہم اب فنڈز کے استعمال نہ ہونے پر اقدامات کا مکمل ٹارگٹ حاصل کرنے میں مختلف مسائل سامنے آنے پر محکمے نے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈیڈ لائن جاری کی ہے۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے ڈونر تنظیموں کے تعاون سے صوبے بھر کے 500 کے لگ بھگ دیہی صحت مراکز اور کیٹیگری ڈی اسپتالوں میں حاملہ خواتین کے لئے بنیادی آبسٹرک سروسز کو اپ گریڈیشن کا منصوبہ متعارف کروایا ہے جس کے تحت ہر سال صوبے میں 85 صحت مراکز کی اپ گریڈیشن کی جائے گی۔ جنوری 2018 میں پہلے مرحلے میں 50 صحت مراکز کو جب کہ مئی 2019میں 85 صحت مراکز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ ان صحت مراکز میں حاملہ خواتین کو ہر وقت مکمل زچگی کی بنیادی سہولیات دستیاب ہوں گی اور ہر صحت مرکز میں گائناکالوجسٹ کے ساتھ تربیت یافتہ نرسز و ایل ایچ وی کے علاوہ ایمبولینس سروس بھی مہیا کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ پلان کے لئے اضلاع کو فنڈز جاری کئے گئے ہیں تاہم اب بھی 11 اضلاع ان فنڈز کو استعمال نہیں کرسکے ہیں۔ ان اضلاع میں پشاور، ٹانک، ہری پور، ہنگو، کوہاٹ، تورغر، نوشہرہ، بنوں، ڈی آئی خان، کوہستان اور لکی مروت شامل ہیں۔ ان اضلاع کو نان ٹیکنیکل اسٹاف کی بھرتی کے لیے ایک کروڑ 8 لاکھ روپے جب کہ آلات کی خریداری کے لئے ایک کروڑ 2 لاکھ روپے دیئے گئے تھے ۔فنڈز استمعال نہ کرنے سے یہاں کے اسپتالوں و ودیہی صحت مراکز میں اب بھی حاملہ خواتین کو مکمل زچگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی اور سروسز تعطل کا شکار ہے۔
محکمہ صحت کے ایک اعلی سطحی اجلاس میں اس حوالے سے رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ 35 فیصد اسپتال و دیہی صحت مراکز اب بھی نان ٹیکنیکل اسٹاف و ضروری آلات و مشینری کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں سال مارچ میں ان اپ گریڈ کے گئے صحت مراکز میں 3,970 محفوظ زچگیاں بھی کی گئیں۔ تاہم رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان فنڈز کو استعمال نہ کرنے سے اب بھی بعض صحت مراکز میں ضروری آلات فعال نہ ہونے سے آنے والی حاملہ عورتوں کو مشکلات کا بھی سامنا ہورہا ہے۔
محکمہ صحت کی جانب سے صوبے میں دوران زچگی عورتوں وبچیوں کی شرح اموات کو کم کرنے کےلئے منصوبے کو متعارف کروایا گیا تھا تاہم اب فنڈز کے استعمال نہ ہونے پر اقدامات کا مکمل ٹارگٹ حاصل کرنے میں مختلف مسائل سامنے آنے پر محکمے نے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈیڈ لائن جاری کی ہے۔