آئل کا درآمدی بل کم کرنے کیلیے ریفائنریز کو مراعات دینے کا امکان
ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح ساڑھے 7 سے بڑھا کر ساڑھے 12 فیصد، پٹرول پر بھی ساڑھے 12فیصد عائد کرنے کی سفارش
وفاقی حکومت کی جانب سے آئل کا درآمدی بل کم کرنے کیلیے ملک میں خام تیل سے پٹرولیم مصنوعات کی مقامی سطع پر پیداوار بڑھانے کے حوالے سے آئندہ مالی سال 2019-20کے وفاقی بجٹ میں آئل ریفائنریز پر ہائی اسپیڈ ڈیزل کیلیے ڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح ساڑھے 7 فیصد سے بڑھا کر ساڑھے 12 فیصد اور پٹرول پر بھی ساڑھے 12فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی عائد کرنے کا امکان ہے۔
'' ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق حکومت کو آئل ریفائنریز کی جانب سے حکومت کو اگلے مالی سال کیلیے دی جانیوالی بجٹ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ملک میں موجودہ آئل رئفائنریز میں مزید سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ڈیپ کنورژن ریفائنریز کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلیے حکومت کو پالیسی اور اسٹرکچرل سطع کی اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ ڈیپ کنورژن ریفائنریز کے منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوتی ہے اور اس منصوبے کو مکمل ہونے میں بھی 5 سے 6 سال لگتے ہیں لیکن پاکستان میں موجودہ آئل ریفائنریز کے لیے جو اس وقت سہولیات میسر ہیں ان میں نئی سرمایہ کاری بہت مشکل ہے اور خراب منافع کی رجیم کے ہوتے ہوئے اس شعبہ میں اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کیلیے ماحول سازگار نہیں ہے۔
اس کیلیے ضروری ہے کہ حکومت آئل ریفائنریز کو مراعات دے تاکہ پاکستان میں آئل کی مقامی پیداوار بڑھ سکے اور پاکستان کا آئل امپورٹ بل کم ہونے کے ساتھ ساتھ ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آسکے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کا سالانہ بل 6ارب ڈالر سے زیادہ ہے جن میں سے زیادہ تر پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل درآمد کیا جاتا ہے جسے کم کرنے کیلیے پاکستان کی موجودہ آئل ریفائنریز کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے اور ان ریفائنریز کی اپ گریڈیشن کیلیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ مڈل ایسٹ ریجن کی آئل ریفائنریز کے مقابلے میں پاکستان کی آئل ریفائنریز کو خام تیل مہنگے داموں ملتا ہے اور مڈل ایسٹ کی آئل ریفائنریز کو خام تیل سستا ملتا ہے۔
لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائیڈرو اسکیمنگ ریفائریز کیلیے بین القوامی ریفائننگ مارجن بہت کم ہے۔ اس کے علاوہ آئل ریفائنریز کیلیے موجودہ پرائسنگ رجیم نہ تو پائیدا آپریشنز کیلیے معاون ہے اور نہ ہی آئل ریفائنری کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کیلیے پْرکشش ہے۔
لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں صرف ہائی اسپیڈ ڈیزل پر آئل ریفائنریز کو ساڑھے 7 فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی کی سہولت حاصل ہے جو کہ آئل ریفائنریز کے مجموعی سو فیصد خام تیل کے اڑھائی فیصد کے برابر بنتا ہے اور اگر آئل ریفائنریز مقامی سطع پر تیل کی پیداوار بڑھانے کیلیے اپ گریڈیشن کے حوالے سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کریں تو موجودہ رجیم میں اس سرمایہ کاری کیلیے حاصل کردہ قرضوں کی واپسی بہت مشکل ہے کیونکہ یہ منصوبے 5سے 6 سال میں مکمل ہوتے ہیں اور اس کیلیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوتی ہے جس کی واپسی کیلیے پائیدار منافع بخش رجیم ضروری ہے جس کیلیے حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں آئل ریفائنریز کیلیے ہائی اسپیڈ ڈیزل پرڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح 5 فیصد اضافہ کے ساتھ ساڑھے 7 فیصد سے بڑھا کر ساڑھے12 فیصد کی جائے اور اسی طرح پٹرول پر بھی ساڑھے 12 فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ آئل ریفائنریز کے منافع میں بہتری آسکے اور آئل ریفانریز اپ گریڈیشن کرسکیں اور ملک میں مقامی سطع پر پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوسکے۔
اس اقدام سے حکومت کو ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پٹرول کی مد میں مجموعی طور پر 68 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا جس میں سے 11 ارب روپے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور 57 ارب روپے پٹرول کی مد میں حاصل ہونگے اور اس سے نہ صرف حکومت کو اضافی ریونیو ملے گا بلکہ آئل ریفائنریز کے شعبہ میں سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔
اس کے علاوہ آئل ریفائنریز کی جانب سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں آئل ریفائنریز پر عائد ٹرن اوور ٹیکس بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ آئل ریفائنریز کا ٹرن اوور بہت زیادہ ہوتا ہے جبکہ منافع کی شرح بہت کم ہوتی ہے اور یہ ٹیکس انکے سرمایے پر لاگو ہوتا ہے۔
دستاویز میں مزید کہاگیا ہے کہ موجودہ جیو پولیٹکل صورتحال میں ملک کی آئل ریفائنریز کی اسٹریٹجک اہمیت بھی ہے اورموجودہ جیوپولیٹکل صورتحال میں ملک کی آئل ریفائنریز نے دفاعی مقاصد کیلیے جیٹ فیول سمیت دیگرریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات کی بلا تعطل فراہمی سے ایک بار پھر اپنی قابلیت کو ثابت کیا ہے۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ آئل ریفائینریز کیلیے ڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے تاہم ٹرن اوور ٹیکس ختم کرنے سے متعلق ابھی ٹیکس ریونیو کے اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اگلے 2 روز میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
'' ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق حکومت کو آئل ریفائنریز کی جانب سے حکومت کو اگلے مالی سال کیلیے دی جانیوالی بجٹ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ملک میں موجودہ آئل رئفائنریز میں مزید سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ڈیپ کنورژن ریفائنریز کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلیے حکومت کو پالیسی اور اسٹرکچرل سطع کی اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ ڈیپ کنورژن ریفائنریز کے منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوتی ہے اور اس منصوبے کو مکمل ہونے میں بھی 5 سے 6 سال لگتے ہیں لیکن پاکستان میں موجودہ آئل ریفائنریز کے لیے جو اس وقت سہولیات میسر ہیں ان میں نئی سرمایہ کاری بہت مشکل ہے اور خراب منافع کی رجیم کے ہوتے ہوئے اس شعبہ میں اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کیلیے ماحول سازگار نہیں ہے۔
اس کیلیے ضروری ہے کہ حکومت آئل ریفائنریز کو مراعات دے تاکہ پاکستان میں آئل کی مقامی پیداوار بڑھ سکے اور پاکستان کا آئل امپورٹ بل کم ہونے کے ساتھ ساتھ ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آسکے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کا سالانہ بل 6ارب ڈالر سے زیادہ ہے جن میں سے زیادہ تر پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل درآمد کیا جاتا ہے جسے کم کرنے کیلیے پاکستان کی موجودہ آئل ریفائنریز کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے اور ان ریفائنریز کی اپ گریڈیشن کیلیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ مڈل ایسٹ ریجن کی آئل ریفائنریز کے مقابلے میں پاکستان کی آئل ریفائنریز کو خام تیل مہنگے داموں ملتا ہے اور مڈل ایسٹ کی آئل ریفائنریز کو خام تیل سستا ملتا ہے۔
لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائیڈرو اسکیمنگ ریفائریز کیلیے بین القوامی ریفائننگ مارجن بہت کم ہے۔ اس کے علاوہ آئل ریفائنریز کیلیے موجودہ پرائسنگ رجیم نہ تو پائیدا آپریشنز کیلیے معاون ہے اور نہ ہی آئل ریفائنری کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کیلیے پْرکشش ہے۔
لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں صرف ہائی اسپیڈ ڈیزل پر آئل ریفائنریز کو ساڑھے 7 فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی کی سہولت حاصل ہے جو کہ آئل ریفائنریز کے مجموعی سو فیصد خام تیل کے اڑھائی فیصد کے برابر بنتا ہے اور اگر آئل ریفائنریز مقامی سطع پر تیل کی پیداوار بڑھانے کیلیے اپ گریڈیشن کے حوالے سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کریں تو موجودہ رجیم میں اس سرمایہ کاری کیلیے حاصل کردہ قرضوں کی واپسی بہت مشکل ہے کیونکہ یہ منصوبے 5سے 6 سال میں مکمل ہوتے ہیں اور اس کیلیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوتی ہے جس کی واپسی کیلیے پائیدار منافع بخش رجیم ضروری ہے جس کیلیے حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں آئل ریفائنریز کیلیے ہائی اسپیڈ ڈیزل پرڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح 5 فیصد اضافہ کے ساتھ ساڑھے 7 فیصد سے بڑھا کر ساڑھے12 فیصد کی جائے اور اسی طرح پٹرول پر بھی ساڑھے 12 فیصد ڈیمڈ ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ آئل ریفائنریز کے منافع میں بہتری آسکے اور آئل ریفانریز اپ گریڈیشن کرسکیں اور ملک میں مقامی سطع پر پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوسکے۔
اس اقدام سے حکومت کو ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پٹرول کی مد میں مجموعی طور پر 68 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا جس میں سے 11 ارب روپے ہائی اسپیڈ ڈیزل اور 57 ارب روپے پٹرول کی مد میں حاصل ہونگے اور اس سے نہ صرف حکومت کو اضافی ریونیو ملے گا بلکہ آئل ریفائنریز کے شعبہ میں سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔
اس کے علاوہ آئل ریفائنریز کی جانب سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں آئل ریفائنریز پر عائد ٹرن اوور ٹیکس بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ آئل ریفائنریز کا ٹرن اوور بہت زیادہ ہوتا ہے جبکہ منافع کی شرح بہت کم ہوتی ہے اور یہ ٹیکس انکے سرمایے پر لاگو ہوتا ہے۔
دستاویز میں مزید کہاگیا ہے کہ موجودہ جیو پولیٹکل صورتحال میں ملک کی آئل ریفائنریز کی اسٹریٹجک اہمیت بھی ہے اورموجودہ جیوپولیٹکل صورتحال میں ملک کی آئل ریفائنریز نے دفاعی مقاصد کیلیے جیٹ فیول سمیت دیگرریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات کی بلا تعطل فراہمی سے ایک بار پھر اپنی قابلیت کو ثابت کیا ہے۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ آئل ریفائینریز کیلیے ڈیمڈ ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے تاہم ٹرن اوور ٹیکس ختم کرنے سے متعلق ابھی ٹیکس ریونیو کے اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اگلے 2 روز میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ متوقع ہے۔