چینی طرز کی اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ متعارف کروائے جانے کی تجویز
ایک کنال سے بڑے گھروں سمیت گریڈ 21 تا 22 کے افسران کے ٹرانسپورٹ الاؤنس پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کاامکان
BEIJING:
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2019-20 کے وفاقی بجٹ میں چین کی طرح پاکستان میں اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ متعارف کروائے جانیکا امکان ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مختلف شعبوں کی جانب سے موصول ہونیووالی بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دے کر بجٹ کا حصہ بنایا جارہا ہے۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر کو موصول ہونیوالی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین و افسران کو صرف 5 مرلہ کے مکانات تک پراپرٹی ٹیکس سے چھوٹ کو محدود کیا جائے اور ایک کنال و اس سے بڑے تمام گھروں پر پراپرٹی ٹیکس عائد کیا جائے۔
اسی طرح جو ملازمین اپنی معیاد پوری کرنے کے بعد ملازمت سے ریٹائر ہو کر بھاری تنخواہوں و مراعات پر کنٹریکٹ پر ملازمتیں کررہے ہیں ان کے لیے بھی ڈیوٹٰی و ٹیکسوں میں اضافی شرح عائد کی جائے اور پنشن کے حوالے سے بھی ان پر نظر ثانی کی جائے۔
اس کے علاوہ گذشتہ کئی سال سے ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن کے نام سے لاکھوں روپے ماہانہ وصول کرنے والے بیوروکریٹس کو اس الاؤنس پر حاصل ٹیکس کی چھوٹ بھی واپس لینے کی تجویز ہے ۔اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن اسکیم کے غلط استعمقال کو روکنے کے حوالے سے بھی تجاویز زیر غور ہیں۔
اسی طرح ایس ایم ایزسیکٹرز کیلیے چائنیز ماڈل پر پاکستان میں بھی اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ متعارف کروائے جانے کا امکان ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر لاہور،فیصل آباد، پشاور، ملتان، سیالکوٹ، سکھر ،حیدرآباد ،رحیم یار خان سمیت دیگر بڑے شہروں میں یہ اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ متعارف کروانے کی تجاویز ہیں۔
ان انڈسٹریل اسٹیٹ میں روزمرہ کے استعمال کی اشیاکی مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جائیگا اور ان انڈسٹریل اسٹیٹس میں نئی سرمایہ کاری پر ڈیوٹی و ٹیکسوں سے چھوٹ و مراعات دینے کی تجاویز ہیں جبکہ خام مال پر بھی ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ و رعایات کی تجاویز زیر غور ہیں اور پہلے مرحلے میں ان صنعتوں کو ترجیع دی جائے گی جنکی مقامی سطع پر کھپت زیادہ ہے اور وہ ضرورت درآمدات کے ذریعے پوری کی جارہی ہیں۔
ان اشیاکی مقامی سطع پر مینوفیکچرنگ کے ذریعے درآمدی بل میں کمی کے ساتھ ساتھ مقامی سطع پر اشیاتیار کرکے ضروریات پوری کرنے کی پالیسی اپنائی جائے گی جس سے بھاری زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2019-20 کے وفاقی بجٹ میں چین کی طرح پاکستان میں اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ متعارف کروائے جانیکا امکان ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مختلف شعبوں کی جانب سے موصول ہونیووالی بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دے کر بجٹ کا حصہ بنایا جارہا ہے۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر کو موصول ہونیوالی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین و افسران کو صرف 5 مرلہ کے مکانات تک پراپرٹی ٹیکس سے چھوٹ کو محدود کیا جائے اور ایک کنال و اس سے بڑے تمام گھروں پر پراپرٹی ٹیکس عائد کیا جائے۔
اسی طرح جو ملازمین اپنی معیاد پوری کرنے کے بعد ملازمت سے ریٹائر ہو کر بھاری تنخواہوں و مراعات پر کنٹریکٹ پر ملازمتیں کررہے ہیں ان کے لیے بھی ڈیوٹٰی و ٹیکسوں میں اضافی شرح عائد کی جائے اور پنشن کے حوالے سے بھی ان پر نظر ثانی کی جائے۔
اس کے علاوہ گذشتہ کئی سال سے ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن کے نام سے لاکھوں روپے ماہانہ وصول کرنے والے بیوروکریٹس کو اس الاؤنس پر حاصل ٹیکس کی چھوٹ بھی واپس لینے کی تجویز ہے ۔اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن اسکیم کے غلط استعمقال کو روکنے کے حوالے سے بھی تجاویز زیر غور ہیں۔
اسی طرح ایس ایم ایزسیکٹرز کیلیے چائنیز ماڈل پر پاکستان میں بھی اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ متعارف کروائے جانے کا امکان ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر لاہور،فیصل آباد، پشاور، ملتان، سیالکوٹ، سکھر ،حیدرآباد ،رحیم یار خان سمیت دیگر بڑے شہروں میں یہ اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ متعارف کروانے کی تجاویز ہیں۔
ان انڈسٹریل اسٹیٹ میں روزمرہ کے استعمال کی اشیاکی مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جائیگا اور ان انڈسٹریل اسٹیٹس میں نئی سرمایہ کاری پر ڈیوٹی و ٹیکسوں سے چھوٹ و مراعات دینے کی تجاویز ہیں جبکہ خام مال پر بھی ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ و رعایات کی تجاویز زیر غور ہیں اور پہلے مرحلے میں ان صنعتوں کو ترجیع دی جائے گی جنکی مقامی سطع پر کھپت زیادہ ہے اور وہ ضرورت درآمدات کے ذریعے پوری کی جارہی ہیں۔
ان اشیاکی مقامی سطع پر مینوفیکچرنگ کے ذریعے درآمدی بل میں کمی کے ساتھ ساتھ مقامی سطع پر اشیاتیار کرکے ضروریات پوری کرنے کی پالیسی اپنائی جائے گی جس سے بھاری زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔