عید الفطر پر پاکستانی فلموں کی کامیاب نمائش بہترین تشہیری مہم کا نتیجہ ہے سارہ لورین
ہمیں اپنی ڈائریکشن کو درست سمت میں آگے بڑھانا ہوگا اسی میں پاکستانی فلم، سینما اور فنکاروں کا مستقبل محفوظ ہے،اداکارہ
معروف اداکارہ و ماڈل سارہ لورین نے کہا ہے کہ عید الفطر پر پاکستانی فلموں کو کھل کر کھیلنے کا موقع ملا تو نتائج سب کے سامنے ہیں، جس سے ثابت ہوگیا کہ فلم بینوں کو ایک ایسی فلم پسند آتی ہے جس کی کہانی جاندار، میوزک شاندار اور جدت کے انداز منفرد ہوں۔
سارہ لورین نے'' ایکسپریس '' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عید الفطر کے موقع پر نمائش کے لیے پیش کی جانے والی والی فلموں نے شائقین کو گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا جس کی بڑی وجہ فلم کی تشہیری مہم ہے جس کو بڑے بھرپور انداز سے سے چلایا گیا اور اس کا رزلٹ عید پر ہونے والے بزنس کی شکل میں ہمارے سامنے ہے، یہ واقعی خوش آئند بات ہے، اس سے ایک بات ثابت ہو جاتی ہے کہ فلم بینوں کو صرف ایک اچھی اور معیاری تفریح سے غرض ہوتا ہے پھر وہ فلم چاہیے ہالی ووڈ کی ہو بالی ووڈ کی ہو یا لالی ووڈ کی۔
اداکارہ نے کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ایک شخص جو اپنی فیملی کے ساتھ ٹکٹ خرید کر سینما گھر میں بیٹھتا ہے تو یہ بات ذہن میں رکھتا ہے کہ اس نے دو سے تین گھنٹے میں بہترین تفریح حاصل کرنی ہے اور اپنے اداس چہروں پر مسکراہٹ لے کر باہر نکلنا ہے، جب اسے وہ رزلٹ ملتا ہے تو وہ بار بار سینما گھروں کا رخ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عید الفطر کے موقع پر لگنے والی پاکستانی فلموں کو شائقین نے پسند کیا اور اب وہی لوگ بار بار سینما گھروں میں نظر آرہے ہیں جس کو کامیابی کے جانب پاکستانی فلم کا پہلا قدم قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ میں بالی ووڈ میں بھی کام کر چکی ہوں اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ بالی ووڈ میں اپنی فلم کو کامیاب بنانے کے لیے جس طرح تشہیری مہم پر پیسہ خرچ کیا جاتا اور فنکار وقت نکالتے ہیں اس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہوتا ہے کہ ہر کوئی فلم کی ریلیز کا شدت سے انتظار کرتا ہے اور جب وہ فلم مارکیٹ میں آتی ہے تو پھر سینما گھروں میں ٹکٹ لینا مشکل عمل بن جاتا ہے۔ ہمیں بھی اپنی ڈائریکشن کو درست سمت میں آگے بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے، کیونکہ اسی میں پاکستانی فلم ، سینما اور فنکاروں کا مستقبل محفوظ ہے۔
سارہ لورین نے'' ایکسپریس '' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عید الفطر کے موقع پر نمائش کے لیے پیش کی جانے والی والی فلموں نے شائقین کو گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا جس کی بڑی وجہ فلم کی تشہیری مہم ہے جس کو بڑے بھرپور انداز سے سے چلایا گیا اور اس کا رزلٹ عید پر ہونے والے بزنس کی شکل میں ہمارے سامنے ہے، یہ واقعی خوش آئند بات ہے، اس سے ایک بات ثابت ہو جاتی ہے کہ فلم بینوں کو صرف ایک اچھی اور معیاری تفریح سے غرض ہوتا ہے پھر وہ فلم چاہیے ہالی ووڈ کی ہو بالی ووڈ کی ہو یا لالی ووڈ کی۔
اداکارہ نے کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ایک شخص جو اپنی فیملی کے ساتھ ٹکٹ خرید کر سینما گھر میں بیٹھتا ہے تو یہ بات ذہن میں رکھتا ہے کہ اس نے دو سے تین گھنٹے میں بہترین تفریح حاصل کرنی ہے اور اپنے اداس چہروں پر مسکراہٹ لے کر باہر نکلنا ہے، جب اسے وہ رزلٹ ملتا ہے تو وہ بار بار سینما گھروں کا رخ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عید الفطر کے موقع پر لگنے والی پاکستانی فلموں کو شائقین نے پسند کیا اور اب وہی لوگ بار بار سینما گھروں میں نظر آرہے ہیں جس کو کامیابی کے جانب پاکستانی فلم کا پہلا قدم قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ میں بالی ووڈ میں بھی کام کر چکی ہوں اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ بالی ووڈ میں اپنی فلم کو کامیاب بنانے کے لیے جس طرح تشہیری مہم پر پیسہ خرچ کیا جاتا اور فنکار وقت نکالتے ہیں اس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہوتا ہے کہ ہر کوئی فلم کی ریلیز کا شدت سے انتظار کرتا ہے اور جب وہ فلم مارکیٹ میں آتی ہے تو پھر سینما گھروں میں ٹکٹ لینا مشکل عمل بن جاتا ہے۔ ہمیں بھی اپنی ڈائریکشن کو درست سمت میں آگے بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے، کیونکہ اسی میں پاکستانی فلم ، سینما اور فنکاروں کا مستقبل محفوظ ہے۔