آصف زرداری کی گرفتاری ناکام بجٹ سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے فضل الرحمان
ایسی پارٹی سے حکومت کرائی جارہی ہے جنہوں نے اپنے صوبے میں نیب کے دفتر کو بند کردیا، سربراہ جے یو آئی
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کی گرفتاری ناکام بجٹ سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
ڈیرہ غازی خان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نیب مشرف کے زمانے میں سیاسی انتقام کے لیے قائم کیا گیا، ایسی پارٹی سے حکومت کرائی جارہی ہے جنہوں نے اپنے صوبے میں نیب کے دفتر کو بند کردیا تھا۔
یہ پڑھیں: نیب نے آصف علی زرداری کو گرفتار کرلیا
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری کو ایسے موقع پر گرفتار کرنا کہ جب بجٹ اجلاس پیش ہونے جارہا ہے حکومت کی جانب سے ناکام بجٹ سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، اداروں کے سہارے لے کر ملک پر آمریت مسلط کی گئی، جون کے آخر میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی جس میں تحریک اور حکومت کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: رہنماؤں کی گرفتاری سے جعلی وزیراعظم جوابدہی سے نہیں بچ سکتا
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضمام کا معاملہ صرف ایک پارٹی کا مسئلہ نہیں، صرف وہی پریشان ہیں جنہوں نے یہ ترمیم ایک گھنٹے میں پاس کرائی، دو بیانیے ختم کرکے ایک بیانیہ اپنانا ہوگا اور ملک میں 'نیشنل اکنامک ایکشن پلان' بنانا ہوگا، صدارتی نظام کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا یہ آئین توڑنے والی بات ہوگی۔
ڈیرہ غازی خان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نیب مشرف کے زمانے میں سیاسی انتقام کے لیے قائم کیا گیا، ایسی پارٹی سے حکومت کرائی جارہی ہے جنہوں نے اپنے صوبے میں نیب کے دفتر کو بند کردیا تھا۔
یہ پڑھیں: نیب نے آصف علی زرداری کو گرفتار کرلیا
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری کو ایسے موقع پر گرفتار کرنا کہ جب بجٹ اجلاس پیش ہونے جارہا ہے حکومت کی جانب سے ناکام بجٹ سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، اداروں کے سہارے لے کر ملک پر آمریت مسلط کی گئی، جون کے آخر میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی جس میں تحریک اور حکومت کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: رہنماؤں کی گرفتاری سے جعلی وزیراعظم جوابدہی سے نہیں بچ سکتا
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضمام کا معاملہ صرف ایک پارٹی کا مسئلہ نہیں، صرف وہی پریشان ہیں جنہوں نے یہ ترمیم ایک گھنٹے میں پاس کرائی، دو بیانیے ختم کرکے ایک بیانیہ اپنانا ہوگا اور ملک میں 'نیشنل اکنامک ایکشن پلان' بنانا ہوگا، صدارتی نظام کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا یہ آئین توڑنے والی بات ہوگی۔