صحت بخش ذائقہ
کھانا پکاتے ہوئے اس کی غذائیت ضایع نہ ہونے دیں
بہترین صحت کا دارومدار اچھی اور متوازن غذا پر ہوتا ہے۔
اکثر خاتون خانہ گوشت کے پکوانوں کو ہی صحت مندی کی علامت سمجھتی ہیں، جب کہ انسانی جسم کو صرف پروٹین کی نہیں بلکہ دیگر غذائی اجزا کی بھی اتنی ہی ضرورت ہے۔ کچھ گھرانوں میں صرف ذائقے پر دھیان دیا جاتا ہے، اس لیے کھانوں کو خوب بھون کر پکایا جاتا ہے، جس سے ان کے اندر موجود مفید اجزا ضایع ہو جاتے ہیں یا کھانوں میں ایسے مرچ مسالے ڈال دیے جاتے ہیں جس سے کھانے چٹخارے دار تو ہوجاتے ہیں، لیکن غذائیت ختم ہوجاتی ہے، بلکہ سینے میںجلن اور معدے کی تیزابیت کا باعث بن جاتے ہیں۔ اسی لیے کھانا پکاتے ہوئے اس بات کا دھیان رکھنا ضروری ہے کہ کھانے کے وہ تمام اجزا محفوظ رہیں، جو ہماری جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
کچی سبزیاں اور پھل پکے ہوئے کھانوں کے مقابلے میں زود ہضم اور فایدہ مند ہوتی ہیں، کیوں کہ ان میں فائبرز اور وٹامن کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ جو تلنے یا پکانے سے خالص نہیں رہتے۔ کھانے کا مینیو ترتیب دیتے ہوئے کوشش کریں کہ غذا میں تمام وٹامن، کیلشیم، آئرن، معدنیات، نمکیات کا استعمال متوازن رکھیں۔ پتے والی یا ہری سبزیاں بھی صحت بخش ہوتی ہیں، تازہ پھل اور دہی کو کھانوں کا لازمی جزو بنائیں۔
ان باتوں پر عمل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس بات کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا جائے کہ ''آج کیا پکانا ہے؟'' کیوں کہ پیشگی تیاری میں ہم اپنے کھانوں میں غذائیت کا خیال رکھ سکیں گے، ورنہ روزانہ یہ مسئلہ حل کرنا ہی اتنا مشکل ہو جاتا ہے کہ غذائیت کا جائزہ لینے کی نوبت ہی نہیں آتی۔ ایک ہی طرح کے پکوان کی دسترخوان پر موجودگی گھر والوں خصوصا بچوں کے لیے بے زاریت کا باعث ہو سکتی ہے۔ وہ بے دلی سے دسترخوان سے اٹھ جائیں گے اور بازاری چیزوں سے اپنی بھوک مٹائیں گے، جس میں ظاہر ہے صرف لذت کا ہی خیال رکھا جاتا ہے، کیسا گھی، مسالا استعمال ہوتا ہے، یہ کوئی سوچتا بھی نہیں، لہٰذا اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔
کھانا پکاتے ہوئے نئے پکوانوں کے تجربات ضرور کریں۔ ذرایع ابلاغ پر آنے والے نت نئے کھانے یقیناً آپ کو نئے ذائقوں سے ضرور روشناس کرائیں گے۔ اس موقع پر بھی خیال رکھیں کہ یہ بھر پور غذائیت بھی لیے ہوئے ہوں۔ آپ کے کھانوں میں گوشت، دال اور سبزیاں سب شامل ہونے چاہئیں تاکہ جسم کو تمام غذائی اجزا مل سکیں۔
اگر ان میں سے کوئی چیز ناپسند ہو تو اس بات کا خیال رکھیں کہ اسے کس طرح ذائقہ دار بنا کر زینت دسترخوان بنایا جاسکتا ہے۔ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ دوپہر کے کھانے میں ہلکی غذا جیسے دال چاول، کھچڑی یا تہری وغیرہ تازہ سلاد اور دہی کے ساتھ پیش کی جائے، تو رات کے کھانے پر کسی بھی قسم کا گوشت سبزی کے ساتھ پکایا جائے، جیسے لوکی گوشت، بھنڈی گوشت یا شلجم گوشت وغیرہ۔
اگر بچوں کو کچھ سبزیاں پسند نہیں تو ان کے لیے سبزی ڈالنے سے قبل سالن علیحدہ کرلیا جائے، لیکن کوشش کر کے بچوں کو بھی سبزیوں کا عادی بنانا چاہیے۔ اس کے لیے آسان نسخہ چائنیز پکوان، میکرونی، اسپیگیٹی اورنوڈلز ہیں، جس میں سبزیوں کا استعمال وافر مقدار میں کیا جا سکتا ہے۔ یہ پکوان اپنے منفرد ذائقوں کے باعث بچوں میں خاصے مقبول ہیں۔
مہینے میں ایک بار روغنی پکوان بھی بنائے جا سکتے ہیں، کیوں کہ روغنیات بھی جسمانی ضروریات کا حصہ ہیں۔ خاص طور پر بڑھتی عمر کے بچوں کو ان کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ ان کی زیادتی وزن بڑھانے کا باعث ہوتی ہے مگر اس کو مکمل طور پر کھانوں سے نکال دینا بھی صحیح نہیں۔ یہ ہوسکتا ہے کہ گھی کی جگہ تیل یا زیتون کے تیل کا استعمال کر لیا جائے۔ بچے اگر دودھ کا استعمال نہیں کرتے تو انہیں دہی اور دودھ سے بنے مشروبات اور میٹھے پکوان بنا کر دیے جاسکتے ہیں۔ جیسے چاولوں کی کھیر، پھلوں سے بھرپور کسٹرڈ ٹرائفل وغیرہ۔
ہمیشہ بھاری کھانوں کا تناسب کم سے کم رکھیں۔ جیسے بیسن کی پوری، مختلف قسم کی بھجیا، چنے کی دال کی قبولی، کالی مسور کی دال کا پلائو، مٹر اور گاجر کا پلائو، سبزیوں کی بریانی وغیرہ
گرمیوں دہی کی لسی کا استعمال کیا جائے کھانوں کے ساتھ لیموں اور پیاز کی سلاد فایدے مند رہے گی، جب کہ سردیوں میں تازہ گاجر اور مولی کو سلاد کے طور پر کھایا جا سکتا ہے۔ گاجر کا رس بھی آنکھوں کو تقویت فراہم کرتا ہے۔
دسترخوان پر دہی کی موجودگی لازمی بنالیں، اس کا استعمال صحت مند رہنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ دہی کا استعما ل کئی طرح سے کیا جا سکتا ہے، لوکی کا رائتہ، پودینے کی چٹنی دہی میں ملا کر رائتہ بنایا جا سکتا ہے۔ بیگن کا رائتہ، سفید زیرہ اور کالی مرچ توے پر بھون کر پیس لی اور دہی میں ملا کر رائتہ بنالیں۔ ان سے نہ صرف کھانوں کا مزہ دوبالا ہو جائے گا، بلکہ یہ ہاضمے کے لیے بھی مفید ہیں۔ پسا لہسن،کُٹی لال مرچ اور پسا ہوا سفید زیرے کو دہی میں ملا کر اگر اس پر کری پتے کا بگھار دیا جائے تو گرمیوں کی دوپہر میں یہ چاول کے ساتھ سالن کا سا مزہ دے گا۔
مختلف قدرتی مشروبات سے بھی کیلوریز حاصل ہوتی ہیں، تاہم مصنوعی مشروبات کی جگہ پھلوں کے تازہ رس توانائی سے بھرپور ہوتے ہیں، جیسے کینو کا رس، دودھ کے ساتھ چیکو، خربوزے اور آم کے شیک مزے دار اور صحت بخش ہوتے ہیں۔ شدید گرمیوں میںدہی کی نمکین لسی بھی باعث تقویت ہوتی ہے۔
یہ تمام چیزیں صرف ہمارے جسم کو ہی صحت مند نہیں بنائیں گی، بلکہ اس کے ذریعے ہم ذہنی طور پر تروتازہ رہنے کے ساتھ ظاہری طور پر بھی اچھے نظر آسکیں گے۔ جسمانی صحت ہماری خوب صورتی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، جو کسی بھی میک اپ سے زیادہ بہتر ہے۔
اکثر خاتون خانہ گوشت کے پکوانوں کو ہی صحت مندی کی علامت سمجھتی ہیں، جب کہ انسانی جسم کو صرف پروٹین کی نہیں بلکہ دیگر غذائی اجزا کی بھی اتنی ہی ضرورت ہے۔ کچھ گھرانوں میں صرف ذائقے پر دھیان دیا جاتا ہے، اس لیے کھانوں کو خوب بھون کر پکایا جاتا ہے، جس سے ان کے اندر موجود مفید اجزا ضایع ہو جاتے ہیں یا کھانوں میں ایسے مرچ مسالے ڈال دیے جاتے ہیں جس سے کھانے چٹخارے دار تو ہوجاتے ہیں، لیکن غذائیت ختم ہوجاتی ہے، بلکہ سینے میںجلن اور معدے کی تیزابیت کا باعث بن جاتے ہیں۔ اسی لیے کھانا پکاتے ہوئے اس بات کا دھیان رکھنا ضروری ہے کہ کھانے کے وہ تمام اجزا محفوظ رہیں، جو ہماری جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
کچی سبزیاں اور پھل پکے ہوئے کھانوں کے مقابلے میں زود ہضم اور فایدہ مند ہوتی ہیں، کیوں کہ ان میں فائبرز اور وٹامن کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ جو تلنے یا پکانے سے خالص نہیں رہتے۔ کھانے کا مینیو ترتیب دیتے ہوئے کوشش کریں کہ غذا میں تمام وٹامن، کیلشیم، آئرن، معدنیات، نمکیات کا استعمال متوازن رکھیں۔ پتے والی یا ہری سبزیاں بھی صحت بخش ہوتی ہیں، تازہ پھل اور دہی کو کھانوں کا لازمی جزو بنائیں۔
ان باتوں پر عمل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس بات کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا جائے کہ ''آج کیا پکانا ہے؟'' کیوں کہ پیشگی تیاری میں ہم اپنے کھانوں میں غذائیت کا خیال رکھ سکیں گے، ورنہ روزانہ یہ مسئلہ حل کرنا ہی اتنا مشکل ہو جاتا ہے کہ غذائیت کا جائزہ لینے کی نوبت ہی نہیں آتی۔ ایک ہی طرح کے پکوان کی دسترخوان پر موجودگی گھر والوں خصوصا بچوں کے لیے بے زاریت کا باعث ہو سکتی ہے۔ وہ بے دلی سے دسترخوان سے اٹھ جائیں گے اور بازاری چیزوں سے اپنی بھوک مٹائیں گے، جس میں ظاہر ہے صرف لذت کا ہی خیال رکھا جاتا ہے، کیسا گھی، مسالا استعمال ہوتا ہے، یہ کوئی سوچتا بھی نہیں، لہٰذا اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔
کھانا پکاتے ہوئے نئے پکوانوں کے تجربات ضرور کریں۔ ذرایع ابلاغ پر آنے والے نت نئے کھانے یقیناً آپ کو نئے ذائقوں سے ضرور روشناس کرائیں گے۔ اس موقع پر بھی خیال رکھیں کہ یہ بھر پور غذائیت بھی لیے ہوئے ہوں۔ آپ کے کھانوں میں گوشت، دال اور سبزیاں سب شامل ہونے چاہئیں تاکہ جسم کو تمام غذائی اجزا مل سکیں۔
اگر ان میں سے کوئی چیز ناپسند ہو تو اس بات کا خیال رکھیں کہ اسے کس طرح ذائقہ دار بنا کر زینت دسترخوان بنایا جاسکتا ہے۔ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ دوپہر کے کھانے میں ہلکی غذا جیسے دال چاول، کھچڑی یا تہری وغیرہ تازہ سلاد اور دہی کے ساتھ پیش کی جائے، تو رات کے کھانے پر کسی بھی قسم کا گوشت سبزی کے ساتھ پکایا جائے، جیسے لوکی گوشت، بھنڈی گوشت یا شلجم گوشت وغیرہ۔
اگر بچوں کو کچھ سبزیاں پسند نہیں تو ان کے لیے سبزی ڈالنے سے قبل سالن علیحدہ کرلیا جائے، لیکن کوشش کر کے بچوں کو بھی سبزیوں کا عادی بنانا چاہیے۔ اس کے لیے آسان نسخہ چائنیز پکوان، میکرونی، اسپیگیٹی اورنوڈلز ہیں، جس میں سبزیوں کا استعمال وافر مقدار میں کیا جا سکتا ہے۔ یہ پکوان اپنے منفرد ذائقوں کے باعث بچوں میں خاصے مقبول ہیں۔
مہینے میں ایک بار روغنی پکوان بھی بنائے جا سکتے ہیں، کیوں کہ روغنیات بھی جسمانی ضروریات کا حصہ ہیں۔ خاص طور پر بڑھتی عمر کے بچوں کو ان کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ ان کی زیادتی وزن بڑھانے کا باعث ہوتی ہے مگر اس کو مکمل طور پر کھانوں سے نکال دینا بھی صحیح نہیں۔ یہ ہوسکتا ہے کہ گھی کی جگہ تیل یا زیتون کے تیل کا استعمال کر لیا جائے۔ بچے اگر دودھ کا استعمال نہیں کرتے تو انہیں دہی اور دودھ سے بنے مشروبات اور میٹھے پکوان بنا کر دیے جاسکتے ہیں۔ جیسے چاولوں کی کھیر، پھلوں سے بھرپور کسٹرڈ ٹرائفل وغیرہ۔
ہمیشہ بھاری کھانوں کا تناسب کم سے کم رکھیں۔ جیسے بیسن کی پوری، مختلف قسم کی بھجیا، چنے کی دال کی قبولی، کالی مسور کی دال کا پلائو، مٹر اور گاجر کا پلائو، سبزیوں کی بریانی وغیرہ
گرمیوں دہی کی لسی کا استعمال کیا جائے کھانوں کے ساتھ لیموں اور پیاز کی سلاد فایدے مند رہے گی، جب کہ سردیوں میں تازہ گاجر اور مولی کو سلاد کے طور پر کھایا جا سکتا ہے۔ گاجر کا رس بھی آنکھوں کو تقویت فراہم کرتا ہے۔
دسترخوان پر دہی کی موجودگی لازمی بنالیں، اس کا استعمال صحت مند رہنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ دہی کا استعما ل کئی طرح سے کیا جا سکتا ہے، لوکی کا رائتہ، پودینے کی چٹنی دہی میں ملا کر رائتہ بنایا جا سکتا ہے۔ بیگن کا رائتہ، سفید زیرہ اور کالی مرچ توے پر بھون کر پیس لی اور دہی میں ملا کر رائتہ بنالیں۔ ان سے نہ صرف کھانوں کا مزہ دوبالا ہو جائے گا، بلکہ یہ ہاضمے کے لیے بھی مفید ہیں۔ پسا لہسن،کُٹی لال مرچ اور پسا ہوا سفید زیرے کو دہی میں ملا کر اگر اس پر کری پتے کا بگھار دیا جائے تو گرمیوں کی دوپہر میں یہ چاول کے ساتھ سالن کا سا مزہ دے گا۔
مختلف قدرتی مشروبات سے بھی کیلوریز حاصل ہوتی ہیں، تاہم مصنوعی مشروبات کی جگہ پھلوں کے تازہ رس توانائی سے بھرپور ہوتے ہیں، جیسے کینو کا رس، دودھ کے ساتھ چیکو، خربوزے اور آم کے شیک مزے دار اور صحت بخش ہوتے ہیں۔ شدید گرمیوں میںدہی کی نمکین لسی بھی باعث تقویت ہوتی ہے۔
یہ تمام چیزیں صرف ہمارے جسم کو ہی صحت مند نہیں بنائیں گی، بلکہ اس کے ذریعے ہم ذہنی طور پر تروتازہ رہنے کے ساتھ ظاہری طور پر بھی اچھے نظر آسکیں گے۔ جسمانی صحت ہماری خوب صورتی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، جو کسی بھی میک اپ سے زیادہ بہتر ہے۔