واٹر بورڈ کی نااہلی شہری شدید گرمی میں پانی کو ترسنے لگے
سب سے زیادہ ٹیکس دیکر پاکستان اورسندھ کوچلانے والاشہرپانی کوترس گیا۔
حب ڈیم اور دریائے سندھ سے پانی کی مناسب مقدار ملنے کے باوجود سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے اور اپنے محاصل سے پاکستان اور سندھ کو چلانے والے شہر کراچی کے شہری پانی کو ترس رہے ہیں۔
محکمہ بلدیات سندھ کے ماتحت ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کے افسران کی نااہلی سے شہر میں پانی کا بحران بدترین شکل اختیار کررہا ہے ، پانی کی شدید قلت کے باعث عیدالفطراور اس کے بعد کے ایام میں ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی۔
دوردراز علاقوں تک ٹینکرمافیا باآسانی منہ مانگی قیمت پر پانی پہنچارہا ہے، شہر کے کئی علاقوں میں لائنوں کے ذریعے پانی کی فراہمی متاثر ہے، پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج ، مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے، کراچی میں پانی کی طلب ایک ارب گیلن سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کے پاس 50 کروڑ گیلن کی رسد ہے۔
شہر میں پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم کی وجہ سے بھی بحران شدید ہوگیا ہے ، شہر کے مختلف علاقوں جن میں کورنگی، ملیر، شاہ فیصل کالونی، بلدیہ ٹاؤن، گلستان جوہر، سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی، نیوکراچی، گلشن اقبال، گڈاپ،کیما ڑی، اولڈ سٹی ایریا، برنس روڈ اور صدر سمیت شہر کے بیشتر علاقوں میں پانی کی فر اہمی شدید متاثر ہے، شہری ٹینکر کے ذریعے پانی حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم کی وجہ سے بحران شدت اختیار کررہا ہے محکمہ بلک کے سینئر افسران رہائشی آبادیوں کے بجائے تجارتی مراکز، صنعتی علاقوں اور ان آبادیوں میں پانی فراہم کررہے ہیں جو واٹر بورڈ کے صارف نہیں ہیں، پانی مافیا اور واٹربورڈ افسران کے گٹھ جوڑ سے مبینہ طور پرکروڑوں روپے کی کرپشن جاری ہے۔
پانی کے نام پر جاری اس گورکھ دھندے سے بل ادا کرنے والے شہری پانی سے محروم ہوگئے ہیں ، پانی مافیا سے گٹھ جوڑ مبینہ بے قاعدگیوں اور کرپشن میں واٹر بورڈ کے کئی اہم افسران ملو ث بتائے جاتے ہیں، شہر کے وہ علاقے جہاں پانی کی فراہمی معمول کے مطابق لائنوں کے ذریعے جاری تھی ان علاقوں میں بھی پانی کی فراہمی شدید متاثر ہوئی ہے۔
پانی کی اس قلت میں براہ راست واٹر بورڈکے افسران ملوث ہیں بیشتر علاقوں میں وال مینوں نے اپنی اجاراداری قائم کرلی ہے اور مبینہ طور پر علاقوں کے رہائشیوں سے رشوت وصول کرکے پانی فراہم کرتے ہیں، شدید گرمی کے دوران شہر میں فراہمی پانی کی صورتحال خراب ہونے سے شہری مشتعل ہورہے ہیں ، بیشتر علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی اور قلت آب پر ہنگامہ آرائی، احتجاج، مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جا ری ہے، قلت آب سے پریشان شہری روزانہ کسی نہ کسی سڑک پر دھرنا دے کر احتجاج کررہے ہیں۔
شہر میں بڑھتے ہوئے پانی کے بحران پر ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے منیجنگ ڈائریکٹر اسداللہ خان کا کہنا ہے کہ کراچی کی آبادی کے حساب سے پانی کی طلب بڑھ گئی ہے، شہر میں پانی کی طلب ایک ارب گیلن ہے ہمارے پاس پانی کی رسد 55 کروڑ گیلن ہے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے شہر میں بلا تعطل پا نی فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
محکمہ بلدیات سندھ کے ماتحت ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کے افسران کی نااہلی سے شہر میں پانی کا بحران بدترین شکل اختیار کررہا ہے ، پانی کی شدید قلت کے باعث عیدالفطراور اس کے بعد کے ایام میں ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی۔
دوردراز علاقوں تک ٹینکرمافیا باآسانی منہ مانگی قیمت پر پانی پہنچارہا ہے، شہر کے کئی علاقوں میں لائنوں کے ذریعے پانی کی فراہمی متاثر ہے، پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج ، مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے، کراچی میں پانی کی طلب ایک ارب گیلن سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کے پاس 50 کروڑ گیلن کی رسد ہے۔
شہر میں پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم کی وجہ سے بھی بحران شدید ہوگیا ہے ، شہر کے مختلف علاقوں جن میں کورنگی، ملیر، شاہ فیصل کالونی، بلدیہ ٹاؤن، گلستان جوہر، سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی، نیوکراچی، گلشن اقبال، گڈاپ،کیما ڑی، اولڈ سٹی ایریا، برنس روڈ اور صدر سمیت شہر کے بیشتر علاقوں میں پانی کی فر اہمی شدید متاثر ہے، شہری ٹینکر کے ذریعے پانی حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم کی وجہ سے بحران شدت اختیار کررہا ہے محکمہ بلک کے سینئر افسران رہائشی آبادیوں کے بجائے تجارتی مراکز، صنعتی علاقوں اور ان آبادیوں میں پانی فراہم کررہے ہیں جو واٹر بورڈ کے صارف نہیں ہیں، پانی مافیا اور واٹربورڈ افسران کے گٹھ جوڑ سے مبینہ طور پرکروڑوں روپے کی کرپشن جاری ہے۔
پانی کے نام پر جاری اس گورکھ دھندے سے بل ادا کرنے والے شہری پانی سے محروم ہوگئے ہیں ، پانی مافیا سے گٹھ جوڑ مبینہ بے قاعدگیوں اور کرپشن میں واٹر بورڈ کے کئی اہم افسران ملو ث بتائے جاتے ہیں، شہر کے وہ علاقے جہاں پانی کی فراہمی معمول کے مطابق لائنوں کے ذریعے جاری تھی ان علاقوں میں بھی پانی کی فراہمی شدید متاثر ہوئی ہے۔
پانی کی اس قلت میں براہ راست واٹر بورڈکے افسران ملوث ہیں بیشتر علاقوں میں وال مینوں نے اپنی اجاراداری قائم کرلی ہے اور مبینہ طور پر علاقوں کے رہائشیوں سے رشوت وصول کرکے پانی فراہم کرتے ہیں، شدید گرمی کے دوران شہر میں فراہمی پانی کی صورتحال خراب ہونے سے شہری مشتعل ہورہے ہیں ، بیشتر علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی اور قلت آب پر ہنگامہ آرائی، احتجاج، مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جا ری ہے، قلت آب سے پریشان شہری روزانہ کسی نہ کسی سڑک پر دھرنا دے کر احتجاج کررہے ہیں۔
شہر میں بڑھتے ہوئے پانی کے بحران پر ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے منیجنگ ڈائریکٹر اسداللہ خان کا کہنا ہے کہ کراچی کی آبادی کے حساب سے پانی کی طلب بڑھ گئی ہے، شہر میں پانی کی طلب ایک ارب گیلن ہے ہمارے پاس پانی کی رسد 55 کروڑ گیلن ہے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے شہر میں بلا تعطل پا نی فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔