جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کی سماعت آج ہڑتال کے معاملے پر وکلا تقسیم
سپریم جوڈیشل کونسل سماعت کریگی، صدرسپریم کورٹ بار کا آج دھرنے کا بھی اعلان۔
سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف صدارتی ریفرنسز کی سماعت آج (جمعے کو)کرے گی۔
چیف جسٹس اور چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس آصف سعید کھوسہ اجلاس کی صدارت کرینگے جبکہ سپریم کورٹ کے2 سینئر ترین جج اور ہائیکورٹ کے 2 چیف جسٹس بھی شریک ہونگے۔
جسٹس فائز عیسیٰ پر اہلیہ اور بیٹے کی بیرون ملک جائیداد چھپانے کا الزام ہے، شکایت کنندہ وفاقی حکومت کو اٹارنی جنرل کے ذریعے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں، دوسری جانب ہڑتال کے معاملے پر وکلا تقسیم ہوگئے۔
صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے آج دھرنے کا اعلان کر دیا جبکہ پنجاب بار کونسل کے ارکان، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے عدالتی بائیکاٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمارا دھرنا حکومت کے خلاف نفرت پر ہے۔ باقی بھی ساڑھے تین سو شکایات ہیں، صرف جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، کئی ججز ایسے ہیں جن کیخلاف سخت شکایات ہیں مگر کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، حکومت نے سپریم کورٹ میں بلوچستان سے واحد جج کے خلاف ریفرنس بھیجا جو قابل مذمت ہے ، جسٹس فائز عیسی کے خلاف کارروائی ہوئی تو آئندہ بلوچستان سے بیس سال تک کوئی جج نہیں آ سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بلڈنگ کی سیڑھیوں پر دھرنا ہوگا اور ریفرنس کی نقل کو علامتی طور پر آگ بھی لگائی جائے گی، کراچی کے تمام وکلا بھی ہمارے ساتھ ہیں، جب تک ریفرنس کی کارروائی ختم نہیں ہوتی تب تک دھرنا دیں گے۔ ریفرنس لیک ہونے کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے، حکومتی عہدیداروں کے حلف میں یہ بات شامل ہے کہ وہ کوئی راز افشا نہیں کریں گے۔
جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف باضابطہ ریفرنس دائر نہیں ہوا، صدر کی شکایت کا جب تک کونسل نوٹس نہ لے باضابطہ ریفرنس نہیں کہا جا سکتا ، وکلا کے اندر سے گندا خون نکل چکا ہے، پاکستان بار کونسل کی ایکشن کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھاکہ سیکرٹری سپریم کورٹ بار کی باتوں کو اہمیت نہیں دیتا۔ علی احمد کرد نے کہا کہ اخلاقی طور پر فروغ نسیم کے پاس کچھ نہیں رہا، انکی کمیونٹی ان کیخلاف ہوگئی ہے، جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلوں سے بہت لوگوں کو مسائل ہیں، ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ بار، ہائیکورٹ بار راولپنڈی، ڈسٹرکٹ بارز اسلام آباد، راولپنڈی نے آج ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
سیکرٹری راولپنڈی بار شہزاد میر نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کی اپیل پر عملدرآمد کے پابند ہیں، سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار اسلام آباد یاسرشکیل اور سیکرٹری ہائیکورٹ بار عمیربلوچ نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف غیرقانونی ریفرنس دائر کیاگیا، وکلاء بطور احتجاج بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے۔
ادھر راولپنڈی بارکے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے وکلاء نے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا۔ آن لائن کے مطابق بلوچستان کی وکلاء تنظیموں نے آج ہڑتال اور بلوچستان ہائیکورٹ کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا، وکلا رہنماؤں اقبال کاسی، آصف ریکی اور راہب بلیدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جسٹس فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کا بھر پور مقابلہ کریں گے۔
دریں اثنا پنجاب بار کونسل کے ارکان، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے آج ہڑتال نہ کرنے کا اعلان کر دیا، پنجاب بار کونسل کے 10 ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ہڑتال کی مسترد کردی اور واضح کیا کہ یہ اقدام سپریم جوڈیشل کونسل پر دباؤ ڈالنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل بلاتاخیر جسٹس فائز عیسی سیمت دیگر ججز کیخلاف ریفرنسوں پر فیصلہ کرے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ متفقہ فیصلہ ہے اور پنجاب بار کونسل کے عہدیداروں سمیت تمام 75 ارکان اس میں شامل ہیں، پنجاب کے وکلا 14 جون کو عدالتوں میں پیش ہونگے۔ وکلا ہمیشہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں اور سب کا احتساب ہونا چاہیے، کوئی مقدس گائے نہیں ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عاصم چیمہ کی زیرصدارت لاہور کے جنرل ہاؤس اجلاس میں وکلا نے ہڑتال کی کال کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی اور مطالبہ کیا کہ اعلی عدلیہ کے ججز کیخلاف ریفرنسوں پر جلد کارروائی مکمل کی جائے۔
اجلاس میں سپریم جوڈیشل کونسل پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا، ریفرنس اور ہڑتال کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ بار کے جنرل ہاؤس اجلاس میں ہنگامہ ہوگیا، سیاسی جماعتوں کے وکلا اپنی اپنی جماعتوں کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے جس کے باعث ہال مچھلی منڈی بن گیا۔
بعدازاں سیکرٹری ہائیکورٹ بار فیاض رانجھا نے اپنے بیان میں ہڑتال نہ کرنے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ جسٹس فائز عیسی کیخلاف ریفرنس پر ہڑتال کی قراردادوں پر فیصلہ نہیں ہو سکا، قراردادوں کو مناسب وقت پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس پر کسی دباؤ کے بغیر اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
چیف جسٹس اور چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس آصف سعید کھوسہ اجلاس کی صدارت کرینگے جبکہ سپریم کورٹ کے2 سینئر ترین جج اور ہائیکورٹ کے 2 چیف جسٹس بھی شریک ہونگے۔
جسٹس فائز عیسیٰ پر اہلیہ اور بیٹے کی بیرون ملک جائیداد چھپانے کا الزام ہے، شکایت کنندہ وفاقی حکومت کو اٹارنی جنرل کے ذریعے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں، دوسری جانب ہڑتال کے معاملے پر وکلا تقسیم ہوگئے۔
صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے آج دھرنے کا اعلان کر دیا جبکہ پنجاب بار کونسل کے ارکان، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے عدالتی بائیکاٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمارا دھرنا حکومت کے خلاف نفرت پر ہے۔ باقی بھی ساڑھے تین سو شکایات ہیں، صرف جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، کئی ججز ایسے ہیں جن کیخلاف سخت شکایات ہیں مگر کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، حکومت نے سپریم کورٹ میں بلوچستان سے واحد جج کے خلاف ریفرنس بھیجا جو قابل مذمت ہے ، جسٹس فائز عیسی کے خلاف کارروائی ہوئی تو آئندہ بلوچستان سے بیس سال تک کوئی جج نہیں آ سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بلڈنگ کی سیڑھیوں پر دھرنا ہوگا اور ریفرنس کی نقل کو علامتی طور پر آگ بھی لگائی جائے گی، کراچی کے تمام وکلا بھی ہمارے ساتھ ہیں، جب تک ریفرنس کی کارروائی ختم نہیں ہوتی تب تک دھرنا دیں گے۔ ریفرنس لیک ہونے کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے، حکومتی عہدیداروں کے حلف میں یہ بات شامل ہے کہ وہ کوئی راز افشا نہیں کریں گے۔
جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف باضابطہ ریفرنس دائر نہیں ہوا، صدر کی شکایت کا جب تک کونسل نوٹس نہ لے باضابطہ ریفرنس نہیں کہا جا سکتا ، وکلا کے اندر سے گندا خون نکل چکا ہے، پاکستان بار کونسل کی ایکشن کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھاکہ سیکرٹری سپریم کورٹ بار کی باتوں کو اہمیت نہیں دیتا۔ علی احمد کرد نے کہا کہ اخلاقی طور پر فروغ نسیم کے پاس کچھ نہیں رہا، انکی کمیونٹی ان کیخلاف ہوگئی ہے، جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلوں سے بہت لوگوں کو مسائل ہیں، ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ بار، ہائیکورٹ بار راولپنڈی، ڈسٹرکٹ بارز اسلام آباد، راولپنڈی نے آج ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
سیکرٹری راولپنڈی بار شہزاد میر نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کی اپیل پر عملدرآمد کے پابند ہیں، سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار اسلام آباد یاسرشکیل اور سیکرٹری ہائیکورٹ بار عمیربلوچ نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف غیرقانونی ریفرنس دائر کیاگیا، وکلاء بطور احتجاج بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے۔
ادھر راولپنڈی بارکے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے وکلاء نے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا۔ آن لائن کے مطابق بلوچستان کی وکلاء تنظیموں نے آج ہڑتال اور بلوچستان ہائیکورٹ کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا، وکلا رہنماؤں اقبال کاسی، آصف ریکی اور راہب بلیدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جسٹس فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کا بھر پور مقابلہ کریں گے۔
دریں اثنا پنجاب بار کونسل کے ارکان، لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے آج ہڑتال نہ کرنے کا اعلان کر دیا، پنجاب بار کونسل کے 10 ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ہڑتال کی مسترد کردی اور واضح کیا کہ یہ اقدام سپریم جوڈیشل کونسل پر دباؤ ڈالنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل بلاتاخیر جسٹس فائز عیسی سیمت دیگر ججز کیخلاف ریفرنسوں پر فیصلہ کرے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ متفقہ فیصلہ ہے اور پنجاب بار کونسل کے عہدیداروں سمیت تمام 75 ارکان اس میں شامل ہیں، پنجاب کے وکلا 14 جون کو عدالتوں میں پیش ہونگے۔ وکلا ہمیشہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں اور سب کا احتساب ہونا چاہیے، کوئی مقدس گائے نہیں ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عاصم چیمہ کی زیرصدارت لاہور کے جنرل ہاؤس اجلاس میں وکلا نے ہڑتال کی کال کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی اور مطالبہ کیا کہ اعلی عدلیہ کے ججز کیخلاف ریفرنسوں پر جلد کارروائی مکمل کی جائے۔
اجلاس میں سپریم جوڈیشل کونسل پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا، ریفرنس اور ہڑتال کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ بار کے جنرل ہاؤس اجلاس میں ہنگامہ ہوگیا، سیاسی جماعتوں کے وکلا اپنی اپنی جماعتوں کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے جس کے باعث ہال مچھلی منڈی بن گیا۔
بعدازاں سیکرٹری ہائیکورٹ بار فیاض رانجھا نے اپنے بیان میں ہڑتال نہ کرنے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ جسٹس فائز عیسی کیخلاف ریفرنس پر ہڑتال کی قراردادوں پر فیصلہ نہیں ہو سکا، قراردادوں کو مناسب وقت پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس پر کسی دباؤ کے بغیر اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔