پولیس کیخلاف رشوت کی درخواست پر ہوم سیکریٹری اور آئی جی کو نوٹس

پولیس کو متنبہ کیا ہےکہ آئندہ کسی بھی پاکستانی کو بلاوجہ گرفتار کیاگیا توپولیس کے خلاف سخت عدالتی کارروائی کی جائیگی۔

درخواست گزار کے مطابق ان اہلکاروں نے رہائی کے عوض 2لاکھ روپے کی رشوت طلب کی. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل سنگل بینچ نے پولیس اہلکاروں کی رشوت ستانی کے خلاف درخواست پر آئی جی سندھ ، ہوم سیکریٹری اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

درخواست گزار محمد سید آصف حسین نے درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ جمشید کوارٹرکے اے ایس آئی جاوید اور کانسٹیبل مبشر نے 25مارچ 2011کو اسے اور اس کے بھائی نوید کو حراست میں لیا اور سی آئی ڈی جمشید کوارٹر سیل میں رکھا ، درخواست گزار کے مطابق ان اہلکاروں نے رہائی کے عوض 2لاکھ روپے کی رشوت طلب کی، 75ہزار روپے لے کر رہا کیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔




دریں اثنا جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری نے تھانہ موچکو کے علاقے سے فارن ایکٹ کے الزام میں گرفتار 3سے زائد پاکستانیوں کو قومی شناختی کارڈ پیش کرنے پر فوری رہا کردیا ہے اور شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو متنبہ کیا ہے کہ آئندہ کسی بھی پاکستانی کو بلاوجہ گرفتار کیا گیا تو پولیس کے خلاف سخت عدالتی کارروائی کی جائیگی۔

دریں اثنا سٹی کورٹ کے چاروں اضلاع کی عدالتوں نے غیرقانونی قیام پذیر60سے زائد تارکین وطن کو جیل بھیج دیا ہے، واضح رہے کہ اتوار کوکراچی کے مختلف تھانوں کی حدود سے مذکورہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، علاوہ ازیں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی وقار احمد سومرو نے منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار الٰہی بخش اور محمد حسین کو ایک روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے، ملزمان کو تھانہ گزری نے گرفتار کیا تھا۔
Load Next Story