پرویزخٹک کی حکومت5 سالہ دورمیں سالانہ ترقیاتی پروگرام کا پورا استعمال نہ کرسکی
پرویز خٹک کی حکومت میں ہر مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز لیپس ہوتے رہے
پاکستان تحریک انصاف کی پرویزخٹک حکومت اپنے 5 سالہ دور میں کسی بھی سال سالانہ ترقیاتی پروگرام کا پورا استعمال نہ کرسکی اور ہر مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز لیپس ہوتے رہے۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق مالی سال 2013-14ء کے لیے خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے وسائل سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 83 ارب روپے مختص کیے جو نظرثانی شدہ تخمینہ جات میں کم کرتے ہوئے 75 ارب کردیئے گئے، تاہم 66 ارب روپے ہی استعمال کیے جاسکے، مالی سال 2014-15ء میں 100 ارب روپے کی تخصیص کی گئی جونظرثانی شدہ تخمینہ جات میں کم کرتے ہوئے97 ارب کیے گئے جبکہ استعمال 90 ارب ہوئے، مالی سال 2015-16ء میں 113 ارب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کو نظرثانی شدہ تخمینہ جات میں 108 ارب کیاگیا تاہم 101 ارب ہی خرچ ہوپائے۔
سال 2016-17 ء کے لیے 125 ارب کا سالانہ ترقیاتی پروگرام دیاگیا جسے کم کرتے ہوئے 123 ارب کیاگیا جبکہ 119 ارب ہی خرچ ہوپائے، سال 2017-18ء کے لیے 126 ارب روپے مختص کیے گئے جسے کم کرتے ہوئے 114 ارب کیاگیا جبکہ 106 ارب استعمال کیے جاسکے، جبکہ جاری مالی سال 2018-19ء کے لیے 108 ارب90 کروڑ مختص کیے گئے جو نظرثانی شدہ تخمینہ جات میں کم کرتے ہوئے 95 ارب 60 کروڑ کیے گئے، تاہم مالی سال کے اختتام تک 76 ارب 10 کروڑ روپے استعمال کیے جانے کا امکان ہے۔
سال 2013-14ء کے مقابلے میں سال 2014-15ء کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حجم میں 20 فیصد، سال 2015-16ء کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد ،سال 2016-17ء کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں11 فیصد اور سال 2017-18ء کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک فیصد اضافہ کیاگیا۔
جاری مالی سال 2018-19ء کے لیے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حجم میں14 فیصد کمی کی گئی جبکہ آئندہ مالی سال 2019-20ء کے لیے جاری مالی سال کے مقابلے میں 12 فیصد اضافہ کیاجارہاہے۔
پرویز خٹک کی حکومت میں ہر مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز لیپس ہوتے رہے۔ مذکورہ فنڈز کا پورا استعمال نظرثانی شدہ تخمینہ جات میں کمی کے باوجود بھی نہ کیا جاسکا، جبکہ جاری مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 14 فیصد کمی بھی واقع ہوئی۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق مالی سال 2013-14ء کے لیے خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے وسائل سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 83 ارب روپے مختص کیے جو نظرثانی شدہ تخمینہ جات میں کم کرتے ہوئے 75 ارب کردیئے گئے، تاہم 66 ارب روپے ہی استعمال کیے جاسکے، مالی سال 2014-15ء میں 100 ارب روپے کی تخصیص کی گئی جونظرثانی شدہ تخمینہ جات میں کم کرتے ہوئے97 ارب کیے گئے جبکہ استعمال 90 ارب ہوئے، مالی سال 2015-16ء میں 113 ارب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کو نظرثانی شدہ تخمینہ جات میں 108 ارب کیاگیا تاہم 101 ارب ہی خرچ ہوپائے۔
سال 2016-17 ء کے لیے 125 ارب کا سالانہ ترقیاتی پروگرام دیاگیا جسے کم کرتے ہوئے 123 ارب کیاگیا جبکہ 119 ارب ہی خرچ ہوپائے، سال 2017-18ء کے لیے 126 ارب روپے مختص کیے گئے جسے کم کرتے ہوئے 114 ارب کیاگیا جبکہ 106 ارب استعمال کیے جاسکے، جبکہ جاری مالی سال 2018-19ء کے لیے 108 ارب90 کروڑ مختص کیے گئے جو نظرثانی شدہ تخمینہ جات میں کم کرتے ہوئے 95 ارب 60 کروڑ کیے گئے، تاہم مالی سال کے اختتام تک 76 ارب 10 کروڑ روپے استعمال کیے جانے کا امکان ہے۔
سال 2013-14ء کے مقابلے میں سال 2014-15ء کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حجم میں 20 فیصد، سال 2015-16ء کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد ،سال 2016-17ء کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں11 فیصد اور سال 2017-18ء کے لیے گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک فیصد اضافہ کیاگیا۔
جاری مالی سال 2018-19ء کے لیے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حجم میں14 فیصد کمی کی گئی جبکہ آئندہ مالی سال 2019-20ء کے لیے جاری مالی سال کے مقابلے میں 12 فیصد اضافہ کیاجارہاہے۔
پرویز خٹک کی حکومت میں ہر مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز لیپس ہوتے رہے۔ مذکورہ فنڈز کا پورا استعمال نظرثانی شدہ تخمینہ جات میں کمی کے باوجود بھی نہ کیا جاسکا، جبکہ جاری مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 14 فیصد کمی بھی واقع ہوئی۔