جتنے مقدمے بنا لیں لاپتاافراد اور فوجی عدالتوں پر موقف نہیں بدلیں گے بلاول
عمران خان کو ملکی مسائل کے حل میں دلچسپی نہیں، بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جتنے کیس بنانے ہیں بنا لیں، میرے پورے خاندان کو جیل بھیج دیں، 1973 کے آئین، عوامی حقوق، لاپتاافراد ، سول کورٹس اور 18ویں ترمیم پر موقف نہیں بدلیں گے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نظریاتی جماعت ہے، ڈرنے والی نہیں، ہم یو ٹرن نہیں لیتے، ہماری قیادت اور کارکن پھانسیاں قبول کرتے ہیں لیکن نظریے پر مفاہمت نہیں کرتے، 18 ویں ترمیم کو پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت نے پاس کیا، جتنے کیس بنانے ہیں بنا لیں، میرے پورے خاندان کو جیل بھیج دیں، 1973 کے آئین، عوامی حقوق، لاپتاافراد ،سول کورٹس اور 18ویں ترمیم پر موقف نہیں بدلیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کو معلوم تھا کہ آصف زرداری سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کرکے مسائل سے نکال سکتے ہیں، اس لئے انہیں گرفتار کیا گیا۔ حکومت کا دباؤ صرف سیاسی جماعتوں تک محدود نہیں، سازش کے تحت عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں، چیئرمین نیب ان کا ہر حکم مانتے تھے لیکن ایک بات پر ان پر بھی دباؤ ڈالا گیا۔
پی ٹی ایم ارکان پارلیمنٹ کی حمایت پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کبھی کسی کی حد سے زیادہ حمایت نہیں کی، ایک وزیر کہتا ہے 6 ہزار لوگوں کو پھانسی دے کر ملک کو کنٹرول کر سکتے ہیں، ایسا کہنا فاشسٹ مائنڈ سیٹ ہے، ہمیں صوبائی اور وفاقی سطح پر آزادی اظہار رائے کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی، کٹھ پتلی حکومت عوام کے حقوق کے تحفظ کی بات نہیں کرے گی تو ایسی جماعت سے بات کروں گا جو عوامی حقوق کی بات کرتی ہو، افطار ڈنر پر عوامی رابطہ مہم کی بات کہی، (ن) لیگ اور جے یو آئی بھی عوامی رابطہ مہم کی بات کر رہی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا موقف ہے پارلیمان کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے، کٹھ پتلی حکومت ملک کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ، پاکستان کےمسائل کا حل کوئی ایک آدمی نہیں نکال سکتا، سب کو مل کر پاکستان کے مسائل حل کرنا ہوں گے، (ن) لیگ کے ساتھ نظریاتی اختلاف ہے لیکن ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم سب کو مل کر آئی ایم ایف بجٹ کو روکنا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ آج ایک نہیں 2 پاکستان ہیں، حکومت نے چوروں اور ڈاکوؤں کے لیے ایمنسٹی اسکیم دی لیکن پاکستان کےغریبوں کے لیے کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں، نئے بجٹ سے 80 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے، عمران خان نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف جانے سے پہلے خودکشی کرلوں گا لیکن وہ آئی ایم ایف کے پاس جا کر پورے ملک کو خودکشی کروا رہے ہیں، پنجاب کا نوجوان ان کی معاشی دہشت گردی کا بوجھ اٹھائے گا، آصف زرداری کی گرفتاری کے باوجود ہم نے انہیں موقع دیا کہ عوام دوست بجٹ آیا تو اس کی حمایت کریں گے، ہم نے کہا تھا کہ اگرعوام دشمن بجٹ دیا توعید کے بعد عوامی رابطہ مہم شروع کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صوبوں کے وسائل پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے، ہر صوبے کا بجٹ کاٹا جارہا ہے، یہ ظلم ہے، پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں معاشی حملے ہو رہے ہیں، نئے پاکستان کے نئے پنجاب کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، نالائق وزیراعظم نے سب سے بڑے صوبے کے لیے نالائق وزیراعلی ٰچنا، پرانے پنجاب میں بجٹ 600 ارب ہوتا تھا آج 200 ارب ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نظریاتی جماعت ہے، ڈرنے والی نہیں، ہم یو ٹرن نہیں لیتے، ہماری قیادت اور کارکن پھانسیاں قبول کرتے ہیں لیکن نظریے پر مفاہمت نہیں کرتے، 18 ویں ترمیم کو پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت نے پاس کیا، جتنے کیس بنانے ہیں بنا لیں، میرے پورے خاندان کو جیل بھیج دیں، 1973 کے آئین، عوامی حقوق، لاپتاافراد ،سول کورٹس اور 18ویں ترمیم پر موقف نہیں بدلیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کو معلوم تھا کہ آصف زرداری سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کرکے مسائل سے نکال سکتے ہیں، اس لئے انہیں گرفتار کیا گیا۔ حکومت کا دباؤ صرف سیاسی جماعتوں تک محدود نہیں، سازش کے تحت عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں، چیئرمین نیب ان کا ہر حکم مانتے تھے لیکن ایک بات پر ان پر بھی دباؤ ڈالا گیا۔
پی ٹی ایم ارکان پارلیمنٹ کی حمایت پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کبھی کسی کی حد سے زیادہ حمایت نہیں کی، ایک وزیر کہتا ہے 6 ہزار لوگوں کو پھانسی دے کر ملک کو کنٹرول کر سکتے ہیں، ایسا کہنا فاشسٹ مائنڈ سیٹ ہے، ہمیں صوبائی اور وفاقی سطح پر آزادی اظہار رائے کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی، کٹھ پتلی حکومت عوام کے حقوق کے تحفظ کی بات نہیں کرے گی تو ایسی جماعت سے بات کروں گا جو عوامی حقوق کی بات کرتی ہو، افطار ڈنر پر عوامی رابطہ مہم کی بات کہی، (ن) لیگ اور جے یو آئی بھی عوامی رابطہ مہم کی بات کر رہی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا موقف ہے پارلیمان کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے، کٹھ پتلی حکومت ملک کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ، پاکستان کےمسائل کا حل کوئی ایک آدمی نہیں نکال سکتا، سب کو مل کر پاکستان کے مسائل حل کرنا ہوں گے، (ن) لیگ کے ساتھ نظریاتی اختلاف ہے لیکن ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم سب کو مل کر آئی ایم ایف بجٹ کو روکنا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ آج ایک نہیں 2 پاکستان ہیں، حکومت نے چوروں اور ڈاکوؤں کے لیے ایمنسٹی اسکیم دی لیکن پاکستان کےغریبوں کے لیے کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں، نئے بجٹ سے 80 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے، عمران خان نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف جانے سے پہلے خودکشی کرلوں گا لیکن وہ آئی ایم ایف کے پاس جا کر پورے ملک کو خودکشی کروا رہے ہیں، پنجاب کا نوجوان ان کی معاشی دہشت گردی کا بوجھ اٹھائے گا، آصف زرداری کی گرفتاری کے باوجود ہم نے انہیں موقع دیا کہ عوام دوست بجٹ آیا تو اس کی حمایت کریں گے، ہم نے کہا تھا کہ اگرعوام دشمن بجٹ دیا توعید کے بعد عوامی رابطہ مہم شروع کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صوبوں کے وسائل پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے، ہر صوبے کا بجٹ کاٹا جارہا ہے، یہ ظلم ہے، پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں معاشی حملے ہو رہے ہیں، نئے پاکستان کے نئے پنجاب کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، نالائق وزیراعظم نے سب سے بڑے صوبے کے لیے نالائق وزیراعلی ٰچنا، پرانے پنجاب میں بجٹ 600 ارب ہوتا تھا آج 200 ارب ہے۔