میرے پیارے بابا جان
آج آپ کے بغیر، میری زندگی کا وہ پہلا دن ہے جسے عرف عام میں ’’ فادرز ڈے ‘‘ کہتے ہیں۔
آج آپ کے بغیر، میری زندگی کا وہ پہلا دن ہے جسے عرف عام میں '' فادرز ڈے '' کہتے ہیں مگر میرے لیے یہ دن آج سال کے ہر دن سے زیادہ اداس کن ہے بابا، کیونکہ میں نے گزشتہ برس آخری بار آپ کو '' ہیپی فادرزڈے '' کہا تھا، اس وقت مجھے معلوم نہ تھا کہ اگلے برس میں اس دن آپ کے بغیر گزاروں گی، میں نے تو اپنی زندگی کا کوئی بھی دن آپ کے بغیر گزارنے کا کبھی تصور نہیں کیا تھا بابا، سانس حلق میں اٹک جاتی ہے اب جب میں لفظ ' بابا' بولتی ہوں ۔ کسی پیارے کی عدم موجودگی میں اسے اپنے تصور میں یاد کر کے پکارنا تکلیف دہ تجربہ ہوتا ہے جس سے ہر انسان زندگی میں کبھی نہ کبھی ضرور گزرتا ہے۔
یوں تو میں نے آپ کی کمی کو ہر نئے دن میں پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ محسوس کیا ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ آپ کی جدائی کا زخم وقت کے ساتھ مندمل ہونے کی بجائے... میرے وجود میں ایک ننھی سی کونپل سے ایک پودے کی طرح پروان چڑھ رہا ہے۔ وقت کی دھول اسے مدہم نہیں کر سکی، ہوا کا ہر جھونکا اس دھو ل کو اڑا دیتا ہے اور اس میں سے آپ کی یادوں کی سوندھی سوندھی خوشبومیرے من کو معطر کرتی ہے۔ کوئی میرے بابا جیسا ہو ہی نہیں سکتا، میرے بابا کے ہوتے ہوئے میرے لیے ہر دن خوش کن تھا، مجھے احساس ہی نہ تھا کہ مجھے اپنے بابا سے پیار اور تشکر کا اظہار کرنے کے لیے سال کے اس ایک دن کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہر وقت ان کا ممنون ہونا چاہیے، ان کی اپنے لیے ہر کاوش، قربانی اور مشقت کے لیے میں ہر روز بھی شکر ادا کرتی تو کم ہے۔
وہی ماہ و سال کی گردش ہے، دنیا کا وہی نظام ہے مگر میری زندگی میں آپ کی کمی میری زندگی کے باقی ہر پہلو پر اتنی حاوی ہے بابا کہ مجھے کوئی خوشی ، خوشی لگتی ہے نہ کوئی کامیابی ، کامیابی! آپ میرے ہیرو، میرے دوست، میرے رازدار، میرے استاد، میرے آئیڈیل، میرے دمساز، میرے غمخوار، میرے رہنما، میرے ناصح، میرے رکھوالے، میرے محافظ اور میرے ہر قدم کے ساتھی تھے بابا۔ دنیا میں کیا کوئی اور ایسا رشتہ ہے جس میں اتنی وسعت ہو؟ کوئی رشتہ باپ سے بڑھ کر پیارا ہوسکتا ہے کیا بیٹیوں کے لیے...
میں چھوٹی سی تھی بابا تو میں سوچتی تھی کہ میرے بابا کے ہوتے ہوئے مجھے کسی بات کا ڈر نہیں، خواب میں ڈر جاتی اور چیخ کر بیدار ہوتی تو خود کو آپ کی بانہوں کے حصار میں پاتی اور سوچتی کہ مجھے کس بات کا ڈر۔ جوں جوں بڑی ہوتی گئی میرا آپ کے ساتھ تعلق اس قدر مضبوط ہوتا گیا کہ مجھے یقین تھا کہ میرے بابا کے ہوتے ہوئے کوئی میرا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا، کوئی مجھے ڈانٹ نہیں سکتا خواہ وہ اماں ہی کیوں نہ ہوں ، کوئی مجھے ہرا نہیں سکتا کیونکہ میرے استاد میرے بابا تھے، خواہ وہ تعلیم کے مراحل ہوں یا کھیل کا میدان۔ میری چھوٹی سے چھوٹی کامیابی کو اپنے لیے بڑی achievement سمجھتے اور فخر سے سب کو بتاتے ہوئے ان کا چہرہ فخر سے چمکتا اور میں مان سے اتراتی کہ میری وجہ سے بابا خوش ہوئے ہیں ۔
دفتر سے بابا کے گھر لوٹنے کا وقت ہوتا تو میں ڈرائیو وے پر جلے پیر کی بلی کی طرح پھرتی تھی خواہ وہ سردی کا موسم ہو یا گرمی کا۔ ان کے گیٹ سے داخل ہوتے ہی میں بھاگ کر جاتی اور ان کی بانھوں میں سمٹ جاتی تھی، وہ مجھے اپنی بانھوں کے گھیرے میں سمیٹ لیتے اور میرے ماتھے پر بوسہ دیتے... وہ ماتھااب بھی اس بوسے کی حدت کو محسوس کرتا ہے۔ میں ان کے ہاتھ سے ان کا بریف کیس یا فائلیں لینے کی تگ و دو کرتی تا کہ بابا کا بوجھ بٹ جائے اور وہ اس پر کھلکھلا کر ہنستے تھے۔
'' بابا ، آپ سے ایک بات کہنا ہے!! '' میرا خاص انداز ہوتا تھا جس پر آپ کہتے تھے... '' واہ بھئی، ہماری بیٹی کو ہم سے کوئی سیکرٹ شئیر کرنا ہے!! '' چھوٹی عمر سے ہی میری اس عادت پر آپ ہمیشہ لطف اندوز ہوتے تھے کیونکہ میرے سیکرٹ بڑے دلچسپ ہوتے تھے... بابا، اماں مجھ سے اتنا پیار نہیں کرتیں جتنا آپ کرتے ہیں۔
بابا، بھائی پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتے !!
بابا، آپ میری ساری سہیلیوں کے بابا سے زیادہ اچھے بابا ہیں ۔
بابا، میں آپ کی بیٹی ہونے پر فخر محسوس کرتی ہوں !
'' ایک سیکرٹ میں بھی بتاؤں میری بیٹی!!'' آپ کہتے تھے، '' میری بیٹی دنیا کی سب سے اچھی بیٹی ہے ... بابا اپنی بیٹی کو بہت پیار کرتے ہیں !! '' اس سیکرٹ پر میں کھلکھلا کرہنستی تھی۔
میری زندگی کا رنگ بدل گیا ہے بابا، سمت، سوچ، انداز، خیالات، خواب، خواہشات، ارادے، جذبات، پسند اور ناپسند... کچھ بھی تو ویسا نہیں رہا جیسا آپ کے ہوتے ہوئے تھا، آپ کے ساتھ تھا اور آپ کی وجہ سے تھا۔ زندگی سے کسی اہم شخصیت کا چلے جانا سب کے لیے ایسا ہی ہوتا ہو گا مگر باپ اوربیٹی کا انوکھا رشتہ ہے کہ دنیا سے جائے یا گھر سے... باپ جائے یا بیٹی، جنازہ اٹھے یا ڈولی، پھر سب کچھ ویسا نہیں رہتا، کچھ بھی ویسا نہیں رہتا ۔ بیٹی بے سائبان ہو جاتی ہے اور سورج کی تمازت بڑھ جاتی ہے۔ اسے زمانے کے سرد و گرم سے بچانے والا جاتا ہے تو وہ خود کو بے آسرا اور غیر محفوظ سمجھتی ہے۔
ہم سب اپنے ساتھ پچھتاؤں کی کئی گٹھڑیاں لیے چلتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر وہ ہیں جن میں وہ باتیں ہوتی ہیں جو ہم اپنے کسی پیارے کو بتانے کے لیے کسی مناسب موقعے یا وقت کے منتظر ہوتے ہیں اور وہ وقت اور موقع کبھی نہیں آتا۔ ہمارے پاس وقت کو ریورس کرنے کی کوئی آپشن نہیں ہوتی، با قی عمر یہ پچھتاؤں کی گٹھڑی ہمارا سامان حیات بن جاتی ہے۔ میں نے آپ کے حوالے سے یہ بات کبھی خواب میں بھی نہ سوچی تھی کہ آپ یوں مجھے بے آب و گیاہ زندگی کے اس صحرا میں چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ ابھی تو مجھے بہت کچھ کہنا تھا، آپ کو بہت سی باتیں بتانا تھیں، بہت سے سیکرٹ شئیر کرنا تھے۔ میں نے تو آپ کو کبھی بتایا ہی نہیں کہ آپ میرا آئیڈیل کیوں تھے، آپ کی کون سی خوبیاں میرے آئیڈیل کے عین مطابق تھیں۔
یہ تک نہ بتا سکی کہ آپ میں کون سی خوبیاں تھیں جو آپ کو میری سب سہیلیوں کے باباؤں سے ممتاز کرتی تھیں اور مجھے ان میں سے کوئی آپ جیسا نہیں لگتا تھا۔ یہ بھی نہ بتا سکی کہ جو بات میں آپ کو بتا لیتی تھی اس کا بوجھ میرے دل سے اتر جاتا تھا اور مجھے یقین ہوتا تھا کہ میرا سیکرٹ ''محفوظ ہاتھوں '' میں ہے ۔ آپ کو میں اپنا ہیرو کیوں کہتی تھی، یہ بھی نہ بتا سکی۔ ہیرو تو میں نے ہمیشہ ایسے ہی دیکھے ہیں کہ جن کے لیے کچھ بھی نا ممکن نہیں ہوتا ، آپ کے ہوتے ہوئے مجھے ہمیشہ یقین تھا کہ میرے لیے کچھ بھی کرنا ناممکن نہیں کیونکہ میرا قائد، میرا رہنما وہ ہے جو میرے نا ممکنات کو ممکن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔سب سے اہم بات جو میں آپ کو ہر دن کہنا چاہتی تھی اور ایسا ہو نہ سکا... میں آپ کو آج '' ہیپی فادرز ڈے '' کہتی ہوں بابا، اس سوچ کے ساتھ کہ اس وقت آپ جہاں ہیں وہ جگہ اس دنیا سے بہت اچھی ہے، مجھے یقین ہے کہ آپ وہاں پر بہت سکون میں ہوں گے۔
دنیا میں جو تکلیف اور کشٹ آپ نے کاٹا ہے اس کے بعد یقینا اللہ تعالی نے آپ کے لیے سکون رکھا ہو گا ۔ میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں بابا کہ آپ کو میں نے زندگی میں سب سے زیادہ چاہا ہے، اب بھی میں آپ سے اور آپ کی یادوں سے پیار کرتی ہوں، آپ اب بھی میرے دل میں رہتے ہیں اور میں عمر بھر آپ کو ایسا ہی پیار کرتی رہوں گی جس میں کسی اور کی شراکت نہیں ہو گی، ایسے ہی جیسے میرے لیے آپ کا پیار بلا شرکت تھا اور میں اس پیار کو اب بھی اپنے گرد لپٹا ہوا محسوس کرتی ہوں ... آئی لو یومیرے پیارے بابا جان!!
یوں تو میں نے آپ کی کمی کو ہر نئے دن میں پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ محسوس کیا ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ آپ کی جدائی کا زخم وقت کے ساتھ مندمل ہونے کی بجائے... میرے وجود میں ایک ننھی سی کونپل سے ایک پودے کی طرح پروان چڑھ رہا ہے۔ وقت کی دھول اسے مدہم نہیں کر سکی، ہوا کا ہر جھونکا اس دھو ل کو اڑا دیتا ہے اور اس میں سے آپ کی یادوں کی سوندھی سوندھی خوشبومیرے من کو معطر کرتی ہے۔ کوئی میرے بابا جیسا ہو ہی نہیں سکتا، میرے بابا کے ہوتے ہوئے میرے لیے ہر دن خوش کن تھا، مجھے احساس ہی نہ تھا کہ مجھے اپنے بابا سے پیار اور تشکر کا اظہار کرنے کے لیے سال کے اس ایک دن کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہر وقت ان کا ممنون ہونا چاہیے، ان کی اپنے لیے ہر کاوش، قربانی اور مشقت کے لیے میں ہر روز بھی شکر ادا کرتی تو کم ہے۔
وہی ماہ و سال کی گردش ہے، دنیا کا وہی نظام ہے مگر میری زندگی میں آپ کی کمی میری زندگی کے باقی ہر پہلو پر اتنی حاوی ہے بابا کہ مجھے کوئی خوشی ، خوشی لگتی ہے نہ کوئی کامیابی ، کامیابی! آپ میرے ہیرو، میرے دوست، میرے رازدار، میرے استاد، میرے آئیڈیل، میرے دمساز، میرے غمخوار، میرے رہنما، میرے ناصح، میرے رکھوالے، میرے محافظ اور میرے ہر قدم کے ساتھی تھے بابا۔ دنیا میں کیا کوئی اور ایسا رشتہ ہے جس میں اتنی وسعت ہو؟ کوئی رشتہ باپ سے بڑھ کر پیارا ہوسکتا ہے کیا بیٹیوں کے لیے...
میں چھوٹی سی تھی بابا تو میں سوچتی تھی کہ میرے بابا کے ہوتے ہوئے مجھے کسی بات کا ڈر نہیں، خواب میں ڈر جاتی اور چیخ کر بیدار ہوتی تو خود کو آپ کی بانہوں کے حصار میں پاتی اور سوچتی کہ مجھے کس بات کا ڈر۔ جوں جوں بڑی ہوتی گئی میرا آپ کے ساتھ تعلق اس قدر مضبوط ہوتا گیا کہ مجھے یقین تھا کہ میرے بابا کے ہوتے ہوئے کوئی میرا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا، کوئی مجھے ڈانٹ نہیں سکتا خواہ وہ اماں ہی کیوں نہ ہوں ، کوئی مجھے ہرا نہیں سکتا کیونکہ میرے استاد میرے بابا تھے، خواہ وہ تعلیم کے مراحل ہوں یا کھیل کا میدان۔ میری چھوٹی سے چھوٹی کامیابی کو اپنے لیے بڑی achievement سمجھتے اور فخر سے سب کو بتاتے ہوئے ان کا چہرہ فخر سے چمکتا اور میں مان سے اتراتی کہ میری وجہ سے بابا خوش ہوئے ہیں ۔
دفتر سے بابا کے گھر لوٹنے کا وقت ہوتا تو میں ڈرائیو وے پر جلے پیر کی بلی کی طرح پھرتی تھی خواہ وہ سردی کا موسم ہو یا گرمی کا۔ ان کے گیٹ سے داخل ہوتے ہی میں بھاگ کر جاتی اور ان کی بانھوں میں سمٹ جاتی تھی، وہ مجھے اپنی بانھوں کے گھیرے میں سمیٹ لیتے اور میرے ماتھے پر بوسہ دیتے... وہ ماتھااب بھی اس بوسے کی حدت کو محسوس کرتا ہے۔ میں ان کے ہاتھ سے ان کا بریف کیس یا فائلیں لینے کی تگ و دو کرتی تا کہ بابا کا بوجھ بٹ جائے اور وہ اس پر کھلکھلا کر ہنستے تھے۔
'' بابا ، آپ سے ایک بات کہنا ہے!! '' میرا خاص انداز ہوتا تھا جس پر آپ کہتے تھے... '' واہ بھئی، ہماری بیٹی کو ہم سے کوئی سیکرٹ شئیر کرنا ہے!! '' چھوٹی عمر سے ہی میری اس عادت پر آپ ہمیشہ لطف اندوز ہوتے تھے کیونکہ میرے سیکرٹ بڑے دلچسپ ہوتے تھے... بابا، اماں مجھ سے اتنا پیار نہیں کرتیں جتنا آپ کرتے ہیں۔
بابا، بھائی پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتے !!
بابا، آپ میری ساری سہیلیوں کے بابا سے زیادہ اچھے بابا ہیں ۔
بابا، میں آپ کی بیٹی ہونے پر فخر محسوس کرتی ہوں !
'' ایک سیکرٹ میں بھی بتاؤں میری بیٹی!!'' آپ کہتے تھے، '' میری بیٹی دنیا کی سب سے اچھی بیٹی ہے ... بابا اپنی بیٹی کو بہت پیار کرتے ہیں !! '' اس سیکرٹ پر میں کھلکھلا کرہنستی تھی۔
میری زندگی کا رنگ بدل گیا ہے بابا، سمت، سوچ، انداز، خیالات، خواب، خواہشات، ارادے، جذبات، پسند اور ناپسند... کچھ بھی تو ویسا نہیں رہا جیسا آپ کے ہوتے ہوئے تھا، آپ کے ساتھ تھا اور آپ کی وجہ سے تھا۔ زندگی سے کسی اہم شخصیت کا چلے جانا سب کے لیے ایسا ہی ہوتا ہو گا مگر باپ اوربیٹی کا انوکھا رشتہ ہے کہ دنیا سے جائے یا گھر سے... باپ جائے یا بیٹی، جنازہ اٹھے یا ڈولی، پھر سب کچھ ویسا نہیں رہتا، کچھ بھی ویسا نہیں رہتا ۔ بیٹی بے سائبان ہو جاتی ہے اور سورج کی تمازت بڑھ جاتی ہے۔ اسے زمانے کے سرد و گرم سے بچانے والا جاتا ہے تو وہ خود کو بے آسرا اور غیر محفوظ سمجھتی ہے۔
ہم سب اپنے ساتھ پچھتاؤں کی کئی گٹھڑیاں لیے چلتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر وہ ہیں جن میں وہ باتیں ہوتی ہیں جو ہم اپنے کسی پیارے کو بتانے کے لیے کسی مناسب موقعے یا وقت کے منتظر ہوتے ہیں اور وہ وقت اور موقع کبھی نہیں آتا۔ ہمارے پاس وقت کو ریورس کرنے کی کوئی آپشن نہیں ہوتی، با قی عمر یہ پچھتاؤں کی گٹھڑی ہمارا سامان حیات بن جاتی ہے۔ میں نے آپ کے حوالے سے یہ بات کبھی خواب میں بھی نہ سوچی تھی کہ آپ یوں مجھے بے آب و گیاہ زندگی کے اس صحرا میں چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ ابھی تو مجھے بہت کچھ کہنا تھا، آپ کو بہت سی باتیں بتانا تھیں، بہت سے سیکرٹ شئیر کرنا تھے۔ میں نے تو آپ کو کبھی بتایا ہی نہیں کہ آپ میرا آئیڈیل کیوں تھے، آپ کی کون سی خوبیاں میرے آئیڈیل کے عین مطابق تھیں۔
یہ تک نہ بتا سکی کہ آپ میں کون سی خوبیاں تھیں جو آپ کو میری سب سہیلیوں کے باباؤں سے ممتاز کرتی تھیں اور مجھے ان میں سے کوئی آپ جیسا نہیں لگتا تھا۔ یہ بھی نہ بتا سکی کہ جو بات میں آپ کو بتا لیتی تھی اس کا بوجھ میرے دل سے اتر جاتا تھا اور مجھے یقین ہوتا تھا کہ میرا سیکرٹ ''محفوظ ہاتھوں '' میں ہے ۔ آپ کو میں اپنا ہیرو کیوں کہتی تھی، یہ بھی نہ بتا سکی۔ ہیرو تو میں نے ہمیشہ ایسے ہی دیکھے ہیں کہ جن کے لیے کچھ بھی نا ممکن نہیں ہوتا ، آپ کے ہوتے ہوئے مجھے ہمیشہ یقین تھا کہ میرے لیے کچھ بھی کرنا ناممکن نہیں کیونکہ میرا قائد، میرا رہنما وہ ہے جو میرے نا ممکنات کو ممکن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔سب سے اہم بات جو میں آپ کو ہر دن کہنا چاہتی تھی اور ایسا ہو نہ سکا... میں آپ کو آج '' ہیپی فادرز ڈے '' کہتی ہوں بابا، اس سوچ کے ساتھ کہ اس وقت آپ جہاں ہیں وہ جگہ اس دنیا سے بہت اچھی ہے، مجھے یقین ہے کہ آپ وہاں پر بہت سکون میں ہوں گے۔
دنیا میں جو تکلیف اور کشٹ آپ نے کاٹا ہے اس کے بعد یقینا اللہ تعالی نے آپ کے لیے سکون رکھا ہو گا ۔ میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں بابا کہ آپ کو میں نے زندگی میں سب سے زیادہ چاہا ہے، اب بھی میں آپ سے اور آپ کی یادوں سے پیار کرتی ہوں، آپ اب بھی میرے دل میں رہتے ہیں اور میں عمر بھر آپ کو ایسا ہی پیار کرتی رہوں گی جس میں کسی اور کی شراکت نہیں ہو گی، ایسے ہی جیسے میرے لیے آپ کا پیار بلا شرکت تھا اور میں اس پیار کو اب بھی اپنے گرد لپٹا ہوا محسوس کرتی ہوں ... آئی لو یومیرے پیارے بابا جان!!