پاکستان بھارت یا بارش آج کس کی جیت ہوگی
بھارتی میڈیا عامر کو بہت اہمیت دے رہا اورخطرے کی علامت بنا کر پیش کر رہا ہے۔
''یار اتوار کی کیا پیشگوئی ہے بارش ہو گی یا موسم بہتر رہے گا'' مجھے گذشتہ کئی روز میں اپنے دوستوں کی جانب سے کئی ایسے پیغامات موصول ہو چکے ہیں، پہلے لوگ پوچھتے تھے کہ ٹیم کیسی ہے، کون کھیلے گا، پاکستان کی فتح کے کتنے امکانات ہیں۔
اب موسم کا پوچھتے ہیں، بارش نے پورے ورلڈکپ کا مزا کرکرا کر دیا ہے،اس سے پہلے تاریخ میں صرف 2 ورلڈکپ میچز واش آؤٹ ہوئے تھے، ابھی تک اس ایونٹ میں 3 بار ایسا ہو چکا اورایک میچ میں صرف7.3 اوورز ہی ہو سکے تھے، اب تو شائقین کو ہر مقابلے سے قبل یہی دھڑکا لگا رہتا ہے کہ پتا نہیں انعقاد ہوگا یا نہیں،آج بھی جب میں مانچسٹر پہنچا تو تیز بارش نے ہی استقبال کیا۔
ٹرین میں کئی بھارتی فیملیز بھی سفرکررہی تھیں، لوگ ایک دن پہلے سے ہی یہاں آ رہے ہیں تاکہ پاک بھارت مقابلے سے لطف اندوز ہو سکیں،آپ کو شاید یقین نہ آئے میچ کا ٹکٹ 5 لاکھ پاکستانی روپے کے مساوی بھی فروخت ہو رہا ہے،آئی سی سی آفیشل نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ25 ہزار شائقین کی گنجائش والے اسٹیڈیم کیلیے 4 لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئی تھیں، نہ صرف برطانیہ کے مختلف شہروں بلکہ دیگر یورپی ممالک، امریکا، پاکستان اور بھارت ہر جانب سے لوگ مانچسٹر آ رہے ہیں، مگر ان سب کے پیسے برباد ہوسکتے ہیں۔
اتوار کو بھی شہر میں بارش کی پیشگوئی ہے، اسی لیے آج پاکستانی ٹیم گراؤنڈ میں پریکٹس بھی نہ کر سکی اورانڈور سیشن پر اکتفا کرنا پڑا،میں جس وقت اسٹیڈیم پہنچا پچ اور اطراف کا ایریا کور تھا، میں نے وہاں موجود ایک مقامی شخص سے پوچھا کہ اسے کیا لگتا ہے کل میچ ہوگا تو جواب ناں میں سامنے آیا،شیڈولنگ کی وجہ سے آئی سی سی کو بھی خاصی تنقید کا سامنا ہے۔
ان دنوں پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، بھارتی تو ایک وقت میچ کے بائیکاٹ کی باتیں بھی کر رہے تھے لیکن پھر ہوش ٹھکانے آ گئے، سچی بات ہے اس مقابلے میں اصل دباؤ بھارت پرہی ہوگا، آسٹریلیا کیخلاف شکست کی وجہ سے پاکستانی ٹیم سے تو زیادہ لوگوں کو امیدیں نہیں ہیں،اس سے کھلاڑی توقعات کے دباؤ سے آزاد ہو کر کھیل سکتے ہیں، مگر بھارتی ٹیم کو اچھی طرح پتا ہے کہ اگر ہار گئے تو انتہاپسند جینا دوبھر کر دیں گے، فیملیز کی آمد سے کھلاڑیوں کی مصروفیات بھی بڑھ گئی ہیں۔
شعیب ملک بھی ثانیہ مرزا اور بیٹے اذہان کے ساتھ کہیں باہر گئے تھے،حالیہ غیرمعیاری کارکردگی کے بعد اب دیکھتے ہیں وہ بھارت کیخلاف کیسا پرفارم کرتے ہیں، لوگ تو اب یہ باتیں کرنے لگے ہیں کہ شعیب ملک کی وجہ سے حارث سہیل کو خوامخواہ باہر بیٹھنا پڑ رہا ہے۔
پاک بھارت میچ کھلاڑیوں کیلیے راتوں رات ہیرو بننے کا موقع ہوتا ہے، فخرزمان اس کی روشن مثال ہیں جو2برس قبل چیمپئنز ٹرافی فائنل میں سنچری کے بعد اسٹار کرکٹر بن گئے تھے، اس بار بھی نوجوان کرکٹرز اچھا پرفارم کر کے نام بنا سکتے ہیں،جب کرکٹ کا بخار عروج پر ہو تو دیگر شعبوں کے بعض لوگ بھی ایسی کوششیں کرتے ہیں کہ کسی طرح توجہ کا مرکز بن جائیں، جیسے کسی ٹی وی آرٹسٹ نے ٹیم میں گروپ بندی کی آڈیو جاری کر دی جو وائرل بھی ہو گئی۔
سوچنے کی بات ہے کہ اس ٹیم میں کون سے سپراسٹارز ہیں جو دھڑے بندی کریں، شعیب ملک سے اسکور ہو رہا نہ وکٹیں لی جا رہی ہیں وہ اپنی پوزیشن کی فکر کریں گے یا سرفراز کیخلاف سازش،ہمارے ملک میں یہی مسئلہ ہے جس کے منہ میں جو آئے بول دیتا ہے اور وہ پوسٹ وائرل بھی ہو جاتی ہے، یہ میڈیا رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پی سی بی یا حکومت نے کھلاڑیوں کو خوشیاں منانے کے انداز تک پر ہدایات دی ہیں، میری چیئرمین احسان مانی سے فون پر بات ہوئی تو یہ پوچھ لیا۔
اس پر ان کا جواب تھا کہ ''ایسی کوئی بات نہیں، ہم اتنی چھوٹی چیزوں میں نہیں پڑتے، میدان میں جو کرنا ہے وہ پلیئرز کا کام ہے''۔ مانچسٹر میں پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کو آئی سی سی نے اس بار 2 الگ ہوٹلز میں ٹہرایا ہے،بارش کی وجہ سے گذشتہ2دن انڈور سیشنز تک محدود رہنے والے پاکستانی کرکٹرز کا آج ڈائننگ ایریا میں بھارتی کرکٹرز سے سامنا بھی ہوا، دونوں ممالک کے عام لوگ سمجھتے ہیں کہ کھلاڑی جب آمنے سامنے ہوں تو ایک دوسرے کو کھا جانے والی نگاہوں سے دیکھتے ہیں کوئی بات تک نہیں کرتے۔
مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا، آج بھی سب ہنسی مذاق کرتے رہے البتہ فیلڈ میں سب دوستیاں بھلا کر حریف بن جاتے ہیں، ہونا بھی ایسا ہی چاہیے،ٹیم ہوٹل میں سیکیورٹی بھی خاصی سخت ہے، عموماً انگلینڈ میں مسلح پولیس اہلکار دکھائی نہیں دیتے مگرمیچ کے وقت تعیناتی ہو گی، آئی سی سی نے ایک فین ولیج بھی بنایا ہے جہاں ساڑھے تین ہزار افراد بڑی اسکرین پر کھیل دیکھ سکتے ہیں، ابھی لوگ یہ بھی باتیں کر رہے ہیں کہ ورلڈکپ کے تمام 6 باہمی میچز میں بھارت فاتح رہا ہے اس بار بھی یہی ہوگا،البتہ میں ایسا نہیں سمجھتا، جس طرح پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ کو ہرایا ویسے ہی بھارت کو بھی ہرا سکتی ہے۔
بھارتی میڈیا عامر کو بہت اہمیت دے رہا اورخطرے کی علامت بنا کر پیش کر رہا ہے، انھوں نے آسٹریلیا کیخلاف بہتربولنگ بھی کی تھی، دیکھتے ہیں کیا پھر وہ چیمپئنز ٹرافی فائنل جیسی کارکردگی دہرا سکتے ہیں یا نہیں، پاکستانی ٹیم اپنے آخری 13 میچز میں سے 12 میچز ہار چکی، ورلڈکپ کے پوائنٹس ٹیبل پر آٹھواں نمبر ہے مگر اس کے باوجود اسے یکسر نظر اندازنہیں کیا جا سکتا، جس وقت میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں، یہاں شام کے سات بجے ہیں اور دھوپ نکل آئی ہے، اگر اتوار کو بھی ایسا ہو جائے تو بہت اچھا ہوگا، دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کی نظریں اس مقابلے پر لگی ہیں، شاباش گرین شرٹس بھارتی غرور خاک میں ملا دو۔
نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کرسکتے ہیں
اب موسم کا پوچھتے ہیں، بارش نے پورے ورلڈکپ کا مزا کرکرا کر دیا ہے،اس سے پہلے تاریخ میں صرف 2 ورلڈکپ میچز واش آؤٹ ہوئے تھے، ابھی تک اس ایونٹ میں 3 بار ایسا ہو چکا اورایک میچ میں صرف7.3 اوورز ہی ہو سکے تھے، اب تو شائقین کو ہر مقابلے سے قبل یہی دھڑکا لگا رہتا ہے کہ پتا نہیں انعقاد ہوگا یا نہیں،آج بھی جب میں مانچسٹر پہنچا تو تیز بارش نے ہی استقبال کیا۔
ٹرین میں کئی بھارتی فیملیز بھی سفرکررہی تھیں، لوگ ایک دن پہلے سے ہی یہاں آ رہے ہیں تاکہ پاک بھارت مقابلے سے لطف اندوز ہو سکیں،آپ کو شاید یقین نہ آئے میچ کا ٹکٹ 5 لاکھ پاکستانی روپے کے مساوی بھی فروخت ہو رہا ہے،آئی سی سی آفیشل نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ25 ہزار شائقین کی گنجائش والے اسٹیڈیم کیلیے 4 لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئی تھیں، نہ صرف برطانیہ کے مختلف شہروں بلکہ دیگر یورپی ممالک، امریکا، پاکستان اور بھارت ہر جانب سے لوگ مانچسٹر آ رہے ہیں، مگر ان سب کے پیسے برباد ہوسکتے ہیں۔
اتوار کو بھی شہر میں بارش کی پیشگوئی ہے، اسی لیے آج پاکستانی ٹیم گراؤنڈ میں پریکٹس بھی نہ کر سکی اورانڈور سیشن پر اکتفا کرنا پڑا،میں جس وقت اسٹیڈیم پہنچا پچ اور اطراف کا ایریا کور تھا، میں نے وہاں موجود ایک مقامی شخص سے پوچھا کہ اسے کیا لگتا ہے کل میچ ہوگا تو جواب ناں میں سامنے آیا،شیڈولنگ کی وجہ سے آئی سی سی کو بھی خاصی تنقید کا سامنا ہے۔
ان دنوں پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، بھارتی تو ایک وقت میچ کے بائیکاٹ کی باتیں بھی کر رہے تھے لیکن پھر ہوش ٹھکانے آ گئے، سچی بات ہے اس مقابلے میں اصل دباؤ بھارت پرہی ہوگا، آسٹریلیا کیخلاف شکست کی وجہ سے پاکستانی ٹیم سے تو زیادہ لوگوں کو امیدیں نہیں ہیں،اس سے کھلاڑی توقعات کے دباؤ سے آزاد ہو کر کھیل سکتے ہیں، مگر بھارتی ٹیم کو اچھی طرح پتا ہے کہ اگر ہار گئے تو انتہاپسند جینا دوبھر کر دیں گے، فیملیز کی آمد سے کھلاڑیوں کی مصروفیات بھی بڑھ گئی ہیں۔
شعیب ملک بھی ثانیہ مرزا اور بیٹے اذہان کے ساتھ کہیں باہر گئے تھے،حالیہ غیرمعیاری کارکردگی کے بعد اب دیکھتے ہیں وہ بھارت کیخلاف کیسا پرفارم کرتے ہیں، لوگ تو اب یہ باتیں کرنے لگے ہیں کہ شعیب ملک کی وجہ سے حارث سہیل کو خوامخواہ باہر بیٹھنا پڑ رہا ہے۔
پاک بھارت میچ کھلاڑیوں کیلیے راتوں رات ہیرو بننے کا موقع ہوتا ہے، فخرزمان اس کی روشن مثال ہیں جو2برس قبل چیمپئنز ٹرافی فائنل میں سنچری کے بعد اسٹار کرکٹر بن گئے تھے، اس بار بھی نوجوان کرکٹرز اچھا پرفارم کر کے نام بنا سکتے ہیں،جب کرکٹ کا بخار عروج پر ہو تو دیگر شعبوں کے بعض لوگ بھی ایسی کوششیں کرتے ہیں کہ کسی طرح توجہ کا مرکز بن جائیں، جیسے کسی ٹی وی آرٹسٹ نے ٹیم میں گروپ بندی کی آڈیو جاری کر دی جو وائرل بھی ہو گئی۔
سوچنے کی بات ہے کہ اس ٹیم میں کون سے سپراسٹارز ہیں جو دھڑے بندی کریں، شعیب ملک سے اسکور ہو رہا نہ وکٹیں لی جا رہی ہیں وہ اپنی پوزیشن کی فکر کریں گے یا سرفراز کیخلاف سازش،ہمارے ملک میں یہی مسئلہ ہے جس کے منہ میں جو آئے بول دیتا ہے اور وہ پوسٹ وائرل بھی ہو جاتی ہے، یہ میڈیا رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پی سی بی یا حکومت نے کھلاڑیوں کو خوشیاں منانے کے انداز تک پر ہدایات دی ہیں، میری چیئرمین احسان مانی سے فون پر بات ہوئی تو یہ پوچھ لیا۔
اس پر ان کا جواب تھا کہ ''ایسی کوئی بات نہیں، ہم اتنی چھوٹی چیزوں میں نہیں پڑتے، میدان میں جو کرنا ہے وہ پلیئرز کا کام ہے''۔ مانچسٹر میں پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کو آئی سی سی نے اس بار 2 الگ ہوٹلز میں ٹہرایا ہے،بارش کی وجہ سے گذشتہ2دن انڈور سیشنز تک محدود رہنے والے پاکستانی کرکٹرز کا آج ڈائننگ ایریا میں بھارتی کرکٹرز سے سامنا بھی ہوا، دونوں ممالک کے عام لوگ سمجھتے ہیں کہ کھلاڑی جب آمنے سامنے ہوں تو ایک دوسرے کو کھا جانے والی نگاہوں سے دیکھتے ہیں کوئی بات تک نہیں کرتے۔
مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا، آج بھی سب ہنسی مذاق کرتے رہے البتہ فیلڈ میں سب دوستیاں بھلا کر حریف بن جاتے ہیں، ہونا بھی ایسا ہی چاہیے،ٹیم ہوٹل میں سیکیورٹی بھی خاصی سخت ہے، عموماً انگلینڈ میں مسلح پولیس اہلکار دکھائی نہیں دیتے مگرمیچ کے وقت تعیناتی ہو گی، آئی سی سی نے ایک فین ولیج بھی بنایا ہے جہاں ساڑھے تین ہزار افراد بڑی اسکرین پر کھیل دیکھ سکتے ہیں، ابھی لوگ یہ بھی باتیں کر رہے ہیں کہ ورلڈکپ کے تمام 6 باہمی میچز میں بھارت فاتح رہا ہے اس بار بھی یہی ہوگا،البتہ میں ایسا نہیں سمجھتا، جس طرح پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ کو ہرایا ویسے ہی بھارت کو بھی ہرا سکتی ہے۔
بھارتی میڈیا عامر کو بہت اہمیت دے رہا اورخطرے کی علامت بنا کر پیش کر رہا ہے، انھوں نے آسٹریلیا کیخلاف بہتربولنگ بھی کی تھی، دیکھتے ہیں کیا پھر وہ چیمپئنز ٹرافی فائنل جیسی کارکردگی دہرا سکتے ہیں یا نہیں، پاکستانی ٹیم اپنے آخری 13 میچز میں سے 12 میچز ہار چکی، ورلڈکپ کے پوائنٹس ٹیبل پر آٹھواں نمبر ہے مگر اس کے باوجود اسے یکسر نظر اندازنہیں کیا جا سکتا، جس وقت میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں، یہاں شام کے سات بجے ہیں اور دھوپ نکل آئی ہے، اگر اتوار کو بھی ایسا ہو جائے تو بہت اچھا ہوگا، دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کی نظریں اس مقابلے پر لگی ہیں، شاباش گرین شرٹس بھارتی غرور خاک میں ملا دو۔
نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کرسکتے ہیں