کراچی کے شہریوں کو سمندر میں پھینکنا ہے یاانہیں ان کا حق دینا ہے بابرغوری

شہر کے بعض علاقوں میں طالبان بھی موجود ہیں اس لئےوہاں پاک فوج کے ذریعے کارروائی بہت ضروری ہے، بابر غوری

کابینہ کے خصوصی اجلاس میں ایم کیوایم کے نمائندے کی شرکت کی دعوت واپس لینے سے کراچی کےعوام کو مایوسی ہوئی ہے، بابر غوری۔ فوٹو: فائل

لاہور:
ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو سمندر میں پھینکنا ہے یاانہیں ان کا حق دینا ہے، ہمارا جینا مرنا یہیں ہے لیکن دوسرے درجے کے شہری بن کر نہیں رہ سکتے۔

وزیراعظم کی زیرصدارت گورنر ہاؤس کراچی میں کراچی کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا ایک مشاورتی اجلاس ہوا جس میں ایم کیوایم،پیپلزپارٹی، اے این پی، سنی تحریک، مسلم لیگ(ن) سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی، اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیوایم کے رہنما بابرغوری نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کے آباؤ اجداد نے پاکستان کے قیام کے لئے قربانیاں دیں ہیں، کراچی کے لوگوں کا جینا مرنا یہیں ہے، اس لئے اب حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اس شہر کے عوام کو دوسرے درجے کا شہری ہی سمجھتی رہے گی یا انہیں ان کے حقوق دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے خصوصی اجلاس میں ایم کیوایم کے نمائندے کی شرکت کی دعوت واپس لینے سے کراچی کےعوام کو مایوسی ہوئی ہے، شہر کے بعض علاقوں میں طالبان بھی موجود ہیں جن کا مقابلہ پولیس اور رینجرز نہیں کرسکتی، اس لئےان علاقوں میں پاک فوج کے ذریعے کارروائی بہت ضروری ہے۔


اس موقع پرحیدرعباس رضوی کا کہنا تھا کہ مشاورتی اجلاس میں شریک تمام جماعتوں نے کراچی میں امن کے لئے اپنی تجاویز پیش کیں، ایم کیو ایم نے بھی بھرپور دلائل کے ساتھ اپنا مؤقف وزیر اعظم کے سامنے پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پاک فوج، یا پھر سول اور عسکری ادارے مشترکہ طور پر جرائم پیشہ افراد اور بھتہ مافیا کے خلاف بلا امتیاز آپریشن کریں، آپریشن میں کوئی بے گناہ زد میں نہ آئے، اگر ایسا ہوا تو امن کے قیام کی تمام کوششوں پر پانی پھر جائے گا، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف انٹلی جنس کارروائی ضروری ہے۔

 
Load Next Story