بورڈ آفیشلز نے ورلڈ کپ کو تفریح کا ذریعہ بنالیا
بیشتر حکام نے پی سی بی کے لاکھوں روپے پھونک کر دورہ کیا، بعض ’’چھٹیاں‘‘ لے کر آئے
KARACHI:
پی سی بی آفیشلز نے انگلینڈ میں ورلڈکپ کو تفریح کا ذریعہ بنالیا، بیشتر آفیشلز نے ادارے کے لاکھوں روپے پھونک کردورہ کیا، بعض ''چھٹیاں'' لے کر آئے مگر اپنی پوزیشن سے فائدہ بھی اٹھایا، کئی کی توجہ اپنے رشتہ داروں اوردوستوں کو ٹکٹ بانٹنے پر مرکوز رہی۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی انتہائی غیرمعیاری ہے، سیمی فائنل میں رسائی کا امکان بھی معدوم ہو چکا، دنیا بھر کے بورڈز کی کوشش ہوتی ہے کہ ایسے اہم ایونٹس میں ٹیم کی اچھی کارکردگی سامنے لانے کیلیے اقدامات کیے جائیں مگر پاکستان میں اس کے بالکل برخلاف ہوا اور پی سی بی آفیشلز نے اسے تفریح کا ذریعہ بنا لیا، 20 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لینے والے''برطانوی'' ایم ڈی وسیم خان بھی بہت جلد پاکستانی رنگ میں رنگ گئے، وہ گذشتہ کئی روز سے انگلینڈ میں ڈیرے ڈالے ہوئے اوراکثر میدان میں بھی نظر آتے ہیں، جب سے انھوں نے عہدہ سنبھالا اپنے ملک کے ایک سے زائد ''آفیشل ٹورز'' کر چکے ہیں۔
گوکہ بورڈ نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے مکمل ڈیلی الاؤنس نہیں لیا مگرپھر بھی رقم لاکھوں میں بنتی ہے، بغیر کسی کام کے کئی روز قبل انگلینڈ آنے پر بھی انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں،اسی طرح ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان کو بھی جب سے دوبارہ پاور ملی ہر غیرملکی دورے پر پہنچ جاتے ہیں، انھیں 500 ڈالر یومیہ الاؤنس دیا جارہا ہے، پی سی بی کے بعض دیگر آفیشلز گوکہ ''چھٹیاں'' لے کر انگلینڈ آئے مگر بعض معاملات میں اپنی پوزیشن سے فائدہ بھی اٹھایا، ذرائع نے مزید بتایا کہ کئی بورڈ ملازمین کی توجہ اپنے دوستوں رشتہ داروں کومفت ٹکٹ بانٹنے پرمرکوز رہی، ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کفایت شعاری کی ہدایت کرتے رہتے ہیں مگر پی سی بی کے معاملات سے انھوں نے نگاہیں پھیری ہوئی ہیں۔
پی سی بی آفیشلز نے انگلینڈ میں ورلڈکپ کو تفریح کا ذریعہ بنالیا، بیشتر آفیشلز نے ادارے کے لاکھوں روپے پھونک کردورہ کیا، بعض ''چھٹیاں'' لے کر آئے مگر اپنی پوزیشن سے فائدہ بھی اٹھایا، کئی کی توجہ اپنے رشتہ داروں اوردوستوں کو ٹکٹ بانٹنے پر مرکوز رہی۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی انتہائی غیرمعیاری ہے، سیمی فائنل میں رسائی کا امکان بھی معدوم ہو چکا، دنیا بھر کے بورڈز کی کوشش ہوتی ہے کہ ایسے اہم ایونٹس میں ٹیم کی اچھی کارکردگی سامنے لانے کیلیے اقدامات کیے جائیں مگر پاکستان میں اس کے بالکل برخلاف ہوا اور پی سی بی آفیشلز نے اسے تفریح کا ذریعہ بنا لیا، 20 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لینے والے''برطانوی'' ایم ڈی وسیم خان بھی بہت جلد پاکستانی رنگ میں رنگ گئے، وہ گذشتہ کئی روز سے انگلینڈ میں ڈیرے ڈالے ہوئے اوراکثر میدان میں بھی نظر آتے ہیں، جب سے انھوں نے عہدہ سنبھالا اپنے ملک کے ایک سے زائد ''آفیشل ٹورز'' کر چکے ہیں۔
گوکہ بورڈ نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے مکمل ڈیلی الاؤنس نہیں لیا مگرپھر بھی رقم لاکھوں میں بنتی ہے، بغیر کسی کام کے کئی روز قبل انگلینڈ آنے پر بھی انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں،اسی طرح ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان کو بھی جب سے دوبارہ پاور ملی ہر غیرملکی دورے پر پہنچ جاتے ہیں، انھیں 500 ڈالر یومیہ الاؤنس دیا جارہا ہے، پی سی بی کے بعض دیگر آفیشلز گوکہ ''چھٹیاں'' لے کر انگلینڈ آئے مگر بعض معاملات میں اپنی پوزیشن سے فائدہ بھی اٹھایا، ذرائع نے مزید بتایا کہ کئی بورڈ ملازمین کی توجہ اپنے دوستوں رشتہ داروں کومفت ٹکٹ بانٹنے پرمرکوز رہی، ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کفایت شعاری کی ہدایت کرتے رہتے ہیں مگر پی سی بی کے معاملات سے انھوں نے نگاہیں پھیری ہوئی ہیں۔