پاکستان کو 34 ارب ڈالر کا قرض دینے کا معاملہ طے نہیں ہوا ایشیائی ترقیاتی بینک

کابینہ کے 2 ارکان نے اے ڈی بی سے 3.4ارب ڈالر قرض ملنے کی بات کی تھی، بین الاقوامی ادارے نے دعویٰ مسترد کردیا

IMF کی جانب سے 6 ارب ڈالر کے بیل آئوٹ پیکیج کی منظوری تک ورلڈ بینک اور اے ڈی بی پاکستان کو قرض فراہم نہیں کریگا، ذرائع فوٹو: فائل

ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے ساتھ 3.4 ارب ڈالر قرض دینے کا معاملہ ابھی طے نہیں پایا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے یہ وضاحت اتوار کے روز 2 وفاقی وزرا کے اس دعوے کے بعد جاری کی گئی کہ اے ڈی بی پاکستان کو 3.4 ارب ڈالر کا قرضہ دے گا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹرXiaohong Yang نے ایک بیان میں کہا کہ ابھی مذاکرات جاری ہیں، قرض کا حجم اور دیگر تفصیلات بینک کی انتظامیہ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے مشروط ہیں۔ 2 روز قبل وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی خسروبختیار نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان اور اے ڈی بی کے درمیان 3.4 ارب ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ اس سلسلے میں وزارت خزانہ نے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کردیا ہے۔

خسروبختیار کے دعوے کے بعد مشیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ٹویٹ کیا تھاکہ ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 3.4 ارب ڈالر قرض دے گا۔ مشیرخزانہ نے کہا کہ ہفتے کو اے ڈی بی کے ڈائریکٹر جنرل Werner Liepach سے ملاقات میں قرض کے پروگرام پر اتفاق ہوگیا ہے۔ بینک بجٹ سپورٹ کے طور پر 3.4 ارب ڈالر مہیا کرے گا۔ 2.2 ارب ڈالر نئے مالی سال میں مل جائیں گے۔


اس بیان کے بعد اے ڈی بی نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ سپورٹ پروگرام پر حکومت پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور بینک غیرملکی قرضوں اور توازن ادائیگی بہتر کرنے کے ضمن میں حکومت کی مدد کرسکتاہے۔ تاہم اے ڈی بی کے پاکستان میں واقع دفتر نے بجٹ سپورٹ کے لیے 3.4 ارب ڈالر قرض دینے کا دعویٰ مسترد کردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 3 جولائی کو 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری تک ورلڈ بینک اور نہ ہی اے ڈی بی پاکستان کو کوئی قرض فراہم کرے گا۔

واضح رہے کہ آئندہ مالی سال میں مشکلات کا سامنا کرنا کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کے علاوہ دیگر مالیاتی اداروں سے بھی قرض لینا پڑے گا۔ غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور آئی ایم ایف کا قرضہ بھی آئندہ مالی سال میں 20 سے 22 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوگا۔
Load Next Story