تارکین وطن پر مقدمات درست دفعات درج نہ ہونے پر مشکل پیدا ہو گئی

قانون کی وضاحت افسران کو کرنی تھی،کسی نے توجہ نہ دی،عدالتوں میں سرکاری وکلا مشکلات کا شکارہوگئے

غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف مقدمات میں درست دفعات درج نہ کیے جانے کے باعث پبلک پراسیکیوٹر اور پولیس کو مشکلات کا سامنا ہے۔

KARACHI:
پولیس نے فارن ایکٹ کے تحت گرفتار تارکین وطن ملزمان کیخلاف درج ایف آئی آر میں دفعات کی وضاحت نہیں کی۔

جس کے باعث کریک ڈاؤن میں گرفتار غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف مقدمات میں درست دفعات درج نہ کیے جانے کے باعث پبلک پراسیکیوٹر اور پولیس کو مشکلات کا سامنا ہے،پولیس نے دفعہ3/4 فارن ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے جبکہ اس میں ظاہر نہیں کیا گیا کہ 3/4 فارن ایکٹ 1952ہے یا 1946 جوکہ سرکاری وکلا کی پریشانی کا بڑا سبب ہے، سرکاری وکلا نے گرفتار ملزمان کو واپس بھیج دیا تھا۔

قانونی وضاحت افسران کو کرنی تھی لیکن کسی نے بھی اس پر توجہ نہیں دی، پراسیکیوٹرز کے اعلیٰ حکام سے رابطے پر محکمہ داخلہ کے 2 نوٹیفکیشن فراہم کیے گئے،29 اگست 1983کو جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق سب آرڈیننس ون کے سیشن 6 کے مطابق کنٹرول آف انٹری ایکٹ 1952کے تحت تمام پولیس افسران اور اسپیشل برانچ کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے عہدے پر تعینات پولیس افسر کو بغیر وارنٹ کے غیرقانونی قیام پذیر تارکین وطن کو گرفتار کرکے اس کیخلاف ایکٹ3 کے تحت کارروائی کا اختیار ہے ۔




جبکہ 23 فروری 1983کے نوٹیفکیشن K اور 1946کے ایکٹ(17) 3/4 فارن ایکٹ کے تحت صرف اسپیشل برانچ کو ہی تمام معاملات نمٹانے کا اختیار دیا گیا تھا لیکن پولیس حکام نے اس کی بروقت وضاحت نہ کی جس کے باعث درجنوں تارکین وطن کو تھانوں میں رکھا گیا،اعلیٰ حکام کے حکم پر اسپیشل برانچ سے رجوع کیا گیا اور تمام فارن ایکٹ کے تحت درج مقدمات میں پائے جانے والے غلطیوں کو دور کرکے دوبارہ عدالتوں میں پیش کیا گیا۔

جس پر فاضل عدالتوں نے اب تک 13 ملزمان کو پاکستانی قومی شناختی کارڈ پیش کرنے پر رہا کردیا جبکہ 300 سے زائد افغانی،بنگالی سمیت دیگر تارکین وطن کوعدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا،منگل کو بھی سٹی کورٹ میں 25 سے زائد غیر قانونی قیام پذیر تارکین وطن کو عدالتوں میں پیش کیا گیا تھا جنہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔
Load Next Story