عدالت نے تارکین وطن کی گرفتاری غیر قانونی قراردیدی تھی

پولیس کو غیر ملکیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور تفتیش کا اختیار نہیں ہے

پولیس نے 4 دن میں150غیر قانونی تارکین وطن کوگرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا. فوٹو؛ فائل

پولیس کی جانب سے غیرقانونی قیام پذیر تارکین وطن کی گرفتاری کو پبلک پراسیکیوٹرز کی نشاندہی پر عدالتوں نے غیرقانونی قرار دیا تھا۔

استغاثہ کو غیرملکیوں کے مقدمات میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا، پولیس کو غیرملکیوں کیخلاف مقدمہ درج کرنے اور نہ ہی تفتیش کا اختیار ہے، تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے شہر کی پولیس کوغیرقانونی قیام پذیر تارکین وطن کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کا حکم دیا ، قانونی تقاضے بالائے طاق رکھتے ہوئے جلد بازی میں جاری کی گئی ہدایت کے باعث اب پولیس کو اس سلسلے میں دشواری کا سامنا ہے اعلیٰ حکام کے حکم پر تھانہ کورنگی ، محمود آباد ، گذری ، حیدری مارکیٹ ، نارتھ ناظم آباد ، مومن آباد ، پیر آباد اور شارع نور جہاں ، سمیت شہر کے دیگر تھانوں نے 3دن میں 150سے زائد افغان بنگلہ دیشی اور دیگر ممالک کے تارکین وطن کو فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا اور سٹی کورٹ کی مختلف عدالتوں میںپیش کیا۔




جنھیں عدالتوں نے جیل بھیج دیا، چوتھے روزبھی متعدد ملزمان کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش کیا گیا اس موقع پر ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر جنوبی عبدالواحد ، پبلک پراسیکیوٹر غربی سید شمیم احمد سمیت دیگر نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ داخلہ کے حکم 1983 کے مطابق پولیس کو فارن ایکٹ کے تحت تفتیش کا اختیار نہیں جبکہ مذکورہ ایکٹ کے تحت گرفتار ملزمان کی تفتیش اور چالان کرنے کا اختیار صرف اسپیشل برانچ کو ہے پولیس کو حکم دیا جائے کہ گرفتار تارکین وطن کو اسپیشل برانچ کے حوالے کرے تاکہ وہ قانون کے مطابق تفتیش مکمل کرکے چالان متعلقہ عدالتوں میں جمع کرائے، فاضل عدالتوں نے فراہم کیے گئے حکم کی روشنی میں درجنوں تارکین وطن کو متعلقہ ادارے کے حوالے کرنے کا حکم دیا اور ریمانڈ واپس کردیا ہے۔
Load Next Story