کراچی آپریشن کیلیے فوج بھی طلب کی جا سکے گی پلان کو حتمی شکل دیدی گئی
سندھ حکومت نگرانی، وفاقی حکومت اور تمام حساس ادارے اس آپریشن کے دوران سیکیورٹی اداروں کی معاونت کرینگے
ISLAMABAD:
وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے اور قیام امن کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن کے پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف پولیس اور رینجرز ٹارگٹ آپریشن کرے گی جبکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت کی درخواست پرپولیس اور رینجرز کو پاک فوج کی کوئیک رنسپانس فورس کے طور پرمعاونت حاصل ہوگی۔ ٹارگیٹڈ آپریشن کی مکمل نگرانی سندھ حکومت کریگی جبکہ وفاقی حکومت اور تمام حساس ادارے اس آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل معاونت کریں گے۔ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن تمام علاقوں میں بلا امتیاز اور بغیر کسی سیاسی دباؤ کے کیا جائے گا اور گرفتار تمام ملزمان سے تفتیش کے بعد ان ملزمان کے خلاف درج مقدمات کے چالان فوری طور پر عدالتوں میں پیش کردیے جائیں گے۔ کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن کی نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی ٹاسک فورس اور کمیٹی قائم کی جائے گی۔
جو آپریشن کی شفافیت کو برقرار رکھنے، وفاقی اور سندھ حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تمام حساس اداروں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرے گی۔ اس ٹارگٹڈ آپریشن کے پلان کی حتمی منظوری آج (بدھ) کو گورنر ہاؤس میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی۔ گورنر ہاؤس میں منگل کو وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں امن و امان کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد، چیف سیکریٹری سندھ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ پولیس، ڈی جی آئی بی اور مختلف حساس اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کراچی میں امن و امان کی صورت حال کے بارے میں چیف سیکریٹری سندھ محمد اعجاز چوہدری، ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر اور آئی جی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ نے وزیر اعظم کو کراچی میں امن و امان کی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
ان افسران نے وزیر اعظم کو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور دیگر جرائم کے حوالے سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ان افسران نے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو کراچی کے انتہائی حساس، حساس اور عام علاقوں کی نشاندہی بھی کی گئی۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ میں مختلف ادوار میں پے رول پر رہا ہونے والے ملزمان اور ناقص تفتیش کے سبب عدالتوں سے ضمانتوں پر رہا ہونے والے افراد کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ کراچی پولیس کو جدید اسلحہ ، موبائل لوکیٹر، بلٹ پروف جیکٹس، کمیونیکیشن کے آلات، بکتر بند گاڑیوں اور دیگر وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم نے کراچی میں بڑھتی ہوئی جرائم کی وارداتوں پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آگے بڑھیں وفاق ان کے ساتھ ہیں، جو مدد آپ کو چاہیے ہوگی وہ ہم فراہم کریں گے لیکن اب کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور کراچی میں ہر ممکن طور پرامن قائم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان سے سوال کیا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ ان وارداتوں کے اضافے کے باوجود آپ کیا کررہے ہیں؟، جس پر ان افسران نے وزیر اعظم کو بتایا کہ وسائل کی کمی اور مختلف وجوہ کی بنا پر مسائل کا سامنا ہے لیکن ہم پرعزم ہیں۔ وزیر اعظم نے سوال کیا کہ ٹارگٹ کلرز کو پکڑا کیوں نہیں جاتا؟ آپ ملزمان کو پکڑیں اور گواہوں کو تحفظ فراہم کریں۔ اگر آپ کو تحقیقات میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا ہے تو مجھے بتائیں۔ انھوں نے کہا کہ میری حکومت کراچی میں امن چاہتی ہے، ناکامی کا کوئی آپشن قبول نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو کہا کہ کراچی میں بلا امتیاز دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کریں، وفاق آپ کے ساتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ، سندھ حکومت، آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی، رینجرز اور پولیس مل کر حکمت عملی بنائیں اور کراچی میں امن قائم کریں۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی وزیر اعظم کو کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے اور قیام امن کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن کے پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف پولیس اور رینجرز ٹارگٹ آپریشن کرے گی جبکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت کی درخواست پرپولیس اور رینجرز کو پاک فوج کی کوئیک رنسپانس فورس کے طور پرمعاونت حاصل ہوگی۔ ٹارگیٹڈ آپریشن کی مکمل نگرانی سندھ حکومت کریگی جبکہ وفاقی حکومت اور تمام حساس ادارے اس آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل معاونت کریں گے۔ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن تمام علاقوں میں بلا امتیاز اور بغیر کسی سیاسی دباؤ کے کیا جائے گا اور گرفتار تمام ملزمان سے تفتیش کے بعد ان ملزمان کے خلاف درج مقدمات کے چالان فوری طور پر عدالتوں میں پیش کردیے جائیں گے۔ کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن کی نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی ٹاسک فورس اور کمیٹی قائم کی جائے گی۔
جو آپریشن کی شفافیت کو برقرار رکھنے، وفاقی اور سندھ حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تمام حساس اداروں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرے گی۔ اس ٹارگٹڈ آپریشن کے پلان کی حتمی منظوری آج (بدھ) کو گورنر ہاؤس میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی جائے گی۔ گورنر ہاؤس میں منگل کو وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں امن و امان کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد، چیف سیکریٹری سندھ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ پولیس، ڈی جی آئی بی اور مختلف حساس اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کراچی میں امن و امان کی صورت حال کے بارے میں چیف سیکریٹری سندھ محمد اعجاز چوہدری، ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر اور آئی جی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ نے وزیر اعظم کو کراچی میں امن و امان کی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
ان افسران نے وزیر اعظم کو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور دیگر جرائم کے حوالے سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ان افسران نے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو کراچی کے انتہائی حساس، حساس اور عام علاقوں کی نشاندہی بھی کی گئی۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ میں مختلف ادوار میں پے رول پر رہا ہونے والے ملزمان اور ناقص تفتیش کے سبب عدالتوں سے ضمانتوں پر رہا ہونے والے افراد کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ کراچی پولیس کو جدید اسلحہ ، موبائل لوکیٹر، بلٹ پروف جیکٹس، کمیونیکیشن کے آلات، بکتر بند گاڑیوں اور دیگر وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم نے کراچی میں بڑھتی ہوئی جرائم کی وارداتوں پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آگے بڑھیں وفاق ان کے ساتھ ہیں، جو مدد آپ کو چاہیے ہوگی وہ ہم فراہم کریں گے لیکن اب کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور کراچی میں ہر ممکن طور پرامن قائم کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان سے سوال کیا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ ان وارداتوں کے اضافے کے باوجود آپ کیا کررہے ہیں؟، جس پر ان افسران نے وزیر اعظم کو بتایا کہ وسائل کی کمی اور مختلف وجوہ کی بنا پر مسائل کا سامنا ہے لیکن ہم پرعزم ہیں۔ وزیر اعظم نے سوال کیا کہ ٹارگٹ کلرز کو پکڑا کیوں نہیں جاتا؟ آپ ملزمان کو پکڑیں اور گواہوں کو تحفظ فراہم کریں۔ اگر آپ کو تحقیقات میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا ہے تو مجھے بتائیں۔ انھوں نے کہا کہ میری حکومت کراچی میں امن چاہتی ہے، ناکامی کا کوئی آپشن قبول نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو کہا کہ کراچی میں بلا امتیاز دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کریں، وفاق آپ کے ساتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ، سندھ حکومت، آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی، رینجرز اور پولیس مل کر حکمت عملی بنائیں اور کراچی میں امن قائم کریں۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی وزیر اعظم کو کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔