سزائیں ملیں تو لوگ کرپشن سے ڈرینگے حکومت کچھ نہیں کر رہی چیف جسٹس

نیوبینظیرایئرپورٹ منصوبے میں کہیں نیک نیتی نہیں،ہر طرف کرپشن ہے،حکومت کووضاحت کرناہوگی،چیف جسٹس افتخار چوہدری

ڈی جی سول ایوی ایشن کی تقرری کاریکارڈپیش،قواعدکاخیال نہیں رکھاگیا،تقرری وزیر اعظم کی خواہش پرہوئی،جسٹس جواد خواجہ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کی تعمیر میں تاخیر اور بے قاعدگیوں پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ قومی اثاثہ جات کے معاملے میں ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکرحصہ لیاجاتا ہے لیکن یہاں توکسی کودلچسپی نہیں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے منگل کو اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے کہ کیا جن کمپنیوں نے اپنا کام مکمل کیا، ان کے مالکان کو پاسپورٹ واپس دیاجائے یا نہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبہ ایک قومی اثاثہ ہے،حکومت نے خود تسلیم کیا کہ کرپشن ہوئی ہے ،حکومت کو ان تمام معاملات کی وضاحت کرنا ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ منصوبے میں کہیں نیک نیتی نظر نہیں آرہی،اربوں روپے کی لوٹ مار دبائی جا رہی ہے، لوگ اس وقت کرپشن کرتے ہوئے ڈریں گے جب کچھ کرپٹ لوگوں کو سزائیں ملیں گی۔ ہر طرف کرپشن ہے مگر حکومت کچھ نہیں کر رہی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے کہا کہ منصوبے میں کرپشن کا معاملہ نیب نے ٹیک اپ کیا ہے، حکومت نے بھی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے اورکابینہ ڈویژن نے 16اگست کووزیر اعظم کو سمری بھجوائی ہے ۔




سول ایوی ایشن کے وکیل افنان کریم کنڈی نے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ اب تک 32ارب کی ادائیگیاں کی جاچکی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی تو32ارب دیے ہیں، تاخیر اور دیگر وجوہات شامل ہوں تو83ارب روپے دینا پڑیں گے۔ڈی جی سول ایوی ایشن کی تقرری کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے خالد چوہدری کی تقرری کے پراسس سے متعلق دستاویزات پیش کردیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری دلچسپی یہ ہے کہ تقرری کسی کی خواہش پر نہیں ہونی چاہیے اور طریقہ کار شفاف ہونا چاہیے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا تقرری میں قواعدکا خیال نہیں رکھا گیا، نام بورڈ پیش کرتا ہے لیکن یہاں وزیر اعظم کی خواہش پر تقرری ہوئی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس تقرری کا براہ راست تعلق نیو ایئر پورٹ کی تعمیر سے ہے، تاخیر اور بے قاعدگیوںکا معاملہ ڈی جی کے گلے پڑے گا۔ڈی جی کے وکیل افتخار گیلانی نے کہا ان کے موکل نے بڑی مشکل سے معاملات کو ایک سمت دی ہے، اس موقع پر ڈرائیورکی تبدیلی منصوبے کیلیے نقصان دہ ہوگی ۔اگرکسی نے غلطی کی ہے تو اس کا پھندا ان کے موکل کے گلے میں نہیں پڑنا چاہیے ۔
Load Next Story