سپریم کورٹ نے ڈرون حملوں کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی
ڈرون حملوں کا معاملہ وزارت دفاع اور خارجہ کے تحت آتے ہیں اور عدالت عظمیٰ کو اس میں مداخلت کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے ڈرون حملوں کے خلاف درخواست دائرہ اختیار کے باہر قرار دے کر خارج کر دی۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی بینچ نے وکلا محاذ برائے دستور کی جانب سے درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ڈرون حملے ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں اس لئے انہیں روکنے کے لئے احکامات جاری کئے جائیں۔
سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ یہ معاملہ وزارت دفاع اور خارجہ کے تحت آتے ہیں اور عدالت عظمیٰ کو اس میں مداخلت کا اختیار نہیں اور عدالت سمجھتی ہے کہ اس قسم کے معاملات میں عدالتی دخل اندازی مناسب نہیں۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی بینچ نے وکلا محاذ برائے دستور کی جانب سے درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ڈرون حملے ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں اس لئے انہیں روکنے کے لئے احکامات جاری کئے جائیں۔
سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ یہ معاملہ وزارت دفاع اور خارجہ کے تحت آتے ہیں اور عدالت عظمیٰ کو اس میں مداخلت کا اختیار نہیں اور عدالت سمجھتی ہے کہ اس قسم کے معاملات میں عدالتی دخل اندازی مناسب نہیں۔