بلوچستان کا 419 ارب روپے کا بجٹ پیش تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ

امن وامان کیلئے 44 ارب 70 کروڑ اور صحت کیلئے 26ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

صوبائی بجٹ میں 6 ہزار نئی ملازمتوں کا اعلان بھی کیا گیا ۔ فوٹو: فائل

بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے 419 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا جب کہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس پونے 3 گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں شروع ہوا، وزیر خزانہ و اطلاعات بلوچستان ظہور بلیدی نے 419 ارب روپے کا صوبائی بجٹ پیش کردیا جس میں 48 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔

بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے 128ارب روپے جب کہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے 291ارب روپے رکھے گئے ہیں، تعلیم کیلئے 60ارب روپے، امن وامان کے لئے 44 ارب 70 کروڑ روپے، لائیو اسٹاک اور جنگلات کیلئے 2 ارب 98کروڑ اور صحت کیلئے 26ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔


صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ روزگار کی فراہمی کے لئے بلاسود قرض پروگرام شروع کیا جارہا ہے، صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں گریڈ ایک سے 16 کے لئے 10 فیصد اور گریڈ 17 سے 20 کے لئے 5 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، 6 ہزار نئی ملازمتوں کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایوان میں ڈیسک بجا کر شدید احتجاج کیا اور بجٹ ''نامنظور نامنظور'' کے نعرے لگاتے ہوئے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر اسے مسترد کردیا اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت نے بجٹ میں ان کے حلقوں کو نظرانداز کیا ہے جس کے بعد بجٹ اجلاس 22 جون شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Load Next Story