مسابقتی کمیشن کا وفاقی حکومت کو پالیسی نوٹ بیوریج انڈسٹری پرعائد کیپسیٹی ٹیکس واپس لینے کی سفارش

کمیشن نے اصل فروخت کے بجائے پیداواریانصب شدہ صلاحیت پرایف ای ڈی وسیلزٹیکس لگانے کا نوٹس لیا۔

مختلف پیداوارکے حامل یونٹس پرفکسڈٹیکس غیرمسابقتی،نئے پلیئرز کی آمد میں بھی رکاوٹ ہے،چھوٹاکاروبابند،صارفین کوفائدہ ہوگانہ حکومتی ریونیو بڑھے گا،سی سی پی ۔ فوٹو: فائل

مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) نے بیوریج انڈسٹری پر عائد ''کیپیسٹی ٹیکس'' واپس لینے کی سفارش کردی ہے، اس سلسلے میں سی سی پی نے وفاقی حکومت کو باقاعدہ پالیسی نوٹ جاری کیا ہے۔

مسابقتی کمیشن سے بدھ کو جاری کردہ بیان کے مطابق ڈاکٹرجوزف ولسن کے قائم مقام چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سی سی پی پھر سے متحرک ہوگیا ہے اور 9جولائی 2013 کو جاری کردہ ایس آر او نمبر649(I)/2013 کے ذریعے اصل فروخت کے بجائے پیداواریا نصب شدہ صلاحیت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلزٹیکس لگانے سے متعلق بیوریج انڈسٹری کی تشویش کے حوالے سے خبروں کا نوٹس لیا۔ کمیشن نے نوٹ کیا کہ نصب شدہ صلاحیت پر ٹیکس لگانے کے نتیجے میں مختلف پیداوارکے حامل مینوفیکچرنگ یونٹس پر فکسڈٹیکس عائد ہوگیا ہے جو چھوٹے مینوفیکچررز سے امتیاز ہے، اس ٹیکس کے نتیجے میں متعدد مسابقتی تحفظات بھی ابھرتے ہیں۔

کمیشن نے نوٹ کیا تو کیپیسٹی ٹیکس 1991 میں متعارف اور 1994 میں واپس لے لیا گیا جو بہت سے مقامی کمپیٹیٹرز کے دیوالیہ و بندش کا سبب بنا، 15 مقامی بیوریج پلانٹ بھی بند ہوئے، آج بیوریج انڈسٹری کی پیداوار چند شہروں لاہور، ملتان، لالہ موسیٰ اور دیگر علاقوں تک محدود ہے اور ان کے لیے پاکستان بھر کے لیے اپنی مصنوعات مارکیٹ کرنا قابل عمل نہیں۔




کمیشن کا کہنا ہے کہ کیپیسٹی ٹیکس بڑے مینوفیکچررز کے لیے فائدہ مند ہے جن کا مارکیٹ میں شیئر زیادہ ہے مگر کم طلب اور اپنی صلاحیت سے آدھی سے بھی کم پیداوار دینے والے چھوٹے مینوفیکچرر کو بھی ٹیکس فکس ریٹ سے دینا ہوگا، اس طرح بڑے مینوفیکچررز ٹیکس کا بوجھ کم اور چھوٹے پر بڑھے گا، ٹیکس کے نفاذ کا یہ عدم توازن غیر مسابقتی ہے جو چھوٹے مسابقت کاروں کے لیے لاگت کے حوالے سے بے فائدہ ہے اور اس کا نتیجہ غیرمنصفانہ مسابقت کی صورت میں نکلتا ہے جو چھوٹے مسابقت کاروں کو مارکیٹ سے باہر کرسکتا ہے۔

مسابقتی کمیشن نے کیپیسٹی ٹیکس سے متعلق ایس آراو میں دی گئی مختلف کیٹیگریز پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ یہ پلیئرز کی شعبے میں آمد واخراج میں بھی رکاوٹ ہے اور اس سے حکومتی ریونیو میں بھی اضافہ نہیں ہوگا اور چھوٹے مسابقت کاروں کے مارکیٹ سے نکلنے کی صورت میں صارفین کو بھی محدود چوائس ملے گی۔ کمیشن کے مطابق کیپیسٹی ٹیکس آمدنی کے حصول کا رجعت پسندانہ طریقہ ہے جو زیادہ پیداواری صلاحیت استعمال کرنے والے مینوفیکچررز کو کم پیداواری صلاحیت استعمال کرنے والے اور کم طلب کے حامل مینوفیکچررز کے مقابلے میں لاگت کے حوالے سے غیرمنصفانہ اور غیرضروری مسابقتی فائدہ دیتا ہے، ایسی امتیازی ٹیکس ریجیم بیوریج انڈسٹری میں مسابقت کا گلا گھونٹ دے گی جس کے نتیجے میں چھوٹے مقامی مینوفیکچررر بڑے مینوفیکچررز کو فائدہ پہنچانے والے ٹیکس ماحول میں مسابقت نہ کر سکنے کے باعث کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے اور یہ کاروبار کے فروغ اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے مقاصد کے برخلاف ہے۔
Load Next Story