جادو اثر ادویات کی حقیقت کیا ہے
عموماً جن مرد حضرات کی شادی ہونے والی ہوتی ہے۔ وہ اپنے نادان دوستوں کے مشوروں سے کسی حکیم کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔
طاقت کے ٹیکے بہت مشہور ہیں ۔ مریضوں کی فوری خواہش ہوتی ہے کہ انہیں طاقت کے ٹیکے لازماً لگائے جائیں تا کہ وہ فوراً صحت مند ہو جائیں۔ اس کے علاوہ اکثر مریض خواہش کرتے ہیں کہ انہیں فوری طور پر ڈرپ لگا دی جائے کیونکہ ان کے خیال میں ڈرپ جادوئی اثر رکھتی ہے۔ طاقت کے مشہور ٹیکے اور گلوگوز ڈرپس درج ذیل ہیں:
انجکشن نیورو بیان (Inj Neurobion)
انجکشن (Inj B12)
انجکشن ڈیکاڈیور ابولین (Inj Decadurabolin)
گلوکوز/نارمل سیلائن (Glucose Normal Saline)
مضر اثرات:
٭ٹیکے کی جگہ پر خارش اور سوج
٭فوری رد عمل جس کی وجہ سے (Shock) صدمہ سے موت بھی ہو سکتی ہے۔
٭ڈرپ کی وجہ سے جسم میں پانی کی زیادتی
٭سانس لینے میں دشواری
٭نبض کی رفتار میں اضافہ
احتیاط:
٭طاقت کے ٹیکے ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے لگوائیں۔
٭بچوں میں کبھی استعمال نہ کریں۔
٭ڈرپ لگوانے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ اس کی ضرورت بھی ہے کہ نہیں۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت :
طاقت کے نام نہاد ٹیکے اصل میں کسی قسم کی طاقت نہیں دیتے۔ ان کا کوئی خاص اثر نہیں ہوتا ۔
ہسپتال میں اس طرح کے مریضوں کو مطمئن کرنے کے لیے ایک خاص قسم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ جو مریض کسی طرح مطمئن نہ ہو اسے 'گولڈن انجکشن' لگایا جاتا ہے جو اصل میں پانی کا انجکشن ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کے پاس دوائی لینے جائیں تو کبھی طاقت کے ٹیکے کا تذکرہ نہ کریں ۔ اگر آپ کو یہ کہا بھی جائے تو اس کو لگوانے سے معذرت کریں ۔ بعض اوقات یہ ٹیکے لگوانے سے شاک کے ذریعے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
ڈرپس کے ضمن میں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ نیلی پیلی ڈرپس صرف اور صرف پیسے بٹورنے کے لیے لگائی جاتی ہیں ۔ ایک مشہور ماہر نفسیات کو دیکھا جس کے ہاں باقاعدہ طور پر نفسیاتی مریضوں کو لال اور پیلی ڈرپس لگا کر لوٹا جاتا ۔ لال ڈرپ کا ریٹ زیادہ ہوتا اور پیلی کا کم۔ مریض سے پوچھا جاتا کہ مہنگی والی ڈرپ لگوانی ہے یا سستی۔
حرف آخر یہی ہے کہ طاقت کے ٹیکے اور ڈرپس لگوانے سے حتی الامکان گریز کریں۔ ان سے کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔ متوازن اور سادہ غذا کھانے اور نمکیات اور پانی کی کمی کو تازہ پانی، مشروبات اور نمکول کے استعمال سے بیماری کی صورت میں کھوئی ہوئی توانائی کو دوبارہ بحال کیا جا سکتا ہے۔
جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ طاقت کے ٹیکے اور ڈرپس کس قسم کی طاقت نہیں بخشتے۔ اگر آپ صحت مند اور توانا رہنا چاہتے ہیں تو حفظان صحت کے زریں اصولوں پر عمل کریں۔
سادہ طرز زندگی اپنائیں۔
جسمانی صحت و صفائی کا خیال رکھیں۔
اپنے ماحول کو صاف رکھیں۔
سادہ اور متوازن غذا کھائیں۔
روحانی بالیدگی کے لیے اللہ اور اس کے رسولؐ کی تعلیمات پر عمل کریں۔ انشاء اللہ آپ کو کسی قسم کے مصنوعی سہارے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اگر بعض اوقات کسی وجہ سے پانی کی کمی ہو بھی جائے تو پانی کا زیادہ استعمال کریں۔ گرمیوں میں گھریلو مشروبات، مثلاً لیموں کی سکنجین، شکر شربت، ستو کا شربت، کچی لسی، شربت تخم ملنگاں، گوند کتیرا، فالسہ کا شربت وغیرہ خوب استعمال کریں۔
ڈرپ کی ضرورت تو وہاں ہوتی ہے جہاں منہ کے ذریعے کچھ نہ لیا جا سکے۔ طاقت اور توانائی حاصل کرنے کے لیے مصنوعی سہاروں کی بجائے تازہ پھل، سبزیاں اور گھریلو مشروبات استعمال کریں۔ ان کے استعمال سے توانائی بھی ملے گی اورصحت بھی اچھی رہے گی۔
''کشتے'' اور ''جادوئی کیپسول''
آج کل کے ماڈرن دور میں بھی مختلف قسم کے ''کشتہ جات'' اور جادوئی کیپسولوں کا بہت زیادہ چرچا ہے۔ مختلف دوائیوں کے مرکب ان کشتہ جات اور جادوئی کیپسولوں کے بڑے بڑے اشتہارات اخباروں میں نظر آتے ہیں۔ عموماً درج ذیل قسم کے کشتہ جات استعمال کیے جاتے ہیں۔
طاقت بڑھانے کے دیسی کشتے
طاقت بڑھانے کے ٹانک
طاقت میں اضافے کے کیپسول
مضر اثرات:
٭گردوں اور جگر کی مکمل تباہی
٭چر چڑاپن، گھبراہٹ
٭متلی، قے، پیلا پن
٭خون کے سرخ خلیوں میں کمی
احتیاط:
٭تمام قسم کے دیسی کشتہ جات اور طاقت بڑھانے کے نام نہاد کیپسولوں اور ٹانک سے مکمل پرہیز کریں۔
٭کسی قسم کی ایسی دوا استعمال نہ کریں جس کے متعلق آپ کو پتہ نہیں کہ اس کے اجزائے ترکیبی کیا ہیں۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت :
جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ مختلف قسم کے کشتہ جات اور دوسری طاقت بڑھانے والی دوائیوں کا استعمال صحت کے لیے بہت ضرر رساں ہے۔ ان سے نہ تو کسی قسم کی طاقت آتی ہے بلکہ الٹا اثر ہوتا ہے۔ جگر کی خرابی اور گردوں کی خرابی جن کا آخر میں علاج بھی ناممکن ہوتا ہے۔ کئی مریضوں سے بالمشافہ ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کسی حکیم کے زیر علاج رہے اور مستقلاً کشتہ جات استعمال کرتے رہے ہیں۔ ان کشتہ جات کا جسم کے ہر نظام پر بُرا اثر ہوتا ہے اور یہ صحت کو مستقل روگ لگا دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ طاقت بڑھانے کے لیے جو کشتہ جات استعمال ہوتے ہیں۔ ان کا بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا، اس لیے کسی قسم کی ایسی دوا کبھی استعمال نہ کریں جس کے بارے میں آپ کو خاطر خواہ معلومات نہ ہوں۔
آسان اور متبادل علاج:
مختلف قسم کے کشتہ جات اور طاقت کے جادوئی کیپسول اور ٹانک اکثر طاقت بڑھانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
عموماً جن مرد حضرات کی شادی ہونے والی ہوتی ہے۔ وہ اپنے نادان دوستوں کے مشوروں سے کسی حکیم کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور یوں کشتوں کی تباہ کاریوں کا سامنا کرتے ہیں۔ کئی لوگوں سے اس بارے میں بات ہوئی جنھیں اس طرح کی طاقت بڑھانے کی دوا کا الٹا اثر ہوا۔ میو ہسپتال لاہور کی ایمرجنسی میں ایک مریض لایا گیا جسے بظاہر دل کا دورہ پڑا تھا لیکن چیک کرنے پر پتہ چلا کہ مریض کو ایسا کوئی مسئلہ نہیں۔ مزید استفسار پر پتہ چلا کہ مریض کی دو دن پہلے شادی ہوئی تھی اور اس نے کسی حکیم سے لے کر طاقت کا کشتہ استعمال کیا تھا جس کا الٹا اثر ہوا، جس کی وجہ سے اس کی یہ حالت ہوئی تھی۔
جن دوستوں کی شادی ہو رہی ہو وہ طاقت کی دوائیوں اور کشتہ جات پر تکیہ کرنے کی بجائے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔
٭سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کریں جن کی عنایات کی بدولت آپ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو رہے ہیں۔
٭مثبت سوچ اپنائیں۔ شادی کے بارے میں فکروں کو ذہن سے نکال باہر کریں۔
٭شادی کی پہلی رات اپنے جیون ساتھی کے ساتھ دل کھول کر تبادلہ خیال کریں اور ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
٭اچھی طرح تبادلہ خیال اور ایک دوسرے کو سمجھنے کے بعد ذہنی اور جسمانی ہم آہنگی بڑھتی ہے، قربت میں اضافہ ہوتا ہے جس کی بدولت قدرتی عمل، قدرتی طریقے سے بغیر کسی مصنوعی سہارے کے بخیر و خوبی سر انجام پاتا ہے اور کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔
٭بعض اوقات کچھ دن یا دو تین ہفتے مسئلہ رہتا ہے۔ ذہنی و جسمانی ہم آہنگی ہونے میں دیر لگتی ہے۔ اس کے لیے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اپنے آپ پر اعتماد رکھیں۔ ساتھی کو اعتماد میں لیں۔ ان دنوں میں اچھی اور متوازن خوراک لیں۔ دودھ دہی کا زیادہ استعمال کریں۔ لیکن رات سونے سے پہلے ہلکی غذا کھائیں اور رات بستر پر جانے سے پہلے دودھ کا ایک گلاس نوش کریں۔ انشاء اللہ کچھ دنوں میں مسئلہ حل ہو جائے گا اور شادی کی مسرتوں سے آپ لطف اندوز ہو سکیں گے۔
جادو اثر کرنے والی سٹیرائیڈ دوائیں
کچھ عرصہ پہلے اسلم علاج کے لیے میرے پاس آیا تھا۔ کمر کا درد اسے چین نہ لینے دیتا تھا۔ درد کمر کے پچھلے حصے سے شروع ہو کر ایک ٹانگ میں جاتی تھی۔ میڈیکل چیک اپ اور کچھ تشخیصی ٹیسٹ کرانے کے بعد پتہ چلا کہ اسے Sciatica کا مرض ہے جس کے لیے اسے لاہور جنرل ہسپتال داخل کرا دیا گیا۔ اس بیماری میں شیاٹک نرو دو مہروں کے درمیان آ کر دب جاتی ہے، جس کی وجہ سے سارا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے لیے اس کا آپریشن ہونا تھا مگر اسلم آپریشن سے بھاگ کر اپنے گائوں چلا گیا۔
چھ ماہ بعد جب وہ سوجا پھولا چہرہ، آنکھیں جیسے باہر کو نکلی ہوئی، سانس دشواری سے نکلتا ہوا اور آہستہ آہستہ مشکل سے قدم اٹھاتا ہوا کمرے میں داخل ہوا تو میں بالکل پہچان نہ سکا۔ تھوڑی سی بات کرنے پر وہ کانپ جاتا اور سانس لینا اس کے لیے دشوار ہو رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ آپریشن کے خوف سے بھاگ کر گائوں میں وہ ایک نیم حکیم کے ہتھے چڑ گیا جس نے کہا کہ اسے دنوں میں چنگا بھلا کر دے گا۔ کچھ دن تو وہ اسے سٹیرائیڈ کے انجکشن دیتا رہا جس سے واقعی اس کی تکلیف میں خاطر خواہ افاقہ ہو اور اسلم اپنے دل میں بڑا خوش ہوا کہ آپریشن سے اس کی جان چھوٹ گئی۔ اس کے بعد جعلی حکیم نے اسے گولیوں اور کیپسولوں پر لگا دیا۔
پوچھنے پر اس نے بتایا کہ حکیم اسے درد دور کرنے والی گولیوں کے ساتھ کشتی نما چھوٹی چھوٹی گولیاں دیتا جن کو کھا کر وہ خاصا ٹھیک محسوس کرتا رہا۔ ایک آدھ ماہ تو وہ خاصا صحت یاب رہا مگر ان جادو اثر دوائوں نے اصل رنگ دکھانا شروع کر دیا۔ یہی سٹیرائیڈ دوائیں ہیں جو اصل میں اس وقت استعمال ہوتی ہیں جب کوئی تدبیر کارگرنہ ہو رہی ہو اور جان بچانے کا مرحلہ درپیش ہو۔ مگر جعلی ڈاکٹروں اور نام نہاد حکیموں نے چھوٹی چھوٹی تکالیف مثلاً زکام، درد، دمہ وغیرہ میں ان کا استعمال کر کے نہ صرف ان کی افادیت کو کم کر دیا ہے بلکہ لوگوں کی صحت کے لیے بے شمار خطرات پیدا کر دیئے ہیں۔
کھیلوں میں اپنی تیزی وطراری اور رفتار بڑھانے کے لیے کچھ کھلاڑیوں نے بھی ان کا مصنوعی سہارا لینے کی کوشش کی لیکن ان کے پیشاب ٹیسٹ نے سارا بھانڈا پھوڑ دیا اور یوں انہیں اپنے اولمپک گولڈ میڈل اور دوسرے اعزازات سے ہاتھ دھونا پڑا اور بعض کھلاڑیوں پر تو بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے پر کئی سال کے لیے پابندی لگا دی گئی۔
سٹیرائیڈز کیا ہیں؟
سٹیرائیڈز (Steroids) بہت اہم دوائیں ہیں جو لمبی مدت تک رہنے والی بیماریوں اور شدید ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ایسے حالات میں یہ دوائیں موثر طور پر عمل کر کے جان بچانے کا باعث بنتی ہیں۔ آج کل جعلی قسم کے ڈاکٹر اور حکیم معمولی بیماریوں مثلاً بخار، معمولی انفیکشن یا زکام میں سٹیرائیڈز دیتے ہیں۔ اگرچہ اس سے فوری افاقہ تو ہو جاتا ہے مگر سٹیرائیڈز کے مختلف مضر اثرات کے باعث بہت سی مستقل مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔ بعض کھلاڑی زیادہ طاقت اور رفتار پر برتری حاصل کرنے کے لیے سٹیرائیڈز استعمال کرتے ہیں مثلاً سٹینولول (Stenolol)، ان دوائوں کے استعمال کی وجہ سے کئی کھلاڑیوں پر کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی لگ چکی ہے کیونکہ کھیلوں میں سٹیرائیڈز کا استعمال ممنوع ہے۔ سٹیرائیڈز دوائوں کو ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے اور تجویز کردہ مدت تک استعمال کرنا چاہیے۔ چند مشہور سٹیرائیڈ درج ذیل ہیں:
ڈیکاڈران (Decadron)،
ڈیلٹاکورٹرل (Deltacortil) ،
پروجیسٹی رون (Progesterone)
مضر اثرات:
سٹیرائیڈز دوائوں کے مضر اثرات جسم کے تقریباً ہر نظام پر ہوتے ہیں، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
٭جسم میں سوڈیم اور پانی کی زیادتی کی وجہ سے چہرے اور پورے جسم کی سوجن
٭متلی، قے آنا، معدے کی جلن اور السر، معدے یا آنت سے خون نکلنا۔
٭سستی، کاہلی، سر درد
٭بھوک میں زیادتی، وزن میں اضافہ
٭ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماریاں
٭ایام ماہواری میں بے قاعدگی
٭بچوں کی نشوونما میں کمی
٭چہرے پر کیل مہاسے، عورتوں میں چہرے پہ بال اُگنا
٭انفیکشن کے امکانات میں اضافہ، زخم کا دیر سے ٹھیک ہونا
٭ہڈیاں کمزور ہونا، آنکھوں کی بیماریاں وغیرہ ۔
سٹیرائیڈ دوائوں کے ان جاں لیوا مضر اثرات کی وجہ سے ضروری ہے کہ ان کے استعمال میں حد درجہ احتیاط برتی جائے اور کبھی غلطی سے بھی ان کا استعمال نہ کیا جائے۔
بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے پوچھ لیا جائے کہ کہیں نسخے میں سٹیرائیڈز تو شامل نہیں ہیں۔ بعض احتیاطیں مندرجہ ذیل ہیں جن پر عمل کر کے بہت سارے خطرات سے بچا جا سکتا ہے۔
احتیاط:
٭معمولی قسم کی بیماری کے لیے سٹیرائیڈز دوائیں کبھی استعمال نہ کی جائیں۔
درج ذیل حالتوں میں ڈیکاڈران استعمال نہیں کرنا چاہیے:
٭دورانِ حمل٭بچے کو دودھ پلانے کا عرصہ ٭معدے کا السر٭گردوں کی خرابی٭ہائی بلڈ پریشر٭عورتوں میں ہارمون دوائیں (پروجیسٹی رون) وغیرہ شروع کرنے سے پہلے مکمل طبی معائنہ کروانا چاہیے اور حمل ہونے کی صورت میں اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
درج ذیل حالتوں میں پروجیسٹی رون یا ہارمون دوا استعمال نہ کی جائے۔
٭دوران حمل٭جگر کے کام میں خرابی ٭آدھے سر کا درد ٭ہائی بلڈ پریشر ٭ذیابیطس
انجکشن نیورو بیان (Inj Neurobion)
انجکشن (Inj B12)
انجکشن ڈیکاڈیور ابولین (Inj Decadurabolin)
گلوکوز/نارمل سیلائن (Glucose Normal Saline)
مضر اثرات:
٭ٹیکے کی جگہ پر خارش اور سوج
٭فوری رد عمل جس کی وجہ سے (Shock) صدمہ سے موت بھی ہو سکتی ہے۔
٭ڈرپ کی وجہ سے جسم میں پانی کی زیادتی
٭سانس لینے میں دشواری
٭نبض کی رفتار میں اضافہ
احتیاط:
٭طاقت کے ٹیکے ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے لگوائیں۔
٭بچوں میں کبھی استعمال نہ کریں۔
٭ڈرپ لگوانے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ اس کی ضرورت بھی ہے کہ نہیں۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت :
طاقت کے نام نہاد ٹیکے اصل میں کسی قسم کی طاقت نہیں دیتے۔ ان کا کوئی خاص اثر نہیں ہوتا ۔
ہسپتال میں اس طرح کے مریضوں کو مطمئن کرنے کے لیے ایک خاص قسم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ جو مریض کسی طرح مطمئن نہ ہو اسے 'گولڈن انجکشن' لگایا جاتا ہے جو اصل میں پانی کا انجکشن ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کے پاس دوائی لینے جائیں تو کبھی طاقت کے ٹیکے کا تذکرہ نہ کریں ۔ اگر آپ کو یہ کہا بھی جائے تو اس کو لگوانے سے معذرت کریں ۔ بعض اوقات یہ ٹیکے لگوانے سے شاک کے ذریعے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
ڈرپس کے ضمن میں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ نیلی پیلی ڈرپس صرف اور صرف پیسے بٹورنے کے لیے لگائی جاتی ہیں ۔ ایک مشہور ماہر نفسیات کو دیکھا جس کے ہاں باقاعدہ طور پر نفسیاتی مریضوں کو لال اور پیلی ڈرپس لگا کر لوٹا جاتا ۔ لال ڈرپ کا ریٹ زیادہ ہوتا اور پیلی کا کم۔ مریض سے پوچھا جاتا کہ مہنگی والی ڈرپ لگوانی ہے یا سستی۔
حرف آخر یہی ہے کہ طاقت کے ٹیکے اور ڈرپس لگوانے سے حتی الامکان گریز کریں۔ ان سے کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔ متوازن اور سادہ غذا کھانے اور نمکیات اور پانی کی کمی کو تازہ پانی، مشروبات اور نمکول کے استعمال سے بیماری کی صورت میں کھوئی ہوئی توانائی کو دوبارہ بحال کیا جا سکتا ہے۔
آسان اور متبادل علاج:
جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ طاقت کے ٹیکے اور ڈرپس کس قسم کی طاقت نہیں بخشتے۔ اگر آپ صحت مند اور توانا رہنا چاہتے ہیں تو حفظان صحت کے زریں اصولوں پر عمل کریں۔
سادہ طرز زندگی اپنائیں۔
جسمانی صحت و صفائی کا خیال رکھیں۔
اپنے ماحول کو صاف رکھیں۔
سادہ اور متوازن غذا کھائیں۔
روحانی بالیدگی کے لیے اللہ اور اس کے رسولؐ کی تعلیمات پر عمل کریں۔ انشاء اللہ آپ کو کسی قسم کے مصنوعی سہارے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اگر بعض اوقات کسی وجہ سے پانی کی کمی ہو بھی جائے تو پانی کا زیادہ استعمال کریں۔ گرمیوں میں گھریلو مشروبات، مثلاً لیموں کی سکنجین، شکر شربت، ستو کا شربت، کچی لسی، شربت تخم ملنگاں، گوند کتیرا، فالسہ کا شربت وغیرہ خوب استعمال کریں۔
ڈرپ کی ضرورت تو وہاں ہوتی ہے جہاں منہ کے ذریعے کچھ نہ لیا جا سکے۔ طاقت اور توانائی حاصل کرنے کے لیے مصنوعی سہاروں کی بجائے تازہ پھل، سبزیاں اور گھریلو مشروبات استعمال کریں۔ ان کے استعمال سے توانائی بھی ملے گی اورصحت بھی اچھی رہے گی۔
''کشتے'' اور ''جادوئی کیپسول''
آج کل کے ماڈرن دور میں بھی مختلف قسم کے ''کشتہ جات'' اور جادوئی کیپسولوں کا بہت زیادہ چرچا ہے۔ مختلف دوائیوں کے مرکب ان کشتہ جات اور جادوئی کیپسولوں کے بڑے بڑے اشتہارات اخباروں میں نظر آتے ہیں۔ عموماً درج ذیل قسم کے کشتہ جات استعمال کیے جاتے ہیں۔
طاقت بڑھانے کے دیسی کشتے
طاقت بڑھانے کے ٹانک
طاقت میں اضافے کے کیپسول
مضر اثرات:
٭گردوں اور جگر کی مکمل تباہی
٭چر چڑاپن، گھبراہٹ
٭متلی، قے، پیلا پن
٭خون کے سرخ خلیوں میں کمی
احتیاط:
٭تمام قسم کے دیسی کشتہ جات اور طاقت بڑھانے کے نام نہاد کیپسولوں اور ٹانک سے مکمل پرہیز کریں۔
٭کسی قسم کی ایسی دوا استعمال نہ کریں جس کے متعلق آپ کو پتہ نہیں کہ اس کے اجزائے ترکیبی کیا ہیں۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت :
جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ مختلف قسم کے کشتہ جات اور دوسری طاقت بڑھانے والی دوائیوں کا استعمال صحت کے لیے بہت ضرر رساں ہے۔ ان سے نہ تو کسی قسم کی طاقت آتی ہے بلکہ الٹا اثر ہوتا ہے۔ جگر کی خرابی اور گردوں کی خرابی جن کا آخر میں علاج بھی ناممکن ہوتا ہے۔ کئی مریضوں سے بالمشافہ ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کسی حکیم کے زیر علاج رہے اور مستقلاً کشتہ جات استعمال کرتے رہے ہیں۔ ان کشتہ جات کا جسم کے ہر نظام پر بُرا اثر ہوتا ہے اور یہ صحت کو مستقل روگ لگا دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ طاقت بڑھانے کے لیے جو کشتہ جات استعمال ہوتے ہیں۔ ان کا بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا، اس لیے کسی قسم کی ایسی دوا کبھی استعمال نہ کریں جس کے بارے میں آپ کو خاطر خواہ معلومات نہ ہوں۔
آسان اور متبادل علاج:
مختلف قسم کے کشتہ جات اور طاقت کے جادوئی کیپسول اور ٹانک اکثر طاقت بڑھانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
عموماً جن مرد حضرات کی شادی ہونے والی ہوتی ہے۔ وہ اپنے نادان دوستوں کے مشوروں سے کسی حکیم کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور یوں کشتوں کی تباہ کاریوں کا سامنا کرتے ہیں۔ کئی لوگوں سے اس بارے میں بات ہوئی جنھیں اس طرح کی طاقت بڑھانے کی دوا کا الٹا اثر ہوا۔ میو ہسپتال لاہور کی ایمرجنسی میں ایک مریض لایا گیا جسے بظاہر دل کا دورہ پڑا تھا لیکن چیک کرنے پر پتہ چلا کہ مریض کو ایسا کوئی مسئلہ نہیں۔ مزید استفسار پر پتہ چلا کہ مریض کی دو دن پہلے شادی ہوئی تھی اور اس نے کسی حکیم سے لے کر طاقت کا کشتہ استعمال کیا تھا جس کا الٹا اثر ہوا، جس کی وجہ سے اس کی یہ حالت ہوئی تھی۔
جن دوستوں کی شادی ہو رہی ہو وہ طاقت کی دوائیوں اور کشتہ جات پر تکیہ کرنے کی بجائے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔
٭سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کریں جن کی عنایات کی بدولت آپ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو رہے ہیں۔
٭مثبت سوچ اپنائیں۔ شادی کے بارے میں فکروں کو ذہن سے نکال باہر کریں۔
٭شادی کی پہلی رات اپنے جیون ساتھی کے ساتھ دل کھول کر تبادلہ خیال کریں اور ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
٭اچھی طرح تبادلہ خیال اور ایک دوسرے کو سمجھنے کے بعد ذہنی اور جسمانی ہم آہنگی بڑھتی ہے، قربت میں اضافہ ہوتا ہے جس کی بدولت قدرتی عمل، قدرتی طریقے سے بغیر کسی مصنوعی سہارے کے بخیر و خوبی سر انجام پاتا ہے اور کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔
٭بعض اوقات کچھ دن یا دو تین ہفتے مسئلہ رہتا ہے۔ ذہنی و جسمانی ہم آہنگی ہونے میں دیر لگتی ہے۔ اس کے لیے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اپنے آپ پر اعتماد رکھیں۔ ساتھی کو اعتماد میں لیں۔ ان دنوں میں اچھی اور متوازن خوراک لیں۔ دودھ دہی کا زیادہ استعمال کریں۔ لیکن رات سونے سے پہلے ہلکی غذا کھائیں اور رات بستر پر جانے سے پہلے دودھ کا ایک گلاس نوش کریں۔ انشاء اللہ کچھ دنوں میں مسئلہ حل ہو جائے گا اور شادی کی مسرتوں سے آپ لطف اندوز ہو سکیں گے۔
جادو اثر کرنے والی سٹیرائیڈ دوائیں
کچھ عرصہ پہلے اسلم علاج کے لیے میرے پاس آیا تھا۔ کمر کا درد اسے چین نہ لینے دیتا تھا۔ درد کمر کے پچھلے حصے سے شروع ہو کر ایک ٹانگ میں جاتی تھی۔ میڈیکل چیک اپ اور کچھ تشخیصی ٹیسٹ کرانے کے بعد پتہ چلا کہ اسے Sciatica کا مرض ہے جس کے لیے اسے لاہور جنرل ہسپتال داخل کرا دیا گیا۔ اس بیماری میں شیاٹک نرو دو مہروں کے درمیان آ کر دب جاتی ہے، جس کی وجہ سے سارا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے لیے اس کا آپریشن ہونا تھا مگر اسلم آپریشن سے بھاگ کر اپنے گائوں چلا گیا۔
چھ ماہ بعد جب وہ سوجا پھولا چہرہ، آنکھیں جیسے باہر کو نکلی ہوئی، سانس دشواری سے نکلتا ہوا اور آہستہ آہستہ مشکل سے قدم اٹھاتا ہوا کمرے میں داخل ہوا تو میں بالکل پہچان نہ سکا۔ تھوڑی سی بات کرنے پر وہ کانپ جاتا اور سانس لینا اس کے لیے دشوار ہو رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ آپریشن کے خوف سے بھاگ کر گائوں میں وہ ایک نیم حکیم کے ہتھے چڑ گیا جس نے کہا کہ اسے دنوں میں چنگا بھلا کر دے گا۔ کچھ دن تو وہ اسے سٹیرائیڈ کے انجکشن دیتا رہا جس سے واقعی اس کی تکلیف میں خاطر خواہ افاقہ ہو اور اسلم اپنے دل میں بڑا خوش ہوا کہ آپریشن سے اس کی جان چھوٹ گئی۔ اس کے بعد جعلی حکیم نے اسے گولیوں اور کیپسولوں پر لگا دیا۔
پوچھنے پر اس نے بتایا کہ حکیم اسے درد دور کرنے والی گولیوں کے ساتھ کشتی نما چھوٹی چھوٹی گولیاں دیتا جن کو کھا کر وہ خاصا ٹھیک محسوس کرتا رہا۔ ایک آدھ ماہ تو وہ خاصا صحت یاب رہا مگر ان جادو اثر دوائوں نے اصل رنگ دکھانا شروع کر دیا۔ یہی سٹیرائیڈ دوائیں ہیں جو اصل میں اس وقت استعمال ہوتی ہیں جب کوئی تدبیر کارگرنہ ہو رہی ہو اور جان بچانے کا مرحلہ درپیش ہو۔ مگر جعلی ڈاکٹروں اور نام نہاد حکیموں نے چھوٹی چھوٹی تکالیف مثلاً زکام، درد، دمہ وغیرہ میں ان کا استعمال کر کے نہ صرف ان کی افادیت کو کم کر دیا ہے بلکہ لوگوں کی صحت کے لیے بے شمار خطرات پیدا کر دیئے ہیں۔
کھیلوں میں اپنی تیزی وطراری اور رفتار بڑھانے کے لیے کچھ کھلاڑیوں نے بھی ان کا مصنوعی سہارا لینے کی کوشش کی لیکن ان کے پیشاب ٹیسٹ نے سارا بھانڈا پھوڑ دیا اور یوں انہیں اپنے اولمپک گولڈ میڈل اور دوسرے اعزازات سے ہاتھ دھونا پڑا اور بعض کھلاڑیوں پر تو بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے پر کئی سال کے لیے پابندی لگا دی گئی۔
سٹیرائیڈز کیا ہیں؟
سٹیرائیڈز (Steroids) بہت اہم دوائیں ہیں جو لمبی مدت تک رہنے والی بیماریوں اور شدید ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ایسے حالات میں یہ دوائیں موثر طور پر عمل کر کے جان بچانے کا باعث بنتی ہیں۔ آج کل جعلی قسم کے ڈاکٹر اور حکیم معمولی بیماریوں مثلاً بخار، معمولی انفیکشن یا زکام میں سٹیرائیڈز دیتے ہیں۔ اگرچہ اس سے فوری افاقہ تو ہو جاتا ہے مگر سٹیرائیڈز کے مختلف مضر اثرات کے باعث بہت سی مستقل مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔ بعض کھلاڑی زیادہ طاقت اور رفتار پر برتری حاصل کرنے کے لیے سٹیرائیڈز استعمال کرتے ہیں مثلاً سٹینولول (Stenolol)، ان دوائوں کے استعمال کی وجہ سے کئی کھلاڑیوں پر کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی لگ چکی ہے کیونکہ کھیلوں میں سٹیرائیڈز کا استعمال ممنوع ہے۔ سٹیرائیڈز دوائوں کو ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے اور تجویز کردہ مدت تک استعمال کرنا چاہیے۔ چند مشہور سٹیرائیڈ درج ذیل ہیں:
ڈیکاڈران (Decadron)،
ڈیلٹاکورٹرل (Deltacortil) ،
پروجیسٹی رون (Progesterone)
مضر اثرات:
سٹیرائیڈز دوائوں کے مضر اثرات جسم کے تقریباً ہر نظام پر ہوتے ہیں، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
٭جسم میں سوڈیم اور پانی کی زیادتی کی وجہ سے چہرے اور پورے جسم کی سوجن
٭متلی، قے آنا، معدے کی جلن اور السر، معدے یا آنت سے خون نکلنا۔
٭سستی، کاہلی، سر درد
٭بھوک میں زیادتی، وزن میں اضافہ
٭ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماریاں
٭ایام ماہواری میں بے قاعدگی
٭بچوں کی نشوونما میں کمی
٭چہرے پر کیل مہاسے، عورتوں میں چہرے پہ بال اُگنا
٭انفیکشن کے امکانات میں اضافہ، زخم کا دیر سے ٹھیک ہونا
٭ہڈیاں کمزور ہونا، آنکھوں کی بیماریاں وغیرہ ۔
سٹیرائیڈ دوائوں کے ان جاں لیوا مضر اثرات کی وجہ سے ضروری ہے کہ ان کے استعمال میں حد درجہ احتیاط برتی جائے اور کبھی غلطی سے بھی ان کا استعمال نہ کیا جائے۔
بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے پوچھ لیا جائے کہ کہیں نسخے میں سٹیرائیڈز تو شامل نہیں ہیں۔ بعض احتیاطیں مندرجہ ذیل ہیں جن پر عمل کر کے بہت سارے خطرات سے بچا جا سکتا ہے۔
احتیاط:
٭معمولی قسم کی بیماری کے لیے سٹیرائیڈز دوائیں کبھی استعمال نہ کی جائیں۔
درج ذیل حالتوں میں ڈیکاڈران استعمال نہیں کرنا چاہیے:
٭دورانِ حمل٭بچے کو دودھ پلانے کا عرصہ ٭معدے کا السر٭گردوں کی خرابی٭ہائی بلڈ پریشر٭عورتوں میں ہارمون دوائیں (پروجیسٹی رون) وغیرہ شروع کرنے سے پہلے مکمل طبی معائنہ کروانا چاہیے اور حمل ہونے کی صورت میں اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
درج ذیل حالتوں میں پروجیسٹی رون یا ہارمون دوا استعمال نہ کی جائے۔
٭دوران حمل٭جگر کے کام میں خرابی ٭آدھے سر کا درد ٭ہائی بلڈ پریشر ٭ذیابیطس