5 بھائیوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
گدو چوک پردھرنا، چاروں اطراف ٹائر نذر آتش، مریضوں سمیت طلبا کو پریشانی کا سامنا
حیدرآباد میں 3ماہ قبل پرانی دشمنی کے نتیجے میں قتل ہونے والے5 بھائیوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور حسین آباد تھانہ کے ایس ایچ او کے تبادلہ کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
گدو چوک پر کیے جانے والے مظاہرے میں مقتولین کے ورثاء سولنگی برادری اور اہلیان حسین آباد شریک تھے جو بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور ایس ایچ او کے تبادلے کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے وہاں دھرنا دیا اور چوک کے چاروں اطراف ٹائر نذر آتش کر کے سڑکوں کو بلاک کردیا جس کے نتیجے میں حیدرآباد سے کوٹری، حسین آباد اور کوٹری سے حیدرآباد اور لطیف آباد جانے والی ٹریفک معطل ہوگئی، دھرنا اسکولوں کی چھٹی کے وقت دیا گیا جب سڑکوں پر ویسے ہی ٹریفک جام ہونا معمول ہے۔
تاہم حسین آباد کے اہم چوک پر دھرنا دیے جانے کے باعث سیکڑوں گاڑیاں پھنس گئی ان میں ایمبولینس بھی شامل تھیں اور طلباء و طالبات بھی گرمی میں شدید پریشان ہوئے۔ احتجاج میں شامل مقتولین کے والد عثمان سولنگی نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ 3ماہ قبل وحدت کالونی ریلوے انڈر پاس کے قریب گھات لگائے بیٹھے عباسی برادری کے افراد نے عدالت میں کیس کی سماعت کے لیے جانے والے سولنگی برادری کے افراد پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ان کے 5 بیٹے محمد، آصف، ذوالفقار بلال اور مرتضیٰ جاں بحق ہوگئے تھے۔
جس کے خلاف متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی لیکن پولیس نے تاحال کسی بھی قاتل کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے اور شاہراہوں کو بھی بلاک کیا گیا جس پر انتظامیہ اور پی پی رہنمائوں کی جانب سے قاتلوں کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن 3ماہ گزر جانے کے بعد بھی انصاف نہیں مل سکا ہے۔
اس موقع پر مظاہرین نے ایس ایچ او حسین آباد تبادلہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او کی تعیناتی کے بعد علاقے میں منشیات کے کاروبار سمیت دیگر جرائم میں خاطر خواہ کمی آئی تھی لیکن پولیس افسران کی جانب سے ایس ایچ او کا تبادلہ کردیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی و ایس ایس ایس پی حیدرآباد سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اور تبادلہ کیے جانے والے ایس ایچ او کو دوبارہ تعینات کیا جائے۔
گدو چوک پر کیے جانے والے مظاہرے میں مقتولین کے ورثاء سولنگی برادری اور اہلیان حسین آباد شریک تھے جو بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور ایس ایچ او کے تبادلے کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے وہاں دھرنا دیا اور چوک کے چاروں اطراف ٹائر نذر آتش کر کے سڑکوں کو بلاک کردیا جس کے نتیجے میں حیدرآباد سے کوٹری، حسین آباد اور کوٹری سے حیدرآباد اور لطیف آباد جانے والی ٹریفک معطل ہوگئی، دھرنا اسکولوں کی چھٹی کے وقت دیا گیا جب سڑکوں پر ویسے ہی ٹریفک جام ہونا معمول ہے۔
تاہم حسین آباد کے اہم چوک پر دھرنا دیے جانے کے باعث سیکڑوں گاڑیاں پھنس گئی ان میں ایمبولینس بھی شامل تھیں اور طلباء و طالبات بھی گرمی میں شدید پریشان ہوئے۔ احتجاج میں شامل مقتولین کے والد عثمان سولنگی نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ 3ماہ قبل وحدت کالونی ریلوے انڈر پاس کے قریب گھات لگائے بیٹھے عباسی برادری کے افراد نے عدالت میں کیس کی سماعت کے لیے جانے والے سولنگی برادری کے افراد پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ان کے 5 بیٹے محمد، آصف، ذوالفقار بلال اور مرتضیٰ جاں بحق ہوگئے تھے۔
جس کے خلاف متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی لیکن پولیس نے تاحال کسی بھی قاتل کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے اور شاہراہوں کو بھی بلاک کیا گیا جس پر انتظامیہ اور پی پی رہنمائوں کی جانب سے قاتلوں کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن 3ماہ گزر جانے کے بعد بھی انصاف نہیں مل سکا ہے۔
اس موقع پر مظاہرین نے ایس ایچ او حسین آباد تبادلہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او کی تعیناتی کے بعد علاقے میں منشیات کے کاروبار سمیت دیگر جرائم میں خاطر خواہ کمی آئی تھی لیکن پولیس افسران کی جانب سے ایس ایچ او کا تبادلہ کردیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی و ایس ایس ایس پی حیدرآباد سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اور تبادلہ کیے جانے والے ایس ایچ او کو دوبارہ تعینات کیا جائے۔