کسانوں کو 10 روپے 50 پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کی جائے گی وزیرخزانہ اسحاق ڈار
آئی ایم ایف نے 6ارب 64 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے آئندہ 10 سے 14 دنوں میں پہلی قسط مل جائے گی، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے 6ارب 64 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے آئندہ 10 سے 14 دنوں میں پہلی قسط مل جائے گی جب کہ حکومت کسانوں کو 10 روپے 50 پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کرے گی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی لحاظ سے زراعت کے شعبے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جی ڈی پی کا 24 فیصد زراعت سے حاصل ہوتا ہے، اگر سابق حکومت اس شعبے پر توجہ دیتی تو کسانوں کی حالت اس قدر ناگفتہ بہ نہ ہوتی، موجودہ حکومت کی جانب سے زراعت کے شعبے کی ترقی کے لئے کئی کام کئے جارہے ہیں، موجودہ بجٹ میں کھاد پر 30 ارب روپے سبسڈی کی مد میں رکھے گئے ہیں، اس کے علاوہ حالیہ معاہدے کے تحت اس بات کا بھی فیصلہ ہوگیا ہے کہ کسانوں کو شام 5 بجے سے رات 11 بجے تک بجلی فراہمی معطل رہے گی اور اس دورانئے میں بجلی کے ٹیرف کو بھی ان کے بلوں سے ختم کردیا گیا ہے اب کسانوں کو 10 روپے 50 پیسے فی یونٹ بجلی فراہم کی جائے گی جس میں جی ایس ٹی بھی شامل ہے۔ یہ قیمتیں 30 جون 2014 تک نافذالعمل رہیں گی اس اقدام سے وفاقی حکومت کو 23 ارب کی اضافی سبسڈی اٹھانی پڑے گی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ موجودہ حکموت نے گزشتہ قرض کی مد میں 80 کروڑ ڈالر کی قسطیں ادا کی ہیں جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی ہے تاہم آئی ایم ایف نے پاکستان کے لئے 6ارب 64 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت آئندہ 10سے 14 روز میں 54کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی پہلی قسط ملے گی جس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوجائیں گے۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور بجلی کے بحران نے اس شعبے کو بہت نقصان پہنچایا ہے، پنجاب حکومت نے گزشتہ پانچ سال میں ساڑھے ایکڑ اراضی کے مالک کسانوں کو سبسڈی پر 20 ہزار ٹریکٹر فراہم کئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی قیمتیں امیروں کے بڑھائی ہیں غریبوں کے لئے نہیں جو کہ کوئی بری بات نہیں
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی لحاظ سے زراعت کے شعبے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، جی ڈی پی کا 24 فیصد زراعت سے حاصل ہوتا ہے، اگر سابق حکومت اس شعبے پر توجہ دیتی تو کسانوں کی حالت اس قدر ناگفتہ بہ نہ ہوتی، موجودہ حکومت کی جانب سے زراعت کے شعبے کی ترقی کے لئے کئی کام کئے جارہے ہیں، موجودہ بجٹ میں کھاد پر 30 ارب روپے سبسڈی کی مد میں رکھے گئے ہیں، اس کے علاوہ حالیہ معاہدے کے تحت اس بات کا بھی فیصلہ ہوگیا ہے کہ کسانوں کو شام 5 بجے سے رات 11 بجے تک بجلی فراہمی معطل رہے گی اور اس دورانئے میں بجلی کے ٹیرف کو بھی ان کے بلوں سے ختم کردیا گیا ہے اب کسانوں کو 10 روپے 50 پیسے فی یونٹ بجلی فراہم کی جائے گی جس میں جی ایس ٹی بھی شامل ہے۔ یہ قیمتیں 30 جون 2014 تک نافذالعمل رہیں گی اس اقدام سے وفاقی حکومت کو 23 ارب کی اضافی سبسڈی اٹھانی پڑے گی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ موجودہ حکموت نے گزشتہ قرض کی مد میں 80 کروڑ ڈالر کی قسطیں ادا کی ہیں جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی ہے تاہم آئی ایم ایف نے پاکستان کے لئے 6ارب 64 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت آئندہ 10سے 14 روز میں 54کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی پہلی قسط ملے گی جس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوجائیں گے۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور بجلی کے بحران نے اس شعبے کو بہت نقصان پہنچایا ہے، پنجاب حکومت نے گزشتہ پانچ سال میں ساڑھے ایکڑ اراضی کے مالک کسانوں کو سبسڈی پر 20 ہزار ٹریکٹر فراہم کئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی قیمتیں امیروں کے بڑھائی ہیں غریبوں کے لئے نہیں جو کہ کوئی بری بات نہیں