آئل فیلڈ میں سہولتوں کی عدم فراہمی پرعدالت کا ازخود نوٹس
جنرل منیجر اوردیگر افسران کی ٹنڈو آدم بارکے رہنمائوں سے ملاقات، آئل فیلڈزکا معائنہ، نوٹس کی سماعت 9ستمبرکوہوگی
ضلع سانگھڑ کی آئل فیلڈزمیں سہولتوں کی عدم فراہمی پرسپریم کورٹ کے از خود نوٹس لینے کے بعد جنرل منیجر، او جی ڈی سی ایل عرفان اللہ بابر، آر ڈی او جی ڈی سی ایل آغا اشرف و دیگر افسران کے ہمراہ آئل فیلڈز کے معائنے کے لیے ضلع سانگھڑ پہنچ گئے۔
عرفان اللہ بابر نے دیگر افسران کے ہمراہ ٹنڈو آدم میں بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالحکیم کھوسو، سینئر وکیل انور محمود نظامانی، شیر علی بیہن و دیگر وکلاء سے ملاقات کی اور آئل فیلڈز کا معائنہ کیا۔ وکلا نے جی ایم کو بتایا کہ آئل فیلڈز نے رائلٹی کی مد میں ضلع سانگھڑ کوکچھ نہیں دیا ، آئل فیلڈ کی 5 کلومیٹر کی حدود میں واقع دیہات کو نہ تو سوئی گیس فراہم کی گئی، نہ صحت، تعلیم اور سڑکوں کی سہولت ہے۔ وکلا اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جی ایم کا کہنا تھا کہ او جی ڈی سی ایل انتظامیہ 5 کلو میٹر کی حدود میں آنے والے دیہات کو گیس فراہم کرنے کی پابند نہیں ۔
سانگھڑ کی تمام گیس فیلڈز میں صحت مراکز قائم ہیں، جہاں لاکھوں روپے کی ادویہ فراہم کی جاتی ہیں جبکہ تیل اور گیس کی رائلٹی ڈپٹی کمشنر کے اکائونٹ میں جمع کرائی جاتی ہے، جہاں سے منتخب نمائندے وہ رقم ترقیاتی کاموں میں استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئل فیلڈ میں مقامی لوگوں کو ملازمتیں ملنی چاہئیں تاہم جس علاقے سے تیل نکلتا ہے، وہاں کے مقامی زمیندار کو چوکیدار کی 3 نوکریاں دی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ او جی ڈی سی ایل از خود نوٹس کی اگلی سماعت 9 ستمبر کو ہوگی۔ اس موقع پرعبدالحکیم کھوسو نے کہا کہ جی ایم او جی ڈی سی ایل نے میڈیا سے گفتگو میں جن صحت مراکز اور علاقے میں سہولتوں کی بات کی وہ صرف کاغذوں تک محدود ہیں حقیقت میں ان کا کوئی وجود نہیں، تاہم وہ سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کو حقیقت سے آگاہ کریں گے۔
عرفان اللہ بابر نے دیگر افسران کے ہمراہ ٹنڈو آدم میں بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالحکیم کھوسو، سینئر وکیل انور محمود نظامانی، شیر علی بیہن و دیگر وکلاء سے ملاقات کی اور آئل فیلڈز کا معائنہ کیا۔ وکلا نے جی ایم کو بتایا کہ آئل فیلڈز نے رائلٹی کی مد میں ضلع سانگھڑ کوکچھ نہیں دیا ، آئل فیلڈ کی 5 کلومیٹر کی حدود میں واقع دیہات کو نہ تو سوئی گیس فراہم کی گئی، نہ صحت، تعلیم اور سڑکوں کی سہولت ہے۔ وکلا اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جی ایم کا کہنا تھا کہ او جی ڈی سی ایل انتظامیہ 5 کلو میٹر کی حدود میں آنے والے دیہات کو گیس فراہم کرنے کی پابند نہیں ۔
سانگھڑ کی تمام گیس فیلڈز میں صحت مراکز قائم ہیں، جہاں لاکھوں روپے کی ادویہ فراہم کی جاتی ہیں جبکہ تیل اور گیس کی رائلٹی ڈپٹی کمشنر کے اکائونٹ میں جمع کرائی جاتی ہے، جہاں سے منتخب نمائندے وہ رقم ترقیاتی کاموں میں استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئل فیلڈ میں مقامی لوگوں کو ملازمتیں ملنی چاہئیں تاہم جس علاقے سے تیل نکلتا ہے، وہاں کے مقامی زمیندار کو چوکیدار کی 3 نوکریاں دی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ او جی ڈی سی ایل از خود نوٹس کی اگلی سماعت 9 ستمبر کو ہوگی۔ اس موقع پرعبدالحکیم کھوسو نے کہا کہ جی ایم او جی ڈی سی ایل نے میڈیا سے گفتگو میں جن صحت مراکز اور علاقے میں سہولتوں کی بات کی وہ صرف کاغذوں تک محدود ہیں حقیقت میں ان کا کوئی وجود نہیں، تاہم وہ سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کو حقیقت سے آگاہ کریں گے۔