ایچ ای سی کے فنڈز جاری تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے سینیٹ کمیٹی

فنڈجاری نہ ہونے پرقانونی کارروائی ہوگی،چئیرمین، تعلیم اورصحت کوترجیح دینے کی سفارش، سیکریٹری خزانہ کی مسلسل۔۔۔

حاجی عدیل کے ساتھ کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کے حکام کے غیرذمے دارانہ رویے پرکارروائی کرکے 2 ہفتے میں رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت ۔ فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایجوکیشن اینڈٹریننگ نے وزارت خزانہ کو15 دن کے اندرہائرایجوکیشن کمیشن کے سابقہ فنڈ2.9 ارب روپے جاری کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگرقائمہ کمیٹی کی ہدایات پرعمل نہ کیا گیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اورسیکریٹری خزانہ کی کمیٹی کے اجلاس میں مسلسل عدم شرکت کانوٹس لیتے ہوئے کمیٹی نے کہاکہ وہ سیکریٹری فنانس کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

ملک میں تعلیمی نظام کو جدیدخطوط پراستوارکرنے کیلیے 5 سال کیلیے تعلیمی ایمرجنسی نافذکی جائے، کمیٹی نے تعلیم اورصحت کے شعبوںکوترجیح دینے کیلیے وفاقی حکومت سے سفارش کردی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کااجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عبدالنبی بنگش کی زیرصدارت ہوا۔

اجلاس میں کاظم خان،افراسیاب خٹک، بیگم نجمہ حمید، ہیمن داس اور چوہدری جعفراقبال کے علاوہ وزیرمملکت برائے تعلیم وتربیت بلیغ الرحمن ودیگرحکام نے شرکت کی ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت خزانہ کمیٹی کی سفارشات کوعملی جامہ پہنائیں اورایچ ای سی کے تمام سابقہ فنڈ ریلیز کریں۔ کمیٹی کونیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل کمیشن کے ڈائریکٹرجنرل شاہ رخ نصرت نے ادارے کی کارکردگی اورفنکشن بارے تفصیلی آگاہ کیا۔




رکن کمیٹی چوہدری جعفر اقبال نے سفارش کی کہ صوبائی حکومتیں فنی تعلیم کوعام کریںجس پروزیرمملکت بلیغ الرحمن نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے ایچ ای سی کے بجٹ میںاضافہ کردیا ہے، وفاقی حکومت فنی تعلیم کے فروغ کیلیے متعدداقدامات کررہی ہے۔ کمیٹی نے مختلف سرکاری اداروںمیںافسران کواضافی چارج دینے اور یونیورسٹیوں میں سیلف فنانس کی بھاری فیسوں پر تشویش کااظہار کیا۔

نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعدوضوابط واستحقاق کااجلاس چیئرمین کمیٹی کرنل ریٹائرڈ طاہر مشہدی کی زیرصدارت ہوا جس میں رضا ربانی،عباس آفریدی، اعتزاز احسن، مشاہد حسین، حاجی عدیل، پروفیسر ساجد میر اور ہدایت اللہ نے شرکت کی۔ کمیٹی نے حاجی عدیل کے معاملے پر وزارت دفاع اور داخلہ کوپشاور کنٹونمنٹ اور پولیس کے حکام کے خلاف کارروائی کرکے 2 ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے ی ہدایت کی۔ ڈی آئی جی پشاور اور سیکریٹری دفاع نے ذمے داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔
Load Next Story