ملک کو بچانا ہے تو ایکشن پلان کے بجائے معاشی ایکشن پلان بنانا ہوگا مولانا فضل الرحمان
الیکشن کمیشن ناکام ہوچکا ہے انھیں مستعفی ہونا چاہیے ، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ملک کو بچانا ہے تو ایکشن پلان کے بجائے معاشی ایکشن پلان بنانا ہوگا۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دنیا میں ریاستوں کی بقا کا ذمہ دار معیشت پر ہے، موجودہ حکومت جعلی ہے اورمعاشی مسائل کی وجہ بھی حکومت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ناکام ہوچکا ہے انھیں مستعفی ہونا چاہیے، پچیس جولائی 2018 کو ایک ہفتے کے دوران متفقہ بیانیہ وجود میں آیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے، اگر اس وقت ہم اپنے اقدامات کرتے ہماری کوتاہیاں تھیں کہ نظام کو مسترد بھی کیا اور اس کے ساتھ چلے بھی، ہم کہتے ہیں نئے الیکشن کراؤ اور منصفانہ الیکشن کراؤ لیکن ایک مرتبہ پھر فاٹا میں فوج کی نگرانی میں ووٹ ڈالے جانے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں علمائے کرام کو ملکی نظام سے باہر رکھا گیا ہے، 70 سال تک جن قوتوں نے حکومت کی ہے وہ دینی مدارس نہیں بلکہ کالج اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہیں، مانتا ہوں معاشرے میں مختلف مکاتب فکر ہیں ہم ان سے انکار نہیں کرسکتے جب کہ یہ فرقہ واریت مقتدر اداروں کی ضرورت ہے یہ کبھی بھی دینی قیادت کی ضرورت نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی مذہبی اور سیاسی قیادت نے ہمیشہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے کردار ادا کیا ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر ہمیشہ اتفاق رائے رہا ہے، اب ہمیں سر جوڑ کر پھر سوچنا ہے پاکستان کی نظریاتی شناخت خطرے میں ہیں۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دنیا میں ریاستوں کی بقا کا ذمہ دار معیشت پر ہے، موجودہ حکومت جعلی ہے اورمعاشی مسائل کی وجہ بھی حکومت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ناکام ہوچکا ہے انھیں مستعفی ہونا چاہیے، پچیس جولائی 2018 کو ایک ہفتے کے دوران متفقہ بیانیہ وجود میں آیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے، اگر اس وقت ہم اپنے اقدامات کرتے ہماری کوتاہیاں تھیں کہ نظام کو مسترد بھی کیا اور اس کے ساتھ چلے بھی، ہم کہتے ہیں نئے الیکشن کراؤ اور منصفانہ الیکشن کراؤ لیکن ایک مرتبہ پھر فاٹا میں فوج کی نگرانی میں ووٹ ڈالے جانے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں علمائے کرام کو ملکی نظام سے باہر رکھا گیا ہے، 70 سال تک جن قوتوں نے حکومت کی ہے وہ دینی مدارس نہیں بلکہ کالج اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہیں، مانتا ہوں معاشرے میں مختلف مکاتب فکر ہیں ہم ان سے انکار نہیں کرسکتے جب کہ یہ فرقہ واریت مقتدر اداروں کی ضرورت ہے یہ کبھی بھی دینی قیادت کی ضرورت نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی مذہبی اور سیاسی قیادت نے ہمیشہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے کردار ادا کیا ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر ہمیشہ اتفاق رائے رہا ہے، اب ہمیں سر جوڑ کر پھر سوچنا ہے پاکستان کی نظریاتی شناخت خطرے میں ہیں۔