خیبر پختون خوا میں 84 ہزار سرکاری نوکریاں 3 برس سے خالی
صوبائی کابینہ نے ان 84 ہزار سرکاری آسامیوں کو ختم کرنے کی اصولی منظوری دے دی
خیبرپختون خوا کے مختلف سرکاری محکموں میں 84 ہزار سرکاری آسامیاں گزشتہ 3 برس سے خالی ہونے کا انکشاف ہوا ہے جنہیں ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے تاہم ہر محکمہ اس سلسلے میں اپنے طور پر مذکورہ آسامیوں کے حوالے سے محکمہ خزانہ کو رپورٹ پیش کرے گا جس کی روشنی میں ان آسامیوں کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔
خیبرپختون خوا کابینہ کے 18 جون کے اجلاس میں نئے مالی سال کے بجٹ اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی گئی، اس میں محکمہ خزانہ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ صوبے کے مختلف سرکاری محکموں میں اس وقت 84 ہزار آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں تاہم کسی بھی محکمہ کا کام متاثر نہیں ہوا۔
اس عمل کے باعث مذکورہ آسامیاں بے معنی ہو کر رہ جاتی ہیں کیونکہ ان میں کئی آسامیاں ایسی بھی ہیں جن کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی جس کی بنیاد پر صوبائی کابینہ نے ان 84 ہزار سرکاری آسامیوں کو ختم کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق اس کے لیے محکمہ خزانہ سمیت دیگر محکموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہر محکمہ میں موجود خالی آسامیوں کو جائزہ لیا جائے اور اس کی روشنی میں مرحلہ وار ان آسامیوں کو باقاعدہ طور پر ختم کیا جائے۔
اس بارے میں سرکاری ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے بھر کے سرکاری محکموں میں 84 ہزار سرکاری آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں جنہیں ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے کیونکہ قواعد کے مطابق کسی بھی سرکاری محکمہ میں کوئی آسامی 6 ماہ تک خالی پڑی ہو تو اسے ختم کردیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان میں بعض آسامیوں سے متعلق عدالتوں میں کیس زیر سماعت ہیں جبکہ بعض میں پبلک سروس کمیشن کے معاملات بھی ہیں اس لیے ان کا کیس ٹو کیس جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے 30 ہزار نئی آسامیوں کی تخلیق کے باوجود خالی آسامیاں 84 ہزار کی تعداد ہی میں موجود ہیں جس کے بعد ان کو ختم کرنا ہی مناسب فیصلہ تھا۔
خیبرپختون خوا کابینہ کے 18 جون کے اجلاس میں نئے مالی سال کے بجٹ اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی گئی، اس میں محکمہ خزانہ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں انکشاف کیا گیا کہ صوبے کے مختلف سرکاری محکموں میں اس وقت 84 ہزار آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں تاہم کسی بھی محکمہ کا کام متاثر نہیں ہوا۔
اس عمل کے باعث مذکورہ آسامیاں بے معنی ہو کر رہ جاتی ہیں کیونکہ ان میں کئی آسامیاں ایسی بھی ہیں جن کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی جس کی بنیاد پر صوبائی کابینہ نے ان 84 ہزار سرکاری آسامیوں کو ختم کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق اس کے لیے محکمہ خزانہ سمیت دیگر محکموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہر محکمہ میں موجود خالی آسامیوں کو جائزہ لیا جائے اور اس کی روشنی میں مرحلہ وار ان آسامیوں کو باقاعدہ طور پر ختم کیا جائے۔
اس بارے میں سرکاری ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے بھر کے سرکاری محکموں میں 84 ہزار سرکاری آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں جنہیں ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے کیونکہ قواعد کے مطابق کسی بھی سرکاری محکمہ میں کوئی آسامی 6 ماہ تک خالی پڑی ہو تو اسے ختم کردیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان میں بعض آسامیوں سے متعلق عدالتوں میں کیس زیر سماعت ہیں جبکہ بعض میں پبلک سروس کمیشن کے معاملات بھی ہیں اس لیے ان کا کیس ٹو کیس جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے 30 ہزار نئی آسامیوں کی تخلیق کے باوجود خالی آسامیاں 84 ہزار کی تعداد ہی میں موجود ہیں جس کے بعد ان کو ختم کرنا ہی مناسب فیصلہ تھا۔