ذخیرہ اندوزی میں ملوث شوگر ملز مالکان کیخلاف کریک ڈاؤن کا اعلان
شوگرملزمالکان نے بجٹ منظوری کا بھی انتظار نہ کیا اور قیمتیں بڑھا دیں،وزیرمملکت حماد اظہر
حکومت نے پیرکو ایسے شوگر ملز مالکان کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جو ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں قومی اسمبلی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیرمملکت برائے خزانہ حماداظہر نے کہا کہ حکومت ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں مصنوعی اضافے میں ملوث شوگر ملز پر چھاپے مارے گی۔ انھوں نے بجٹ کی تیاری میں مختلف لابیوں کے اثرانداز ہونے کی باتوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں آٹے اور گھی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے خصوصی کمیٹی کو بتایا کہ کاشتکاروں نے زیادہ منافع کے لیے کپاس پر گنے کی فصل کو ترجیح دی ہے اس کے باوجود چینی کی قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھادی گئی ہیں۔
مشیرتجارت نے برآمدی شعبوں سے زیرو ریٹڈ ٹیکس کی سہولت واپس لینے اور کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی کے دوبارہ نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اب ٹیکسٹائل انڈسٹری کہاں جائے گی۔ انھوں نے اسے غلط فیصلہ قرار دیا۔ انھوں نے تجویز کیا کپاس کی فصل کے نرخ انٹرنیشنل مارکیٹ کی مناسبت سے مقررکیے جائیں۔
وزارت تجارت نے کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی بحالی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ٹیکسٹائل کی برآمدات پرمنفی اثر پڑے گا اورٹیکسٹائل انڈسٹری مسائل میں گھر جائے گی۔ مشیر تجارت نے کپاس کی سپورٹ پرائس فکس کرنے کی بھی مخالف کی۔
علاوہ ازیں خصوصی کمیٹی برائے زرعی پیداوارکے اجلاس میںممبران کا مطالبہ تھا کہ کاٹن اگانے والے کسانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے کاٹن کیلئے سپورٹ پرائز مقررکی جائے۔
سید فخر امام کا کہنا تھا کہ متعلقہ وزارتیں بتائیں کہ امپورٹڈکاٹن پر سابقہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی بحالی اور مقامی کاٹن پروڈکشن کیلیے کم ازکم سپورٹ پرائس دینے کیلیے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں، کسانوں کوگذشتہ دس برسوں سے فارمرزکوکاٹن پر انٹرنیشنل پیریٹی پرائزنہیں مل رہی ہے۔
اجلاس میں حکومتی رکن ریاض فتیانہ ایف بی آراور وزارت خزانہ کے خلاف پھٹ پڑے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آراور فنانس کو تحلیل کیا جائے، یہ ادارے پرفارم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
ریاض فتیانہ نے کمیٹی کی سفارشات کو نظر انداز کرنے پرکمیٹی سے احتجاجا واک آوٹ کیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت حماد اظہر نے اعلان کیا کہ حکومت نے تمباکوکی فصل پر عائد دس فیصد جی ایل ٹی ٹیکس واپس لیا ہے، ٹیکس واپس لینے سے سگریٹ پیکنگ یا سگریٹ کی ڈبی پر ٹیکس میںکمی نہیں آئیگی۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ہم تمباکو سے114ارب روپے ٹیکس اکھٹا کرلیںگے، سپیکر قومی اسمبلی نے زراعت کی تحقیق کیلئے سالانہ ایک ارب روپے بجٹ مختص کرنے کی بھی تجویز پیش کیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں قومی اسمبلی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیرمملکت برائے خزانہ حماداظہر نے کہا کہ حکومت ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں مصنوعی اضافے میں ملوث شوگر ملز پر چھاپے مارے گی۔ انھوں نے بجٹ کی تیاری میں مختلف لابیوں کے اثرانداز ہونے کی باتوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں آٹے اور گھی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے خصوصی کمیٹی کو بتایا کہ کاشتکاروں نے زیادہ منافع کے لیے کپاس پر گنے کی فصل کو ترجیح دی ہے اس کے باوجود چینی کی قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھادی گئی ہیں۔
مشیرتجارت نے برآمدی شعبوں سے زیرو ریٹڈ ٹیکس کی سہولت واپس لینے اور کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی کے دوبارہ نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اب ٹیکسٹائل انڈسٹری کہاں جائے گی۔ انھوں نے اسے غلط فیصلہ قرار دیا۔ انھوں نے تجویز کیا کپاس کی فصل کے نرخ انٹرنیشنل مارکیٹ کی مناسبت سے مقررکیے جائیں۔
وزارت تجارت نے کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی بحالی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ٹیکسٹائل کی برآمدات پرمنفی اثر پڑے گا اورٹیکسٹائل انڈسٹری مسائل میں گھر جائے گی۔ مشیر تجارت نے کپاس کی سپورٹ پرائس فکس کرنے کی بھی مخالف کی۔
علاوہ ازیں خصوصی کمیٹی برائے زرعی پیداوارکے اجلاس میںممبران کا مطالبہ تھا کہ کاٹن اگانے والے کسانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے کاٹن کیلئے سپورٹ پرائز مقررکی جائے۔
سید فخر امام کا کہنا تھا کہ متعلقہ وزارتیں بتائیں کہ امپورٹڈکاٹن پر سابقہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی بحالی اور مقامی کاٹن پروڈکشن کیلیے کم ازکم سپورٹ پرائس دینے کیلیے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں، کسانوں کوگذشتہ دس برسوں سے فارمرزکوکاٹن پر انٹرنیشنل پیریٹی پرائزنہیں مل رہی ہے۔
اجلاس میں حکومتی رکن ریاض فتیانہ ایف بی آراور وزارت خزانہ کے خلاف پھٹ پڑے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آراور فنانس کو تحلیل کیا جائے، یہ ادارے پرفارم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
ریاض فتیانہ نے کمیٹی کی سفارشات کو نظر انداز کرنے پرکمیٹی سے احتجاجا واک آوٹ کیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت حماد اظہر نے اعلان کیا کہ حکومت نے تمباکوکی فصل پر عائد دس فیصد جی ایل ٹی ٹیکس واپس لیا ہے، ٹیکس واپس لینے سے سگریٹ پیکنگ یا سگریٹ کی ڈبی پر ٹیکس میںکمی نہیں آئیگی۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ہم تمباکو سے114ارب روپے ٹیکس اکھٹا کرلیںگے، سپیکر قومی اسمبلی نے زراعت کی تحقیق کیلئے سالانہ ایک ارب روپے بجٹ مختص کرنے کی بھی تجویز پیش کیں۔