پاکستان کی سلیکشن پالیسی میں تسلسل نہیں اظہرمحمود
کھیل کو فائدہ پہنچانے کی بجائے سیاست کا عمل دخل زیادہ ہے، سابق آل رائونڈر
سابق آل رائونڈر اظہر محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سلیکشن پالیسی میں کوئی تسلسل نہیں ہے، سری لنکن پریمیئر لیگ میں حصہ لینے والے کرکٹر نے کہا کہ پاکستان میں کھیل کو فائدہ پہنچانے کی بجائے سیاست زیادہ کارفرما ہوتی ہے، سلیکشن پالیسی میں کوئی تسلسل نظر نہیں آتا، انھی چہروں کو گھماپھرا کر دوبارہ سامنے لے آیا جاتا ہے، بلاشبہ بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی پرفارمنس میں عدم تسلسل کی بھی یہی وجہ ہے، انھوں نے مزید کہا کہ میں نے مختلف ممالک کی کرکٹ لیگز کھیلی ہیں اور مختلف پلیئرز، کوچز اور ٹیم منیجمنٹ کے برتائو دیکھے ہیں لیکن پاکستان میں کرکٹ حکام کا مزاج یکسر مختلف ہے، وہ تبدیلی نہیں چاہتے،
انھوں نے کہا کہ میں بھی پاکستان کرکٹ حکام کے رویے سے نالاں رہا ہوں، مجھے ابتدا میں ورلڈ کپ 2007 کے اسکواڈ سے بغیر کوئی وجہ بتائے ڈراپ کردیاگیا تھا، جبکہ میں نے ٹیسٹ کرکٹ میں بھی عمدہ شروعات کی تھی لیکن اچانک مجھے ون ڈے کرکٹ تک محدود کردیاگیا اور پھر مجھے طویل دورانیے کی کرکٹ سے ڈراپ کردیاگیا، میں نے اپنا آخری ٹیسٹ 2001 میں کھیلا تھا، بڑی بڑی آنکھوں میں سرمہ لگاکر بیٹنگ کرنے والے اظہر نے مزید کہا کہ ایسا ہی کچھ ثقلین مشتاق اور شعیب اختر کے ساتھ بھی ہوا، پاکستان کرکٹ کے منتظمین نے ان کے ساتھ برا سلوک کیا، اسی طرح جب وہ عبدالرزاق کو نہیں چاہتے تو اسے بھی طویل وقت تک سائیڈ لائن کیے رکھا لیکن اب وہ واپس آگیا ہے،
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سلیکشن پالیسی میں کوئی تسلسل نظر نہیں آتا، ورلڈ ٹی 20 میں صرف ایک جنیئن آل رائونڈر ہوتا ہے، آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں عمرگل نہیں ہے تو ورلڈ ٹی 20 اسکواڈ میں اعزاز چیمہ یا وہاب ریاض موجود نہیں ہے، آپ ان سب کی وضاحت نہیں دے سکتے۔
انھوں نے کہا کہ میں بھی پاکستان کرکٹ حکام کے رویے سے نالاں رہا ہوں، مجھے ابتدا میں ورلڈ کپ 2007 کے اسکواڈ سے بغیر کوئی وجہ بتائے ڈراپ کردیاگیا تھا، جبکہ میں نے ٹیسٹ کرکٹ میں بھی عمدہ شروعات کی تھی لیکن اچانک مجھے ون ڈے کرکٹ تک محدود کردیاگیا اور پھر مجھے طویل دورانیے کی کرکٹ سے ڈراپ کردیاگیا، میں نے اپنا آخری ٹیسٹ 2001 میں کھیلا تھا، بڑی بڑی آنکھوں میں سرمہ لگاکر بیٹنگ کرنے والے اظہر نے مزید کہا کہ ایسا ہی کچھ ثقلین مشتاق اور شعیب اختر کے ساتھ بھی ہوا، پاکستان کرکٹ کے منتظمین نے ان کے ساتھ برا سلوک کیا، اسی طرح جب وہ عبدالرزاق کو نہیں چاہتے تو اسے بھی طویل وقت تک سائیڈ لائن کیے رکھا لیکن اب وہ واپس آگیا ہے،
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سلیکشن پالیسی میں کوئی تسلسل نظر نہیں آتا، ورلڈ ٹی 20 میں صرف ایک جنیئن آل رائونڈر ہوتا ہے، آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں عمرگل نہیں ہے تو ورلڈ ٹی 20 اسکواڈ میں اعزاز چیمہ یا وہاب ریاض موجود نہیں ہے، آپ ان سب کی وضاحت نہیں دے سکتے۔