ٹرمپ کی سخت پالیسی کے باعث میکسیکو کے پناہ گزین باپ بیٹی کی لاش نے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا
کشتی ڈوبنے کے بعد باپ نے 2 سالہ بیٹی کو پیٹھ پر سوار کیا اور اپنی ٹی شرٹ میں چھپا کر دریا عبور کرنے کی کوشش کی تھی
اچھے مستقبل کے خواب سجائے غیر قانونی طور پر امریکا جانے والا خاندان دریا میں ڈوب گیا، 24 سالہ باپ اور کم سن بیٹی کی ایک دوسرے سے لپٹی لاش کی تصویر نے سب کے دل دہلا دیئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق میکسیکو کے دریا کے ساحل پر پناہ گزین باپ بیٹی کی لاش ملی ہے، 2 سالہ کم سن بیٹی اپنے باپ کی ٹی شرٹ کے اندر منہ چھپائے پیٹھ پر سوار تھی اور باپ کے گلے میں اپنے ہاتھوں کا ہالہ بنائے ہوئے تھی۔
باپ نے بیٹی کو بچانے کے لیے اپنی ٹی شرٹ کے اندر چھپالیا تھا تاکہ بیٹی پانی کے تھپیڑوں سے محفوظ رہے اور بیٹی بھی اپنی آخری سانسوں تک باپ کی پیٹھ پر سوار رہی اور اسی حالت میں دونوں کے دریا میں بہہ جانے سے موت واقع ہوگئی۔
خوش قسمتی سے بچی کی 21 سالہ ماں کو دریا میں ایک اونچی چٹان میسر آگئی جس پر اس نے پناہ لیکر اپنی جان بچائی تاہم باپ بیٹی اپنی زندگی کی جنگ ہار گئے۔ اسی دریا سے دو مزید کم سن بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کے باعث میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے اچھے مستقبل کے متلاشی تارکین وطن کے محافظوں کے ہاتھوں گرفتار ہوجاتے ہیں یا پھر سمندر کی لہروں کی نذر ہوجاتے ہیں اور ایسے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق میکسیکو کے دریا کے ساحل پر پناہ گزین باپ بیٹی کی لاش ملی ہے، 2 سالہ کم سن بیٹی اپنے باپ کی ٹی شرٹ کے اندر منہ چھپائے پیٹھ پر سوار تھی اور باپ کے گلے میں اپنے ہاتھوں کا ہالہ بنائے ہوئے تھی۔
باپ نے بیٹی کو بچانے کے لیے اپنی ٹی شرٹ کے اندر چھپالیا تھا تاکہ بیٹی پانی کے تھپیڑوں سے محفوظ رہے اور بیٹی بھی اپنی آخری سانسوں تک باپ کی پیٹھ پر سوار رہی اور اسی حالت میں دونوں کے دریا میں بہہ جانے سے موت واقع ہوگئی۔
خوش قسمتی سے بچی کی 21 سالہ ماں کو دریا میں ایک اونچی چٹان میسر آگئی جس پر اس نے پناہ لیکر اپنی جان بچائی تاہم باپ بیٹی اپنی زندگی کی جنگ ہار گئے۔ اسی دریا سے دو مزید کم سن بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کے باعث میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے اچھے مستقبل کے متلاشی تارکین وطن کے محافظوں کے ہاتھوں گرفتار ہوجاتے ہیں یا پھر سمندر کی لہروں کی نذر ہوجاتے ہیں اور ایسے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔