امریکی صدر شام پر حملے کےلئے عالمی برادری کو قائل کرنے میں ناکام
روس، چین، ارجنٹائن، برازیل، اٹلی، جرمنی اور جنوبی افریقہ نے سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر امریکی حملے کی مخالفت کی۔
امریکی صدر باراک اوماما جی ٹوینٹی کانفرنس میں شرکت کے بعدوطن واپس پہنچ گئے ہیں تاہم اس دوران وہ شام پرفوجی حملے کے لئےعالمی برادری کوقائل کرنےمیں ناکام رہے۔
جی ٹوینٹی اجلاس کے دوران صدر اوباما نے عالمی طاقتوں کو شام کے خلاف فوجی کارروائی کے لئے عالمی برادری کو منانے کی کوششیں کی تاہم ان کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔ اجلاس کے دوران گیارہ ممالک نے امریکا کے موقف کی حمایت میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں شام میں مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اعلامیے پر آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، سعودی عرب، سپین، ترکی، برطانیہ اور امریکا نے دستخط کیے جب کہ روس، چین، ارجنٹائن، برازیل، اٹلی، جرمنی اور جنوبی افریقہ نے سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر امریکی حملے کی مخالفت کی ہے۔
امریکی صدر نے اعتراف کیا ہےکہ کانگریس میں شام کے خلاف قرارداد کا بل پاس کروانا آسان نہ ہو گا لیکن امریکا کی سالمیت کے لئے شام کے خلاف کاروائی ضروری ہے۔ دوسری جانب روسی صدر پیوٹن نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا نے شام پر حملہ کیا تو اس کی جنگ روس کے خلاف ہوگی۔
جی ٹوینٹی اجلاس کے دوران صدر اوباما نے عالمی طاقتوں کو شام کے خلاف فوجی کارروائی کے لئے عالمی برادری کو منانے کی کوششیں کی تاہم ان کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔ اجلاس کے دوران گیارہ ممالک نے امریکا کے موقف کی حمایت میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں شام میں مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اعلامیے پر آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، سعودی عرب، سپین، ترکی، برطانیہ اور امریکا نے دستخط کیے جب کہ روس، چین، ارجنٹائن، برازیل، اٹلی، جرمنی اور جنوبی افریقہ نے سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر امریکی حملے کی مخالفت کی ہے۔
امریکی صدر نے اعتراف کیا ہےکہ کانگریس میں شام کے خلاف قرارداد کا بل پاس کروانا آسان نہ ہو گا لیکن امریکا کی سالمیت کے لئے شام کے خلاف کاروائی ضروری ہے۔ دوسری جانب روسی صدر پیوٹن نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا نے شام پر حملہ کیا تو اس کی جنگ روس کے خلاف ہوگی۔