حرکت قلب بند ہونے لگے تو کیا کرنا چاہئے
اگر آپ کے خاندان میں کبھی کسی کو ہارٹ اٹیک ہوا ہو تو پھر ادھیڑ عمر میں آپ کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے
''کھانا کھا کے بیٹھا ہی تھا، اچانک چھاتی میں تیز اور چبھنے والا درد محسوس ہوا۔ آہستہ آہستہ درد بڑھتا گیا۔
ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق زبان کے نیچے رکھنے والی گولی لی، اس سے بھی خاص فرق نہ پڑا، نبض ڈوبنے لگی اور پورا چہرہ پسینے سے بھر گیا۔ بیٹے نے فوراً بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال پہنچایا جہاں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ڈاکٹروں نے بروقت CPR کر کے جان بچائی۔''
یہ سب علامات دل کے حملے یعنی ہارٹ اٹیک کی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ایشیا میں سب زیادہ اموات دل کی بیماریوں سے ہوتی ہیں۔ دل پر حملہ ہونے کے بعد آدھے سے زیادہ مریض بغیر کسی علاج کے بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں۔گھر میں یا گھر سے باہر ہارٹ اٹیک کی طرح دم گھٹنے، ڈوبنے، کرنٹ لگنے یا کسی اور وجہ سے بے ہوش ہو جانے، کسی دوا کی زیادہ مقدار کھالینے سے بھی خاصی اموات ہوتی ہیں۔ ان سب حالتوں میں دل کی رفتار اور سانس آنا بند ہو جاتا ہے۔ اگر گھر یا دفتر میں عام لوگوں کو (Cardiopulmonary Resuscitation) CPR ''دل اور سانس کی رفتار کو جاری کرنا'' کے بارے میں صحیح علم ہو تو بہت سی جانیں بچائیں جا سکتی ہیں۔
CPR میں ایک خاص دباؤ سے ڈوبے ہوئے دل کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کے ساتھ منہ در منہ سانس کے ساتھ سانس کی رفتار بحال کرتے ہیں، مگر CPR میں ہر سیکنڈ قیمتی ہوتا ہے۔ فوری طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہارٹ اٹیک میں چونکہ خون کی گردش رک جاتی ہے۔ دل خون کو پمپ نہیں کرتا اور سانس کی رفتار کم ہونے سے خون میں آکسیجن کی سپلائی بھی نہیں رہتی اس لیے فوری عمل جس سے دل اور سانس دونوں بحال ہو جائیں، جان بچا سکتا ہے۔
CPR کرنے کے بنیادی اصول مندرجہ ذیل ہیں:
(i) بے ہوشی:
سب سے پہلے مریض کو تسلی دیں۔ یہ دیکھیں مریض کہیں بے ہوش تو نہیں۔ مریض سے بات کرکے یا اسے ہلاجلا کر اس کی بے ہوشی کے لیول کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اگر مریض مکمل طور پر بے ہوش ہو تو فوری طور پر اس کو ہسپتال پہنچانے کا بندوبست کریں اور اپنے آپ کو CPR کرنے کے لیے تیار کر لیں۔ صحیح CPR کر کے آپ ہسپتال پہنچانے تک مریض کی جان بچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ سب سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ مریض کی سانس لینے کی نالی میں منہ سے لے کر اندر تک کوئی رکاوٹ تو نہیں۔ منہ میں انگلی ڈال کر زبان کو ایک طرف کر دیں۔
(ii) ہوا کا راستہ(Air Passage):
سانس کی نالی میں ہوا کے راستے (Air Passage) میں رکاوٹ دور کرنے کے فوری بعد مریض کا تنفس بحال کرنے کی کوشش کریں۔ ایک انگلی سے مریض کی ٹھوڑی (Chin) اور دوسرے سے اوپر والا جبڑا پکڑ کر اس کو ایک طرف کریں۔ اس سے اس کا منہ کھل جائے گا۔ اس کی ناک بند کر کے فوری طور پر اپنا منہ اس کے اوپر اس طرح سے رکھیں کہ آپ کے ہونٹ مریض کے ہونٹوں پر اس طرح چسپاں ہو جائیں کہ کوئی ہوا باہر نہ نکلے۔ اس طرح ہر پانچ سیکنڈ کے بعد اس کے منہ میں لمبے لمبے سانس لیں۔ سانس لیتے وقت مریض کی چھاتی پر نگاہ رکھیں۔ سانس لینے سے وہ اوپر حرکت کرے گی۔ اگر اس دوران مریض کو قے ہو جائے تو فوری طور پر منہ صاف کریں۔ اکثر اوقات منہ در منہ سانس پہنچانے کے عمل سے ہی سانس کی رفتار بحال ہو جاتی ہے۔ یہ عمل کئی بار دہرائیں۔ اگر یہ طریقہ کارگر نہ ہو رہا اور اس میں دشواری ہو رہی ہو تو پھر اپنے منہ سے مریض کے ناک کے ذریعے سانس بحال کرنے کی کوشش کریں۔
ایک ہاتھ سے اس کی ٹھوڑی (Chin) کو اوپر اٹھائیں۔ دوسرے ہاتھ سے سر کو پیچھے کی طرف موڑیں۔ اپنا منہ مریض کے ناک پر پوری طرح رکھ کر اس میں پوری طرح سانس لیتے جائیں، حتیٰ کہ آپ کو مریض کی چھاتی سانس لینے کی وجہ سے اوپر اٹھتی محسوس ہو۔ اس طریقے سے سانس بحال ہوتے وقت جونہی آپ اپنا منہ اٹھاتے ہیں، مریض ہوا باہر نکالتا یعنی Exhale کرتا محسوس ہوتا ہے۔ گلے میں موجود شریان (Artery) سے مریض کی نبض محسوس کرنے کی کوشش کریں۔ اگر کوشش کے باوجود نبض محسوس نہ ہو تو فوری طور پر دل کا مساج کریں۔
(iii) دل کا مساج(Cardiac Massage):
دل کو دبانے کے لیے مریض کے بالکل قریب ہو کر گھٹنوں کے بل جھک کر کھڑے ہوں۔ دل پہ دباؤ ڈالنے کے لیے چھاتی کے داہنی طرف اوپر سے نیچے کی جانب ہاتھ ہلائیں۔ جہاں Sternum ہڈی کا آخری سرا ہو، جس ہاتھ سے دل کو دبانا ہے اس کو اس جگہ رکھیں اور دوسرا ہاتھ اس کے اوپر رکھ کر دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں ملا کر زور زور سے پریشر ڈالنا شروع کریں۔ پریشر اوپر سے نیچے کی طرف ڈالیں، مریض کے بالکل اوپر نہ جھکیں۔ پریشر جلدی جلدی ڈالیں اور ایک منٹ میں تقریباً 100 دفعہ حرکت کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ مریض کے چہرے کی طرف بھی نگاہ ڈالتے جائیے۔ اکثر اوقات Cardiac مساج سے نبض واپس آ جاتی ہے اور یوں جان بچ جاتی ہے۔ اس دوران چونکہ فوری عمل ضروری ہوتا ہے، اس لیے مریض کے کپڑے وغیرہ ڈھیلے کرنے میں وقت ضائع بالکل نہ کریں۔
(iv) نبض اور سانس کی بحالی کا طریقہ کار (CPR):
عموماً دیکھا گیا ہے کہ دل کی رفتار اور سانس ایک ساتھ بند ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ CPR میں سانس بحال کرنے کا عمل اور دل پہ دباؤ ڈالنے کے لیے مساج ایک ساتھ کیا جائے۔ اگر آپ اکیلے ہیں تو پہلے نظام تنفس بحال کرنے کی کوشش کریں۔ اس کے ساتھ دل پہ دباؤ ڈالیں۔ اگر دو آدمی ہوں تو پھر ضروری ہے کہ ایک منہ در منہ سانس پہنچائے۔ دوسرا Cardiac مساج کرے۔
اگرچہ CPR سیکھ کر بہت سی جانیں بچائی جا سکتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ دل کی بیماریوں سے بھی بچا جائے۔ دل کی بیماری سے بچنے کے لیے:
-1 اللہ کا ذکر کریں۔
-2 پابندی سے نماز ادا کریں۔
-3 سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔
-4 مرغن غذاؤں کو خیر باد کہہ دیں۔
-5 ہلکی پھلکی ورزش باقاعدگی سے کریں۔
ہارٹ اٹیک سے بچاؤ
''چھاتی کے درمیان میں اچانک درد محسوس ہوا۔ چبھنے والا درد بڑھتا گیا اور بائیں بازو میں بھی محسوس ہونے لگا۔ اس کے ساتھ ٹھنڈے پسینے آنے شروع ہوگئے۔ ایسا لگا کہ جیسے چھاتی جکڑی ہوئی ہے۔ درد کی شدت سے وہ ادھ موا ہوا جا رہا تھا۔ سب نے ہارٹ اٹیک کا شک کیا۔ فوری طور پر ہسپتال بھجوایا جہاں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں علاج کیا گیا جس سے مریض کی جان بچ گئی۔''
اوپر دی گئی علامات ہارٹ اٹیک یعنی دل کے دورے کے ساتھ مخصوص ہیں۔ یہ فوری بھی ہو سکتی ہیں اور بار بار ہونے والی بھی۔ دل کے دورے یا ہارٹ اٹیک میں اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو فوری موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
وجوہات:
ہارٹ اٹیک یا دل کی بیماریاں ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
-1 ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشارِ خون، اس سے دل کے عضلات میں سختی آ جاتی ہے اور خون کی شریانوں پر زیادہ دباؤ پڑنے کی وجہ سے انہیں نقصان پہنچتا ہے۔
-2 دوسری اہم وجہ کولیسٹرول کی زیادتی ہے جو زیادہ مرغن غذاؤں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ بہت زیادہ چربی والی اشیاء مثلاً گوشت خوری، سری پائے، مغز، دیسی گھی وغیرہ زیادہ کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
-3 ہارٹ اٹیک کی ایک بنیادی وجہ سگریٹ نوشی بھی ہے۔ سگریٹ نوش حضرات میں ہارٹ اٹیک ہونے کے امکانات غیر سگریٹ نوش افراد کی نسبتکافی زیادہ ہوتے ہیں۔ فیملی ہسٹری بھی بہت اہم ہے۔ جن لوگوں کے خاندان میں دل کی بیماری ہو ان میں اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
-4 ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کی بیماری میں بھی ہارٹ اٹیک کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
-5 ذہنی اور اعصابی تناؤ کی صورت میں شریانوں پر اثر پڑتا ہے اور جن لوگوں کو ایک دفعہ ہارٹ اٹیک ہو چکا ہو، ان میں اس کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔
-6 عموماً ہارٹ اٹیک 30 سے 40 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ہوتا ہے مگر آج کل چھوٹی عمر کے لوگ بھی اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔
-7 پیدائشی طور پر بعض بچوں کے دل میں سوراخ ہوتا ہے یا بعض کی خون کی نالیاں صحیح طور پر Develop نہیں ہوئی ہوتیں۔ اس کی وجہ سے بھی بیماری ہو سکتی ہے۔
علامات:
ہارٹ اٹیک کی بڑی بڑی علامات میں چھاتی کے درمیان سخت درد، سانس کا پھول جانا، ٹھنڈے پسینے آنا وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن بعض اوقات ہارٹ اٹیک میں درد نہیں ہوتا اور چھاتی میں معمولی درد سے دل کا دورہ پڑ جاتا ہے۔ اس طرح ذیابیطس کے مریضوں میں تو ہارٹ اٹیک کا بالکل پتہ نہیں چلتا، کیونکہ انہیں درد کا بالکل احساس نہیں ہوتا۔
بیماری کا علاج اور بچاؤ:
اگر کسی شخص کو اچانک سینے میں درد اٹھے اور چھاتی جکڑی جائے تو فوراً کسی مستند ڈاکٹر یا ہسپتال سے رجوع کرنا چاہیے۔ چونکہ ہارٹ اٹیک میں شریانوں میں رکاوٹ ہو جاتی ہے، بعض اوقات شریانوں میں رکاوٹ دور کرنے والا انجکشن دے کر جان بچالی جاتی ہے۔ بیماری کے مکمل علاج کے لیے ڈاکٹر کی ہدایات پر مکمل عمل کرنا چاہیے۔ ہارٹ اٹیک اور دل کی بیماریوں سے بچاؤ کی کچھ تجاویز مندرجہ ذیل ہیں۔
-1 ہمیشہ اللہ پہ بھروسہ رکھیں۔ اس کے حکم کے مطابق زندگی گزاریں۔ رسول پاک ﷺ کی تعلیمات کو مشعل راہ بنائیں۔ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں اور مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔ بہتر ہے کہ کھانا پکانے کے لیے مکئی کا تیل Cooking Oil استعمال کیا جائے اور زیادہ چربی والی اشیاء سے مکمل پرہیز کیا جائے۔
-2 اگر آپ کے خاندان میں کبھی کسی کو ہارٹ اٹیک ہوا ہو تو پھر ادھیڑ عمر میں آپ کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔ گاہے بگاہے اپنا چیک اپ اور دل کا ٹیسٹ یعنی ای سی جی وغیرہ کرواتے رہیں۔ اس سے آدمی خطرات سے پیشگی آگاہ ہو جاتا ہے اور یوں ان سے نپٹنا آسان ہو جاتا ہے۔
-3 روزانہ وزش کو معمول بنا لینا چاہیے۔ اس سے جسمانی صحت ٹھیک رہتی ہے۔ 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو بہت زیادہ سخت ورزش نہیں کرنا چاہیے۔
-4 ذیابیطس اور ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ خاص طور پر محتاط رہیں اور اپنا ریگولر چیک اپ کرواتے رہیں۔
-5 اگر آپ دل کی بیماریوں مثلاً ہائی بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک اور اس سے بھی بڑھ کر پھیپھڑے کے کینسر سے بچنا چاہتے ہیں تو لازمی طور پر آج سے ہی سگریٹ نوشی کو خیرباد کہہ ڈالیں۔ میں پورے یقین سے کہتا ہوں کہ آپ میں اتنی قوت ارادی ہے کہ آپ اس لعنت سے آج ہی چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔ کل کا انتظار مت کریں۔
ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق زبان کے نیچے رکھنے والی گولی لی، اس سے بھی خاص فرق نہ پڑا، نبض ڈوبنے لگی اور پورا چہرہ پسینے سے بھر گیا۔ بیٹے نے فوراً بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال پہنچایا جہاں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ڈاکٹروں نے بروقت CPR کر کے جان بچائی۔''
یہ سب علامات دل کے حملے یعنی ہارٹ اٹیک کی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ایشیا میں سب زیادہ اموات دل کی بیماریوں سے ہوتی ہیں۔ دل پر حملہ ہونے کے بعد آدھے سے زیادہ مریض بغیر کسی علاج کے بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں۔گھر میں یا گھر سے باہر ہارٹ اٹیک کی طرح دم گھٹنے، ڈوبنے، کرنٹ لگنے یا کسی اور وجہ سے بے ہوش ہو جانے، کسی دوا کی زیادہ مقدار کھالینے سے بھی خاصی اموات ہوتی ہیں۔ ان سب حالتوں میں دل کی رفتار اور سانس آنا بند ہو جاتا ہے۔ اگر گھر یا دفتر میں عام لوگوں کو (Cardiopulmonary Resuscitation) CPR ''دل اور سانس کی رفتار کو جاری کرنا'' کے بارے میں صحیح علم ہو تو بہت سی جانیں بچائیں جا سکتی ہیں۔
CPR میں ایک خاص دباؤ سے ڈوبے ہوئے دل کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کے ساتھ منہ در منہ سانس کے ساتھ سانس کی رفتار بحال کرتے ہیں، مگر CPR میں ہر سیکنڈ قیمتی ہوتا ہے۔ فوری طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہارٹ اٹیک میں چونکہ خون کی گردش رک جاتی ہے۔ دل خون کو پمپ نہیں کرتا اور سانس کی رفتار کم ہونے سے خون میں آکسیجن کی سپلائی بھی نہیں رہتی اس لیے فوری عمل جس سے دل اور سانس دونوں بحال ہو جائیں، جان بچا سکتا ہے۔
CPR کرنے کے بنیادی اصول مندرجہ ذیل ہیں:
(i) بے ہوشی:
سب سے پہلے مریض کو تسلی دیں۔ یہ دیکھیں مریض کہیں بے ہوش تو نہیں۔ مریض سے بات کرکے یا اسے ہلاجلا کر اس کی بے ہوشی کے لیول کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اگر مریض مکمل طور پر بے ہوش ہو تو فوری طور پر اس کو ہسپتال پہنچانے کا بندوبست کریں اور اپنے آپ کو CPR کرنے کے لیے تیار کر لیں۔ صحیح CPR کر کے آپ ہسپتال پہنچانے تک مریض کی جان بچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ سب سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ مریض کی سانس لینے کی نالی میں منہ سے لے کر اندر تک کوئی رکاوٹ تو نہیں۔ منہ میں انگلی ڈال کر زبان کو ایک طرف کر دیں۔
(ii) ہوا کا راستہ(Air Passage):
سانس کی نالی میں ہوا کے راستے (Air Passage) میں رکاوٹ دور کرنے کے فوری بعد مریض کا تنفس بحال کرنے کی کوشش کریں۔ ایک انگلی سے مریض کی ٹھوڑی (Chin) اور دوسرے سے اوپر والا جبڑا پکڑ کر اس کو ایک طرف کریں۔ اس سے اس کا منہ کھل جائے گا۔ اس کی ناک بند کر کے فوری طور پر اپنا منہ اس کے اوپر اس طرح سے رکھیں کہ آپ کے ہونٹ مریض کے ہونٹوں پر اس طرح چسپاں ہو جائیں کہ کوئی ہوا باہر نہ نکلے۔ اس طرح ہر پانچ سیکنڈ کے بعد اس کے منہ میں لمبے لمبے سانس لیں۔ سانس لیتے وقت مریض کی چھاتی پر نگاہ رکھیں۔ سانس لینے سے وہ اوپر حرکت کرے گی۔ اگر اس دوران مریض کو قے ہو جائے تو فوری طور پر منہ صاف کریں۔ اکثر اوقات منہ در منہ سانس پہنچانے کے عمل سے ہی سانس کی رفتار بحال ہو جاتی ہے۔ یہ عمل کئی بار دہرائیں۔ اگر یہ طریقہ کارگر نہ ہو رہا اور اس میں دشواری ہو رہی ہو تو پھر اپنے منہ سے مریض کے ناک کے ذریعے سانس بحال کرنے کی کوشش کریں۔
ایک ہاتھ سے اس کی ٹھوڑی (Chin) کو اوپر اٹھائیں۔ دوسرے ہاتھ سے سر کو پیچھے کی طرف موڑیں۔ اپنا منہ مریض کے ناک پر پوری طرح رکھ کر اس میں پوری طرح سانس لیتے جائیں، حتیٰ کہ آپ کو مریض کی چھاتی سانس لینے کی وجہ سے اوپر اٹھتی محسوس ہو۔ اس طریقے سے سانس بحال ہوتے وقت جونہی آپ اپنا منہ اٹھاتے ہیں، مریض ہوا باہر نکالتا یعنی Exhale کرتا محسوس ہوتا ہے۔ گلے میں موجود شریان (Artery) سے مریض کی نبض محسوس کرنے کی کوشش کریں۔ اگر کوشش کے باوجود نبض محسوس نہ ہو تو فوری طور پر دل کا مساج کریں۔
(iii) دل کا مساج(Cardiac Massage):
دل کو دبانے کے لیے مریض کے بالکل قریب ہو کر گھٹنوں کے بل جھک کر کھڑے ہوں۔ دل پہ دباؤ ڈالنے کے لیے چھاتی کے داہنی طرف اوپر سے نیچے کی جانب ہاتھ ہلائیں۔ جہاں Sternum ہڈی کا آخری سرا ہو، جس ہاتھ سے دل کو دبانا ہے اس کو اس جگہ رکھیں اور دوسرا ہاتھ اس کے اوپر رکھ کر دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں ملا کر زور زور سے پریشر ڈالنا شروع کریں۔ پریشر اوپر سے نیچے کی طرف ڈالیں، مریض کے بالکل اوپر نہ جھکیں۔ پریشر جلدی جلدی ڈالیں اور ایک منٹ میں تقریباً 100 دفعہ حرکت کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ مریض کے چہرے کی طرف بھی نگاہ ڈالتے جائیے۔ اکثر اوقات Cardiac مساج سے نبض واپس آ جاتی ہے اور یوں جان بچ جاتی ہے۔ اس دوران چونکہ فوری عمل ضروری ہوتا ہے، اس لیے مریض کے کپڑے وغیرہ ڈھیلے کرنے میں وقت ضائع بالکل نہ کریں۔
(iv) نبض اور سانس کی بحالی کا طریقہ کار (CPR):
عموماً دیکھا گیا ہے کہ دل کی رفتار اور سانس ایک ساتھ بند ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ CPR میں سانس بحال کرنے کا عمل اور دل پہ دباؤ ڈالنے کے لیے مساج ایک ساتھ کیا جائے۔ اگر آپ اکیلے ہیں تو پہلے نظام تنفس بحال کرنے کی کوشش کریں۔ اس کے ساتھ دل پہ دباؤ ڈالیں۔ اگر دو آدمی ہوں تو پھر ضروری ہے کہ ایک منہ در منہ سانس پہنچائے۔ دوسرا Cardiac مساج کرے۔
اگرچہ CPR سیکھ کر بہت سی جانیں بچائی جا سکتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ دل کی بیماریوں سے بھی بچا جائے۔ دل کی بیماری سے بچنے کے لیے:
-1 اللہ کا ذکر کریں۔
-2 پابندی سے نماز ادا کریں۔
-3 سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔
-4 مرغن غذاؤں کو خیر باد کہہ دیں۔
-5 ہلکی پھلکی ورزش باقاعدگی سے کریں۔
ہارٹ اٹیک سے بچاؤ
''چھاتی کے درمیان میں اچانک درد محسوس ہوا۔ چبھنے والا درد بڑھتا گیا اور بائیں بازو میں بھی محسوس ہونے لگا۔ اس کے ساتھ ٹھنڈے پسینے آنے شروع ہوگئے۔ ایسا لگا کہ جیسے چھاتی جکڑی ہوئی ہے۔ درد کی شدت سے وہ ادھ موا ہوا جا رہا تھا۔ سب نے ہارٹ اٹیک کا شک کیا۔ فوری طور پر ہسپتال بھجوایا جہاں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں علاج کیا گیا جس سے مریض کی جان بچ گئی۔''
اوپر دی گئی علامات ہارٹ اٹیک یعنی دل کے دورے کے ساتھ مخصوص ہیں۔ یہ فوری بھی ہو سکتی ہیں اور بار بار ہونے والی بھی۔ دل کے دورے یا ہارٹ اٹیک میں اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو فوری موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
وجوہات:
ہارٹ اٹیک یا دل کی بیماریاں ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
-1 ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشارِ خون، اس سے دل کے عضلات میں سختی آ جاتی ہے اور خون کی شریانوں پر زیادہ دباؤ پڑنے کی وجہ سے انہیں نقصان پہنچتا ہے۔
-2 دوسری اہم وجہ کولیسٹرول کی زیادتی ہے جو زیادہ مرغن غذاؤں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ بہت زیادہ چربی والی اشیاء مثلاً گوشت خوری، سری پائے، مغز، دیسی گھی وغیرہ زیادہ کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
-3 ہارٹ اٹیک کی ایک بنیادی وجہ سگریٹ نوشی بھی ہے۔ سگریٹ نوش حضرات میں ہارٹ اٹیک ہونے کے امکانات غیر سگریٹ نوش افراد کی نسبتکافی زیادہ ہوتے ہیں۔ فیملی ہسٹری بھی بہت اہم ہے۔ جن لوگوں کے خاندان میں دل کی بیماری ہو ان میں اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
-4 ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کی بیماری میں بھی ہارٹ اٹیک کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
-5 ذہنی اور اعصابی تناؤ کی صورت میں شریانوں پر اثر پڑتا ہے اور جن لوگوں کو ایک دفعہ ہارٹ اٹیک ہو چکا ہو، ان میں اس کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔
-6 عموماً ہارٹ اٹیک 30 سے 40 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ہوتا ہے مگر آج کل چھوٹی عمر کے لوگ بھی اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔
-7 پیدائشی طور پر بعض بچوں کے دل میں سوراخ ہوتا ہے یا بعض کی خون کی نالیاں صحیح طور پر Develop نہیں ہوئی ہوتیں۔ اس کی وجہ سے بھی بیماری ہو سکتی ہے۔
علامات:
ہارٹ اٹیک کی بڑی بڑی علامات میں چھاتی کے درمیان سخت درد، سانس کا پھول جانا، ٹھنڈے پسینے آنا وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن بعض اوقات ہارٹ اٹیک میں درد نہیں ہوتا اور چھاتی میں معمولی درد سے دل کا دورہ پڑ جاتا ہے۔ اس طرح ذیابیطس کے مریضوں میں تو ہارٹ اٹیک کا بالکل پتہ نہیں چلتا، کیونکہ انہیں درد کا بالکل احساس نہیں ہوتا۔
بیماری کا علاج اور بچاؤ:
اگر کسی شخص کو اچانک سینے میں درد اٹھے اور چھاتی جکڑی جائے تو فوراً کسی مستند ڈاکٹر یا ہسپتال سے رجوع کرنا چاہیے۔ چونکہ ہارٹ اٹیک میں شریانوں میں رکاوٹ ہو جاتی ہے، بعض اوقات شریانوں میں رکاوٹ دور کرنے والا انجکشن دے کر جان بچالی جاتی ہے۔ بیماری کے مکمل علاج کے لیے ڈاکٹر کی ہدایات پر مکمل عمل کرنا چاہیے۔ ہارٹ اٹیک اور دل کی بیماریوں سے بچاؤ کی کچھ تجاویز مندرجہ ذیل ہیں۔
-1 ہمیشہ اللہ پہ بھروسہ رکھیں۔ اس کے حکم کے مطابق زندگی گزاریں۔ رسول پاک ﷺ کی تعلیمات کو مشعل راہ بنائیں۔ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں اور مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔ بہتر ہے کہ کھانا پکانے کے لیے مکئی کا تیل Cooking Oil استعمال کیا جائے اور زیادہ چربی والی اشیاء سے مکمل پرہیز کیا جائے۔
-2 اگر آپ کے خاندان میں کبھی کسی کو ہارٹ اٹیک ہوا ہو تو پھر ادھیڑ عمر میں آپ کو خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔ گاہے بگاہے اپنا چیک اپ اور دل کا ٹیسٹ یعنی ای سی جی وغیرہ کرواتے رہیں۔ اس سے آدمی خطرات سے پیشگی آگاہ ہو جاتا ہے اور یوں ان سے نپٹنا آسان ہو جاتا ہے۔
-3 روزانہ وزش کو معمول بنا لینا چاہیے۔ اس سے جسمانی صحت ٹھیک رہتی ہے۔ 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو بہت زیادہ سخت ورزش نہیں کرنا چاہیے۔
-4 ذیابیطس اور ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ خاص طور پر محتاط رہیں اور اپنا ریگولر چیک اپ کرواتے رہیں۔
-5 اگر آپ دل کی بیماریوں مثلاً ہائی بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک اور اس سے بھی بڑھ کر پھیپھڑے کے کینسر سے بچنا چاہتے ہیں تو لازمی طور پر آج سے ہی سگریٹ نوشی کو خیرباد کہہ ڈالیں۔ میں پورے یقین سے کہتا ہوں کہ آپ میں اتنی قوت ارادی ہے کہ آپ اس لعنت سے آج ہی چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔ کل کا انتظار مت کریں۔