نیب کے نزدیک کوئی بھی شخص بااثر یا قانون سے بالاتر نہیں ڈی جی بلوچستان
قومی خزانے کو لوٹنے والوں کا احتساب ہر صورت میں ہوگا، امان اللہ
ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان فرمان اﷲ کا کہنا ہے نیب 'احتساب سب کے لیے یکساں' کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، ہمارے نزدیک کوئی شخص بھی بااثر یا قانون سے بالاتر نہیں۔
ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان فرمان اﷲ نے کھلی کچہری میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کرپٹ عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا رہا ہے، ترقیاتی اور مفاد عامہ کے منصوبے عوام کے لیے ہیں لہذا کرپٹ عناصر ذاتی مفاد کے حصول کے لیے عوام سے اُن کا آئینی حق چھین نہیں سکتے۔
ڈی جی نیب کوئٹہ نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے، بلوچستان کے وسائل کی لوٹ کھوسٹ، قومی خزانے کو لوٹنے والوں کا احتساب ہر صورت ہوگا، عوام الناس سے دھوکا دہی کرنے والے عناصر بھی قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے۔
ڈی جی نیب بلوچستان فرمان ﷲ نے کھلی کچہری میں شکایات کننددگان کو فوری کارروائی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو اپنی آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی مکمل تن دہی اور دیانت داری سے کر رہا ہے، احتساب کے دائرے میں آنے والے ہر شخص کو جواب دہ بنایا جا رہا ہے، ہمارے نزدیک کوئی شخص بھی بااثر یا قانون سے بالاتر نہیں، جس نے قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا اُسے اپنے کیے کا حساب دینا ہوگا۔
ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان فرمان اﷲ نے کھلی کچہری میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کرپٹ عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا رہا ہے، ترقیاتی اور مفاد عامہ کے منصوبے عوام کے لیے ہیں لہذا کرپٹ عناصر ذاتی مفاد کے حصول کے لیے عوام سے اُن کا آئینی حق چھین نہیں سکتے۔
ڈی جی نیب کوئٹہ نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے، بلوچستان کے وسائل کی لوٹ کھوسٹ، قومی خزانے کو لوٹنے والوں کا احتساب ہر صورت ہوگا، عوام الناس سے دھوکا دہی کرنے والے عناصر بھی قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے۔
ڈی جی نیب بلوچستان فرمان ﷲ نے کھلی کچہری میں شکایات کننددگان کو فوری کارروائی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو اپنی آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی مکمل تن دہی اور دیانت داری سے کر رہا ہے، احتساب کے دائرے میں آنے والے ہر شخص کو جواب دہ بنایا جا رہا ہے، ہمارے نزدیک کوئی شخص بھی بااثر یا قانون سے بالاتر نہیں، جس نے قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا اُسے اپنے کیے کا حساب دینا ہوگا۔