وزیر اعظم نے ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کا عندیہ دے دیا
بڑی تعداد میں لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مزید لوگ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے 30 جون کو ختم ہونے والی ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کا عندیہ دے دیا اور کہا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مزید لوگ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
ایکسپریس کے مطابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ 30 جون کو ایمنسٹی اسکیم کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد آئندہ 48 گھنٹوں میں لائحہ عمل سامنے لائیں گے، میں تاجروں کو یقین دلاتا ہوں کہ فائلر بننے کے بعد کوئی ادارہ آپ کو تنگ نہیں کرے گا جب کہ تاجروں کے ری فنڈ کا معاملہ خود دیکھوں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کا ہے عوام ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک قرضوں کی دلدل سے نہیں نکلے گا ہم سب کو مل کر ملک کو قرضوں سے نکالنا ہے، کرپشن کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی بڑھتی ہے اور ملکی ادارے تباہ ہوتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ٹیکس کا پیسہ عوام پر خرچ ہوتا ہے لیکن یہاں ٹیکس کلچر بنا ہی نہیں، پاکستان کے عوام سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان میں ٹیکس کلچر کا نظام نہیں اور ایف بی آر کی بدعنوانی سے ملک میں ٹیکس سسٹم خراب ہوا، لوگوں کو ایف بی آر پر اعتماد ہی نہیں اس لیے ٹیکس جمع کرنے کے لیے ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملکی بہتری کے لیے پاک فوج نے اپنے بجٹ میں کٹوتی کی، وزرا نے تنخواہیں کم کیں، قوم چاہے تو 8 ہزار ارب روپے اکٹھا ہوسکتا ہے، قوم فیصلہ کرے کہ ہمیں ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔
ایکسپریس کے مطابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ 30 جون کو ایمنسٹی اسکیم کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد آئندہ 48 گھنٹوں میں لائحہ عمل سامنے لائیں گے، میں تاجروں کو یقین دلاتا ہوں کہ فائلر بننے کے بعد کوئی ادارہ آپ کو تنگ نہیں کرے گا جب کہ تاجروں کے ری فنڈ کا معاملہ خود دیکھوں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کا ہے عوام ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک قرضوں کی دلدل سے نہیں نکلے گا ہم سب کو مل کر ملک کو قرضوں سے نکالنا ہے، کرپشن کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی بڑھتی ہے اور ملکی ادارے تباہ ہوتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ٹیکس کا پیسہ عوام پر خرچ ہوتا ہے لیکن یہاں ٹیکس کلچر بنا ہی نہیں، پاکستان کے عوام سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان میں ٹیکس کلچر کا نظام نہیں اور ایف بی آر کی بدعنوانی سے ملک میں ٹیکس سسٹم خراب ہوا، لوگوں کو ایف بی آر پر اعتماد ہی نہیں اس لیے ٹیکس جمع کرنے کے لیے ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملکی بہتری کے لیے پاک فوج نے اپنے بجٹ میں کٹوتی کی، وزرا نے تنخواہیں کم کیں، قوم چاہے تو 8 ہزار ارب روپے اکٹھا ہوسکتا ہے، قوم فیصلہ کرے کہ ہمیں ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔