ایمنسٹی اسکیم پر تاجربرادری کے تحفظات اور خدشات برقرار

متوازی معیشت کو دستاویزی شکل دینے کیلیے ایمنسٹی اسکیم سنگ میل ہے، دارو خان اچکزئی

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بے نامی اثاثوںکی بھرمار کا انکشاف کیا ہے، چیف کمشنر

اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم کی مدت ختم ہونے میں2روز باقی ہیں تاہم تاجر برادری کے ایمنسٹی اسکیم کے بارے میں تحفظات، خدشات اور سوالات ختم نہیں ہوپارہے۔

ایف بی آر نے تاجروں کی وفاقی انجمن ایف پی سی سی آئی کے صدر دفتر میں ایمنسٹی سے متعلق آگہی سیشن کا انعقاد کیا جس میں تاجروں اور صنعت کاروں نے ایمنسٹی پر کھل کر اپنے خدشات کا اظہار کیا اور سوال اٹھائے۔

ایف بی آر حکام کا کہناہے کہ بک کرائے گئے فلیٹ یا اپارٹمنٹ (جن کا ابھی قبضہ نہیں ملا )کی جتنی اقساط ادا کردی گئی ہیں ان کو ایمنسٹی میں ظاہر کرنا ہوگا، وراثت میں ملنے والی پراپرٹی صفر ویلیو پر ڈکلیئر کی جاسکتی ہے، وراثتی جائیدادکو ظاہر کرنے کی صورت میں مستقبل میں اس کی فروخت پر ہونے والی آمدن پر ٹیکس کی بلند شرح کے مقابلے میں ایمنسٹی کا ٹیکس ریٹ بڑی رعایت ثابت ہوگا۔

پاور آف اٹارنی پر موجود جائیدادوں کو بھی ظاہر کرنا ہوگا بصورت دیگر پاور دینے والے کی جانب سے ڈکلیئر کرنے کی صورت میں جائیداد کی ملکیت سے محرومی کا سامنا ہوگا۔ سیل ڈیڈ کی صورت میں سیل ڈیڈ پر درج قیمت سے زائد بھی ڈکلیئر کی جاسکتی ہے۔


سکوک اور یورو بانڈز میں سرمایہ کاری کو پہلے ہی استثنی حاصل ہے، خدمات سے حاصل ہونے والی آمدن ایمنسٹی کا حصہ نہیں ہے۔گھریلو سونے کے زیورات کو ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں لیکن سونے کی شکل میںچھپایا گیا سرمایہ اور سونے کے بسکٹ ظاہر کرنا ہوں گے بیرون ملک جائیدادکو بھی ظاہر کرنا ہوگا جن ملکوں سے دہرے ٹیکسوں کے خاتمے کا معاہدہ ہے ان ملکوں میں موجود جائیداد کے کرایے سے ہونے والی آمدن پر صرف دونوں ملکوں کے ٹیکس ریٹ کا فرق جمع کرانا ہوگا۔

فارن کرنسی اکاؤنٹس میں ڈالر کے علاوہ 9 کرنسیوں میںرقم جمع کرائی جاسکتی ہے۔ کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفس کراچی کے چیف کمشنر شفقت علی کیہڑ، کمشنر آئی آر زون6 کے کمشنر مقصود جہانگیر اور ایڈیشنل کمشنر کاشف حفیظ نے ایمنسٹی کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور تاجروں کے سوالات کا جواب دیا۔ سیشن کی صدارت ایف پی سی سی آئی کے صدر دارو خان اچکزئی نے وڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد سے انجام دی۔

فیڈریشن ہاؤس میں مرزااختیار بیگ نے اجلاس کی صدارت کی۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر دارو خان اچکزئی نے ایمنسٹی اسکیم کو پاکستان کی متوازی معیشت کو دستاویزی شکل دینے کیلیے ایک سنگ میل قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک سے تاجر برادری ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں توسیع کا مطالبہ کررہی ہے تاہم حکومت آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط کی وجہ سے 30جون 2019سے آگے توسیع کرنے سے مجبور ہے۔

تاجر برادری نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ اگر ایمنسٹی کی مدت میں توسیع نہیں ہوسکتی تو اسکیم کے تحت ظاہر کردہ اثاثوں کی مالیت یا تفصیلات میں ردوبدل کی اجازت دی جائے تاکہ تاجر برادری ایمنسٹی کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد کسی سقم یا کمی کی صورت میں اپنے ڈکلیریشن ریوائز کرسکیں اس کے ساتھ ہی 30جون تک ظاہر کردہ اثاثوں پر عائد ہونے والے ٹیکس کی بھی اقساط میں ادائیگی کی سہولت پر زور دیا۔

چیف کمشنر شفقت علی کیہڑ کا کہنا تھا کہ سیاسی شخصیت کی جائیدادوں کی تحقیق کے لیے قائم کی گئی جے آئی ٹی نے ملک میں بے نامی اثاثوں اور کھاتوں کی بھرمار کا انکشاف کیاہے۔
Load Next Story