آصف زرداری نے پورے اعزاز کے ساتھ ایوان صدر چھوڑ دیا مسلح افواج کی جانب سے الوداعی گارڈ آف آنر
صدر آصف زرداری تقریب میں شرکت کے لئے روایتی بگھی پرپہنچے جس کے بعد وہ لاہور روانہ ہوگئے
ISLAMABAD:
صدر آصف علی زرداری نے اپنی آئینی مدت مکمل ہونے کے کچھ گھنٹوں قبل ہی ایوان صدر چھوڑ دیاہے اس موقع پر انہیں مسلح افواج کے دستے نے الوداعی گارڈ آف آنر پیش کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایوان صدر کے پنڈال میں میں آصف علی زرداری کے اعزاز میں مسلح افواج کے چاک و چوبند دستے نے الوداعی گارڈ آف آنر پیش کیا۔ صدر آصف زرداری تقریب میں شرکت کے لئے روایتی بگھی پرپہنچے۔ تقریب کے بعد وہ لاہور روانہ ہوگئے جہاں پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول ہاؤس میں ان کا استقبال کریں گے تاہم ان کی مستقل رہائش بلاول ہاؤس کراچی میں رہے گی جہاں ان کا ذاتی سامان پہلے ہی پہنچا دیا گیا ہے۔ صدر مملکت کی آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین کی حیثیت سے ایک بار پھر باضابطہ طور پر سیاسی سفر شروع کریں گے۔ اس سلسلے میں ان کا پہلا پڑاؤ پنجاب ہوگا جہاں وہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے ملاقاتیں کریں گے۔
2008 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد آصف علی زرادری کی قیادت میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اپنی حکمت عملی کے ذریعے اس وقت کے صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو صدارت سے مستعفی ہونے پر مجبور کیا اور انہوں نے 9 ستمبر 2008 کو صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا۔ صدر مملکت کی حیثیت سے انہیں سیاسی عہدہ رکھنے، ایوان صدر کو سیاسی سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے اور ملک کو درپیش اہم مسائل سے صرف نظر کرنے کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ دوسری جانب انہوں نے استقامت اور صبر سے اپنی مدت صدارت مکمل کرنے والے ملک کے پہلے جمہوری صدر کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے اپنی آئینی مدت مکمل ہونے کے کچھ گھنٹوں قبل ہی ایوان صدر چھوڑ دیاہے اس موقع پر انہیں مسلح افواج کے دستے نے الوداعی گارڈ آف آنر پیش کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایوان صدر کے پنڈال میں میں آصف علی زرداری کے اعزاز میں مسلح افواج کے چاک و چوبند دستے نے الوداعی گارڈ آف آنر پیش کیا۔ صدر آصف زرداری تقریب میں شرکت کے لئے روایتی بگھی پرپہنچے۔ تقریب کے بعد وہ لاہور روانہ ہوگئے جہاں پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول ہاؤس میں ان کا استقبال کریں گے تاہم ان کی مستقل رہائش بلاول ہاؤس کراچی میں رہے گی جہاں ان کا ذاتی سامان پہلے ہی پہنچا دیا گیا ہے۔ صدر مملکت کی آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین کی حیثیت سے ایک بار پھر باضابطہ طور پر سیاسی سفر شروع کریں گے۔ اس سلسلے میں ان کا پہلا پڑاؤ پنجاب ہوگا جہاں وہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے ملاقاتیں کریں گے۔
2008 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد آصف علی زرادری کی قیادت میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اپنی حکمت عملی کے ذریعے اس وقت کے صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو صدارت سے مستعفی ہونے پر مجبور کیا اور انہوں نے 9 ستمبر 2008 کو صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا۔ صدر مملکت کی حیثیت سے انہیں سیاسی عہدہ رکھنے، ایوان صدر کو سیاسی سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے اور ملک کو درپیش اہم مسائل سے صرف نظر کرنے کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ دوسری جانب انہوں نے استقامت اور صبر سے اپنی مدت صدارت مکمل کرنے والے ملک کے پہلے جمہوری صدر کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔