تجارتی محاذ پر امریکا اور چین ’جنگ بندی‘ پر متفق
دونوں ممالک اب ایک دوسرے کی در آمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد نہیں کریں گے
امریکا اور چین نے گزشتہ ایک برس سے ایک دوسرے پر ٹیکسوں کی گولہ باری کو روکنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 'تجارتی جنگ بندی' پر اتفاق کر لیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں ہونے والی جی-20 سمٹ کے دوران چین اور امریکا کے صدور کے درمیان سائیڈ لائن ملاقات میں اختلافات دور ہو گئے ہیں اور دونوں ممالک نے 'تجارتی جنگ بندی' کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد دونوں ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد نہیں کریں گے۔
تجارتی جنگ بندی پر اتفاق کے ساتھ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان ماحول کے تحفظ کے حوالے سے بھی ایک اہم ڈیل طے پا گئی ہے۔ تجارتی جنگ کے بادل چھٹ جانے کے عالمی تجارت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور خطے میں امن و استحکام کو دوام حاصل ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کے عہدہ سنبھالتے ہی ملکی معاشی پالیسیوں کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے چین کے ساتھ تجارتی محاذ کھڑا دیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی درآمدی مصنوعات پر اربوں ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے تھے اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا جس کے عالمی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں ہونے والی جی-20 سمٹ کے دوران چین اور امریکا کے صدور کے درمیان سائیڈ لائن ملاقات میں اختلافات دور ہو گئے ہیں اور دونوں ممالک نے 'تجارتی جنگ بندی' کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد دونوں ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد نہیں کریں گے۔
تجارتی جنگ بندی پر اتفاق کے ساتھ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان ماحول کے تحفظ کے حوالے سے بھی ایک اہم ڈیل طے پا گئی ہے۔ تجارتی جنگ کے بادل چھٹ جانے کے عالمی تجارت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور خطے میں امن و استحکام کو دوام حاصل ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کے عہدہ سنبھالتے ہی ملکی معاشی پالیسیوں کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے چین کے ساتھ تجارتی محاذ کھڑا دیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی درآمدی مصنوعات پر اربوں ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے تھے اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا جس کے عالمی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔