پرویز مشرف نے این آر او دے کر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو بچایا وزیراعظم
منی لانڈرنگ نہ ہوتی تو ملکی حالات ایسے نہ ہوتے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے این آر او دے کر (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کو بچایا لیکن اب کسی کی سفارش نہیں چلے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر داخلہ اعجاز شاہ اور دیگر حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد کی صورتحال، اسمگلنگ کی روک تھام، تیل و ڈیزل کی اسمگلنگ کے حوالے سے اقدامات اور تجاویز پر بات ہوئی جب کہ وزارت داخلہ اور ایف بی آر حکام نے شرکا کو بریفنگ بھی دی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومت نے 14 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے لیے ہوئے تھے اور ان قرضوں پر سود زیادہ تھا، ہماری حکومت کو ملک کا سب سے بڑا خسارہ ملا اور اب تک ہم 10 ماہ میں 10 ارب ڈالر دے چکے ہیں اگر نہ دیتے تو پاکستان دیوالیہ ہوجاتا، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے عرب امارات، قطر اور سعودی عرب نے ہماری مدد کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سابقہ ادوار میں روپے کو مصنوعی طور پر اوپر رکھنے کی کوشش کی گئی، پچھلی حکومت نے روپے کو اوپر رکھنے کے لیے ایک سال میں 7 ارب ڈالر خرچ کیے، پی ٹی آئی حکومت سے آئی ایم ایف نے ڈالر کی قدر بڑھانے کی کوئی شرط نہیں رکھی، جون میں کلوزنگ ہوتی ہے اس وجہ سے انٹربینک میں ڈالر پر دباؤ تھا جیسے جیسے روپیہ گرتا ہے ڈالر کی قیمت بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پاکستان سے ہر سال 10 ارب ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر جاتے ہیں، اتنے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ نہ ہوتی تو ملکی حالات ایسے نہ ہوتے، ماضی کے تمام حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، ان لوگوں کو پاکستان کی کوئی فکر نہیں، آصف زرداری نے دبئی کے 40 چکر لگائے اور ایک سال میں 45 بیرون ملک دورے کیے، نوازشریف نے 64 کروڑ روپے کے بیرون ملک دورے کیے اور آج ملک کو کنگال چھوڑ کر جانے والے ہم سے حساب مانگ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایان علی جیسے واقعات روکنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں، ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کے لیے آج سب سے بڑی میٹنگ ہوئی ہے، ماضی میں پرویز مشرف نے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کو این آر او دے کر بچایا تھا ملک کو سب سے زیادہ نقصان ان دو این آر او نے پہنچایا لیکن اب میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ این آر او کے لیے کسی کی سفارش نہیں چلے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر داخلہ اعجاز شاہ اور دیگر حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد کی صورتحال، اسمگلنگ کی روک تھام، تیل و ڈیزل کی اسمگلنگ کے حوالے سے اقدامات اور تجاویز پر بات ہوئی جب کہ وزارت داخلہ اور ایف بی آر حکام نے شرکا کو بریفنگ بھی دی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومت نے 14 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے لیے ہوئے تھے اور ان قرضوں پر سود زیادہ تھا، ہماری حکومت کو ملک کا سب سے بڑا خسارہ ملا اور اب تک ہم 10 ماہ میں 10 ارب ڈالر دے چکے ہیں اگر نہ دیتے تو پاکستان دیوالیہ ہوجاتا، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے عرب امارات، قطر اور سعودی عرب نے ہماری مدد کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سابقہ ادوار میں روپے کو مصنوعی طور پر اوپر رکھنے کی کوشش کی گئی، پچھلی حکومت نے روپے کو اوپر رکھنے کے لیے ایک سال میں 7 ارب ڈالر خرچ کیے، پی ٹی آئی حکومت سے آئی ایم ایف نے ڈالر کی قدر بڑھانے کی کوئی شرط نہیں رکھی، جون میں کلوزنگ ہوتی ہے اس وجہ سے انٹربینک میں ڈالر پر دباؤ تھا جیسے جیسے روپیہ گرتا ہے ڈالر کی قیمت بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پاکستان سے ہر سال 10 ارب ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر جاتے ہیں، اتنے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ نہ ہوتی تو ملکی حالات ایسے نہ ہوتے، ماضی کے تمام حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، ان لوگوں کو پاکستان کی کوئی فکر نہیں، آصف زرداری نے دبئی کے 40 چکر لگائے اور ایک سال میں 45 بیرون ملک دورے کیے، نوازشریف نے 64 کروڑ روپے کے بیرون ملک دورے کیے اور آج ملک کو کنگال چھوڑ کر جانے والے ہم سے حساب مانگ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایان علی جیسے واقعات روکنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں، ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کے لیے آج سب سے بڑی میٹنگ ہوئی ہے، ماضی میں پرویز مشرف نے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کو این آر او دے کر بچایا تھا ملک کو سب سے زیادہ نقصان ان دو این آر او نے پہنچایا لیکن اب میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ این آر او کے لیے کسی کی سفارش نہیں چلے گی۔