غلط انجکشن سے 13 سالہ لڑکا معذور بازو کاٹ دیا گیا
حمزہ کو علاج کیلیے لانڈھی کے رضیہ میڈیکل سینٹر لایا، ڈاکٹر نے انجکشن لگایا تو اس کا ہاتھ کالا پڑگیا، والد
لانڈھی بھینس کالونی کے رضیہ میڈیکل سینٹر کی مبینہ غفلت کے نتیجے میں 13 سالہ لڑکا غلط انجکشن لگنے کے باعث اپنا بازو گنوا بیٹھا، والدین نے اسپتال اور ڈاکٹروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق لانڈھی بھینس کالونی میں رضیہ میڈیکل سینٹر کی مبینہ غفلت کے باعث غلط انجکشن لگنے سے لانڈھی کا رہائشی 13 سالہ حمزہ ریحان سیدھے ہاتھ سے محروم ہوگیا۔ حمزہ کو 22 جون کو رضیہ میڈیکل سینٹر میں جسم میں درد اور بخار کی حالت میں علاج کے لیے اسپتال لایا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے انجکشن لگایا جس کے بعد بچے کا دایاں ہاتھ کالا پڑنے لگا۔ بچے کو سول اسپتال ٹراما سینٹر لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے تیزی سے زہر پھیلنے کے سبب فوری آپریشن کا مشورہ دیا اور ڈاکٹروں نے فوری طور پر حمزہ کا دایاں بازو کاٹ کر اسے آئی سی یو میں منتقل کردیا۔
حمزہ کے والد ریحان احمد اور والدہ عائشہ ریحان نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 22 جون کو حمزہ کو درد و بخار کی شکایت پر رضیہ اسپتال لے کر گئے جہاں اسے ڈرپ اور انجکشن لگایا گیا، ڈرپ کے چڑھتے ہی بیٹے کا ہاتھ 30 فیصد کالا ہوگیا جس کے فوری بعد ہم اسے سول اسپتال لے گئے۔
ریحان احمد نے بتایا کہ سول اسپتال میں حمزہ کے تین چھوٹے آپریشن کیے گئے اور فرق نہ پڑنے پر چوتھے آپریشن میں اس کا ہاتھ کاٹنا پڑا، چار آپریشن 22 جون کو پانچواں آپریشن جمعہ کے روز 28 جون کو کیا گیا، بیٹا معذور ہوگیا ہے ڈاکٹر اور اسپتال والوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے تاکہ کوئی دوسرابچہ معذورنہ ہو۔
معذور بچے کا فوجی بننے کا خواب چکنا چور ہوگیا
معذور ہونے والے بچے حمزہ کا کہنا تھا کہ میری والدی نے دوسری کلاس سے ہی میرے دماغ میں یہ بات ڈال دی تھی کہ مجھے فوج میں جانا ہے اور ملک کی خدمت کرنی ہے، مجھے گھر والوں کا سہارا بننا تھا لیکن مجھے ان کے سہارے کی ضرورت پڑگئی میں شروع سے پڑھنے میں اچھا تھا ساتویں کلاس میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی میرے خواب چکنا چور ہوگئے۔
پتا ہوتا کہ بیٹا معذور ہوجائے گا تو کبھی اسپتال نہ لاتی، دکھی ماں
حمزہ کی والدہ عائشہ نے کہا کہ مجھے معلوم ہوتا کہ میرا بچہ معذور ہوجائے گا تو میں کبھی اسے اسپتال لے کرنہیں جاتی اور خود گھر پر ہی اس کی خدمت کرتی، میرا خواب تھا کہ بچہ دل لگا کر پڑھے اور فوجی بنے، میں نے حمزہ کو ہر بری عادت سے بچا کر رکھا اوراس کی بہت اچھی تربیت کی لیکن میرا بچہ فوجی بننے کے بجائے معذور ہوگیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم لوگ انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے یہں میری حکام بالا سے گزارش ہے کہ میرے بیٹے کا اچھا اوربہتر علاج کرایا جائے۔
دریں اثنا رضیہ اسپتال کے منتظم ڈاکٹر میمن نے کہا ہے کہ مجھے واقعے کا علم نہیں۔
تفصیلات کے مطابق لانڈھی بھینس کالونی میں رضیہ میڈیکل سینٹر کی مبینہ غفلت کے باعث غلط انجکشن لگنے سے لانڈھی کا رہائشی 13 سالہ حمزہ ریحان سیدھے ہاتھ سے محروم ہوگیا۔ حمزہ کو 22 جون کو رضیہ میڈیکل سینٹر میں جسم میں درد اور بخار کی حالت میں علاج کے لیے اسپتال لایا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے انجکشن لگایا جس کے بعد بچے کا دایاں ہاتھ کالا پڑنے لگا۔ بچے کو سول اسپتال ٹراما سینٹر لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے تیزی سے زہر پھیلنے کے سبب فوری آپریشن کا مشورہ دیا اور ڈاکٹروں نے فوری طور پر حمزہ کا دایاں بازو کاٹ کر اسے آئی سی یو میں منتقل کردیا۔
حمزہ کے والد ریحان احمد اور والدہ عائشہ ریحان نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 22 جون کو حمزہ کو درد و بخار کی شکایت پر رضیہ اسپتال لے کر گئے جہاں اسے ڈرپ اور انجکشن لگایا گیا، ڈرپ کے چڑھتے ہی بیٹے کا ہاتھ 30 فیصد کالا ہوگیا جس کے فوری بعد ہم اسے سول اسپتال لے گئے۔
ریحان احمد نے بتایا کہ سول اسپتال میں حمزہ کے تین چھوٹے آپریشن کیے گئے اور فرق نہ پڑنے پر چوتھے آپریشن میں اس کا ہاتھ کاٹنا پڑا، چار آپریشن 22 جون کو پانچواں آپریشن جمعہ کے روز 28 جون کو کیا گیا، بیٹا معذور ہوگیا ہے ڈاکٹر اور اسپتال والوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے تاکہ کوئی دوسرابچہ معذورنہ ہو۔
معذور بچے کا فوجی بننے کا خواب چکنا چور ہوگیا
معذور ہونے والے بچے حمزہ کا کہنا تھا کہ میری والدی نے دوسری کلاس سے ہی میرے دماغ میں یہ بات ڈال دی تھی کہ مجھے فوج میں جانا ہے اور ملک کی خدمت کرنی ہے، مجھے گھر والوں کا سہارا بننا تھا لیکن مجھے ان کے سہارے کی ضرورت پڑگئی میں شروع سے پڑھنے میں اچھا تھا ساتویں کلاس میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی میرے خواب چکنا چور ہوگئے۔
پتا ہوتا کہ بیٹا معذور ہوجائے گا تو کبھی اسپتال نہ لاتی، دکھی ماں
حمزہ کی والدہ عائشہ نے کہا کہ مجھے معلوم ہوتا کہ میرا بچہ معذور ہوجائے گا تو میں کبھی اسے اسپتال لے کرنہیں جاتی اور خود گھر پر ہی اس کی خدمت کرتی، میرا خواب تھا کہ بچہ دل لگا کر پڑھے اور فوجی بنے، میں نے حمزہ کو ہر بری عادت سے بچا کر رکھا اوراس کی بہت اچھی تربیت کی لیکن میرا بچہ فوجی بننے کے بجائے معذور ہوگیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم لوگ انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے یہں میری حکام بالا سے گزارش ہے کہ میرے بیٹے کا اچھا اوربہتر علاج کرایا جائے۔
دریں اثنا رضیہ اسپتال کے منتظم ڈاکٹر میمن نے کہا ہے کہ مجھے واقعے کا علم نہیں۔