راھوکی میں آصف زرداری کے فارم ہاؤس کا ریکارڈ مرتب کرنا شروع
سابق صدر نے راھوکی میں ہزار ایکڑ زرعی اراضی ظاہر کی، راول فارم ہاؤس بھی یہاں ہے
ضلع انتظامیہ اور محکمہ ریونیو نے راھوکی کے مقام پر سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے ظاہر کی جانے والی زرعی زمین اور وہاں تعمیر کیے جانیوالے فارم ہاؤسز اور باڑوں کا ریکارڈ مرتب کرنا شروع کر دیا ہے۔
نیب کے ہاتھوں سابق صدر آصف زرداری کو گرفتار کیے جانے کے بعد ان کی ملکیت کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے۔ نیب کی خصوصی ٹیم نے سابق صدر کی گرفتاری کے چند روز بعد یعنی گذشتہ ماہ 12 جون کو ٹنڈوجام کے نزدیک دیہہ راھوکی میں واقع راول فارم ہاؤس پر چھاپہ مار کر ریکارڈ کی چھان بین کرنے کے ساتھ وہاں موجود ملازمین سے پوچھ گچھ اور فارم ہاؤس کی پیمائش کی تھی۔
ذرائع کے مطابق چھاپے کے بعد نیب حکام کی جانب سے ضلع انتظامیہ حیدرآباد کو ایک لیٹر ارسال کرکے انتظامیہ سے دیہہ راھوکی میں زرعی اراضی کے حوالے سے تمام ریکارڈ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کو پیش کردہ ریکارڈ میں سابق صدر نے دیہہ راھوکی میں ایک ہزار ایکڑ زرعی اراضی ظاہر کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اسی اراضی پر حال ہی میں ضمانت پر جیل سے آزاد ہونیوالے پی پی کے ایم پی اے شرجیل انعام میمن کے بیٹے راول کے نام سے منسوب فارم ہاؤس بھی واقع ہے جبکہ نیب حکام کا لیٹر موصول ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر حیدرآباد اعجاز علی شاہ نے کراچی جاکر اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا تھا۔
افسران کی اسی ٹیم نے فارم ہاؤس کے نزدیک گاؤں میر بحر اورگاؤں حسین بخش ملاح پہنچ کر وہاں واقع زرعی فارم ہاؤس اورکیٹل فارمز کا بھی معائنہ کیا اور وہاں موجود مویشیوں اور زرعی مشینری کی نہ صرف تعداد نوٹ کی بلکہ ان کی تصاویر بھی حاصل کیں۔
یاد رہے کہ 16 ایکڑ رقبے پر یہ فارم ہاؤس غیرملکی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے اور زلزلہ پروف ہونے کے ساتھ اس کے بعض حصے ایسے بھی ہیں جہاں مکمل طور پر بیرون ممالک سے سامان منگوا کر نصب کیا گیا ہے اور ان حصوں میں کسی پارٹی رہنما کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
اس حوالے سے جب اسسٹنٹ کمشنر تعلقہ دیہی نظیر ابڑو سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ریکارڈ کی چھان بین اور زرعی اراضی کے دورے سے مکمل لاعلمی ظاہر کی۔
نیب کے ہاتھوں سابق صدر آصف زرداری کو گرفتار کیے جانے کے بعد ان کی ملکیت کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے۔ نیب کی خصوصی ٹیم نے سابق صدر کی گرفتاری کے چند روز بعد یعنی گذشتہ ماہ 12 جون کو ٹنڈوجام کے نزدیک دیہہ راھوکی میں واقع راول فارم ہاؤس پر چھاپہ مار کر ریکارڈ کی چھان بین کرنے کے ساتھ وہاں موجود ملازمین سے پوچھ گچھ اور فارم ہاؤس کی پیمائش کی تھی۔
ذرائع کے مطابق چھاپے کے بعد نیب حکام کی جانب سے ضلع انتظامیہ حیدرآباد کو ایک لیٹر ارسال کرکے انتظامیہ سے دیہہ راھوکی میں زرعی اراضی کے حوالے سے تمام ریکارڈ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کو پیش کردہ ریکارڈ میں سابق صدر نے دیہہ راھوکی میں ایک ہزار ایکڑ زرعی اراضی ظاہر کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اسی اراضی پر حال ہی میں ضمانت پر جیل سے آزاد ہونیوالے پی پی کے ایم پی اے شرجیل انعام میمن کے بیٹے راول کے نام سے منسوب فارم ہاؤس بھی واقع ہے جبکہ نیب حکام کا لیٹر موصول ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر حیدرآباد اعجاز علی شاہ نے کراچی جاکر اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا تھا۔
افسران کی اسی ٹیم نے فارم ہاؤس کے نزدیک گاؤں میر بحر اورگاؤں حسین بخش ملاح پہنچ کر وہاں واقع زرعی فارم ہاؤس اورکیٹل فارمز کا بھی معائنہ کیا اور وہاں موجود مویشیوں اور زرعی مشینری کی نہ صرف تعداد نوٹ کی بلکہ ان کی تصاویر بھی حاصل کیں۔
یاد رہے کہ 16 ایکڑ رقبے پر یہ فارم ہاؤس غیرملکی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے اور زلزلہ پروف ہونے کے ساتھ اس کے بعض حصے ایسے بھی ہیں جہاں مکمل طور پر بیرون ممالک سے سامان منگوا کر نصب کیا گیا ہے اور ان حصوں میں کسی پارٹی رہنما کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
اس حوالے سے جب اسسٹنٹ کمشنر تعلقہ دیہی نظیر ابڑو سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ریکارڈ کی چھان بین اور زرعی اراضی کے دورے سے مکمل لاعلمی ظاہر کی۔