رانا ثنااللہ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
رانا ثنااللہ کو گزشتہ روز اے این ایف نے منشیات رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا تھا
عدالت نے ن لیگ کے رہنما رانا ثنااللہ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے رانا ثنا اللہ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے، رانا ثنا اللہ کی عدالت میں پیشی پر ضلع کچہری میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
رانا ثنا اللہ کے خلاف اے این ایف کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر کی کاپی ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی جس میں کہا گیا ہے کہ مخبر سے اطلاع موصول ہوئی کہ رانا ثنا اللہ اپنی گاڑی میں منشیات چھپا کر لاہور اسمگل کرنے کی کوشش کریں گے، اطلاع پر راوی ٹول پلازہ پہنچ کر موٹر وے سے آنے والی گاڑیوں کی نگرانی شروع کی گئی۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ سوا تین بجے رانا ثنا اللہ اپنی لینڈ کروزر گاڑی نمبر ای ایچ 225 میں سوار اپنے اسکواڈ کی گاڑی کے ہمراہ راوی ٹول پلازہ تک پہنچے، گاڑیوں کو روکا گیا جن میں 3 تین لوگ سوار تھے، لینڈ کروزر کے ڈرائیور نے اپنا نام عامر رستم بتایا، فرنٹ سیٹ پر بیٹھے شخص نے اپنا نام عمر فاروق بتایا جب کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھے شخص نے اپنا نام رانا ثنا اللہ ولد شیر محمد بتایا۔
ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ سے اے این ایف ٹیم نے ہیروئن کا پوچھا تو انہوں نے بریف کیس نکال کر دکھایا، بریف کیس میں مومی لفافوں میں ہیروئن بند تھی، اسی اثنا میں رانا ثنا اللہ کے ہمراہ گارڈز اور دیگر نے اے این ایف اسٹاف کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کردی اور رانا ثنا اللہ کو زبردستی اسلحہ کے زور پر چھڑا کر لے جانے کی کوشش کی تاہم رانا ثنا اللہ کو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ حکمت عملی سے غیر مسلح کرکے قابو کرلیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ سے برآمد کی گئی ہیروئن کا بیگ سمیت وزن کیا گیا جو کہ 21.5 کلوگرام تھا، گواہان کی موجودگی میں ہیروئن کا وزن کرنے پر 15 کلو گرام ہیروئن ہوئی، برآمد ہیروئن میں سے 20 گرام برائے کیمیائی تجزیہ الگ نکال لی گئی، ملزمان سے برآمد ہیروئن، اسلحہ، ایمونیشن، گاڑیاں اور دیگر سامان قبضہ میں لے کر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر رانا ثناللہ نے کہا کہ یہ ظلم ہے، ظلم کی حکومت کیسے قائم رہ سکتی ہے یہ خدا کا فیصلہ ہے، اسے شرم آنی چاہیے جو یہ کہتا ہے کہ یہ مدینہ کی ریاست ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: میری گرفتاری ظلم ہے اور ظلم کی حکومت زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتی، رانا ثناللہ
دوسری جانب رانا ثناء اللہ کی گرفتاری سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو آگاہ کر دیا گیا ہے، اے این ایف کی جانب سے مقدمے کی کاپی بھی خط کے ساتھ بجھوائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ کو منشیات رکھنے کے جرم میں گرفتار کرلیا تھا۔ اے این ایف حکام کے مطابق موٹروے پر سکھیکی کے قریب رانا ثنااللہ کی گاڑی روک کر تلاشی لی گئی تو اس سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد ہوئی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے رانا ثنا اللہ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے، رانا ثنا اللہ کی عدالت میں پیشی پر ضلع کچہری میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
رانا ثنا اللہ کے خلاف اے این ایف کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر کی کاپی ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی جس میں کہا گیا ہے کہ مخبر سے اطلاع موصول ہوئی کہ رانا ثنا اللہ اپنی گاڑی میں منشیات چھپا کر لاہور اسمگل کرنے کی کوشش کریں گے، اطلاع پر راوی ٹول پلازہ پہنچ کر موٹر وے سے آنے والی گاڑیوں کی نگرانی شروع کی گئی۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ سوا تین بجے رانا ثنا اللہ اپنی لینڈ کروزر گاڑی نمبر ای ایچ 225 میں سوار اپنے اسکواڈ کی گاڑی کے ہمراہ راوی ٹول پلازہ تک پہنچے، گاڑیوں کو روکا گیا جن میں 3 تین لوگ سوار تھے، لینڈ کروزر کے ڈرائیور نے اپنا نام عامر رستم بتایا، فرنٹ سیٹ پر بیٹھے شخص نے اپنا نام عمر فاروق بتایا جب کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھے شخص نے اپنا نام رانا ثنا اللہ ولد شیر محمد بتایا۔
ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ سے اے این ایف ٹیم نے ہیروئن کا پوچھا تو انہوں نے بریف کیس نکال کر دکھایا، بریف کیس میں مومی لفافوں میں ہیروئن بند تھی، اسی اثنا میں رانا ثنا اللہ کے ہمراہ گارڈز اور دیگر نے اے این ایف اسٹاف کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کردی اور رانا ثنا اللہ کو زبردستی اسلحہ کے زور پر چھڑا کر لے جانے کی کوشش کی تاہم رانا ثنا اللہ کو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ حکمت عملی سے غیر مسلح کرکے قابو کرلیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ سے برآمد کی گئی ہیروئن کا بیگ سمیت وزن کیا گیا جو کہ 21.5 کلوگرام تھا، گواہان کی موجودگی میں ہیروئن کا وزن کرنے پر 15 کلو گرام ہیروئن ہوئی، برآمد ہیروئن میں سے 20 گرام برائے کیمیائی تجزیہ الگ نکال لی گئی، ملزمان سے برآمد ہیروئن، اسلحہ، ایمونیشن، گاڑیاں اور دیگر سامان قبضہ میں لے کر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر رانا ثناللہ نے کہا کہ یہ ظلم ہے، ظلم کی حکومت کیسے قائم رہ سکتی ہے یہ خدا کا فیصلہ ہے، اسے شرم آنی چاہیے جو یہ کہتا ہے کہ یہ مدینہ کی ریاست ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: میری گرفتاری ظلم ہے اور ظلم کی حکومت زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتی، رانا ثناللہ
دوسری جانب رانا ثناء اللہ کی گرفتاری سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو آگاہ کر دیا گیا ہے، اے این ایف کی جانب سے مقدمے کی کاپی بھی خط کے ساتھ بجھوائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ کو منشیات رکھنے کے جرم میں گرفتار کرلیا تھا۔ اے این ایف حکام کے مطابق موٹروے پر سکھیکی کے قریب رانا ثنااللہ کی گاڑی روک کر تلاشی لی گئی تو اس سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد ہوئی۔